Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 9
ثَانِیَ عِطْفِهٖ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ لَهٗ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ نُذِیْقُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَذَابَ الْحَرِیْقِ
ثَانِيَ عِطْفِهٖ : موڑے ہوئے اپنی گردن لِيُضِلَّ : تاکہ گمراہ کرے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ لَهٗ : اس کے لیے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں خِزْيٌ : رسوائی وَّنُذِيْقُهٗ : اور ہم اسے چکھائیں گے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت عَذَابَ : عذاب الْحَرِيْقِ : جلتی آگ
(اور تکبر سے) گردن موڑ لیتا (ہے) تاکہ (لوگوں کو) خدا کے رستے سے گمراہ کردے۔ اس کے لئے دنیا میں ذلت ہے۔ اور قیامت کے دن ہم اسے عذاب (آتش) سوزاں کا مزہ چکھائیں گے
ثانی عطفہ لیضل عن سبیل اللہ تکبر کرتے ہوئے تاکہ اللہ کی راہ (یعنی دین حق) سے (لوگوں کو) بےراہ کر دیں۔ عِطْفپہلو۔ جانب عِطْفَیْندونوں پہلو ‘ دایاں بایاں۔ روگردانی اور اعراض کے وقت جس حصۂ بدن کو آدمی موڑ لیتا اور گھما لیتا ہے اس کو عطف کہتے ہیں۔ مجاہد نے کہا اس سے مراد ہے گردن نیوڑانا۔ خلاصۂ مطلب یہ ہے کہ جب اس کو حق کی طرف بلایا جاتا ہے تو غرور اور تکبر سے وہ گردن نیوڑاتا اور رخ پھیر لیتا ہے کذا قال ابن عطیۃ وابن زید وابن جریج۔ لہ فی الدنیا خزی ونذیقہ یوم القیمۃ عذاب الحریق اس کے لئے دنیا میں رسوائی (ذلت) ہے اور قیامت کے دن ہم اس کو جلانے والی آگ کا عذاب چکھائیں گے۔ خزی سے مراد ہے قتل و قید چناچہ (اس پیشین گوئی کے موافق) نضر بن حارث اور قصبہ بن ابی معیط قتل کئے گئے اور ستّر دوسرے کافر جنگ بدر میں مارے گئے اور ستّر قید ہوئے۔ جلال الدین محلی نے لکھا ہے اس آیت کا نزول ابوجہل کے متعلق ہوا ابوجہل غزوۂ بدر میں مارا گیا۔ حریق بمعنی محرق جلانے والا۔ مراد آگ۔
Top