Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 9
ثَانِیَ عِطْفِهٖ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ لَهٗ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ نُذِیْقُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَذَابَ الْحَرِیْقِ
ثَانِيَ عِطْفِهٖ : موڑے ہوئے اپنی گردن لِيُضِلَّ : تاکہ گمراہ کرے عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ لَهٗ : اس کے لیے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں خِزْيٌ : رسوائی وَّنُذِيْقُهٗ : اور ہم اسے چکھائیں گے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت عَذَابَ : عذاب الْحَرِيْقِ : جلتی آگ
تکبر سے گردن اکڑائے ہوئے تاکہ اس طرح یہ دوسروں کو بھی بہکا سکیں اللہ کی راہ سے ایسے لوگوں کیلئے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم ان کو مزہ چکھائیں گے دوزخ کی دہکتی بھڑکتی آگ کے عذاب کاف 2
23 اِعراض و استکبار کا نتیجہ ضلال واضلال ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسا شخص یہ سب کچھ اس لیے کرتا ہے تاکہ وہ بہکا سکے اللہ کی راہ سے دوسروں کو۔ اور اس طرح وہ ان کو بھی محروم کر دے حق و ہدایت کے نور سے۔ تاکہ یہ دونوں آپس میں ہمرنگ و ہم مشرب ہوجائیں اور بالآخر دونوں ہلاکت و تباہی کے نہایت ہی عمیق اور ہولناک گڑھے میں جاگریں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو کبر و غرور اور اعراض و استکبار محرومیوں کی محرومی اور خرابی و فساد کی جڑ بنیاد ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ایسا شخص جس کے پاس دلیل نہ ہو اور وہ اپنے غلط موقف سے دست بردار ہونے کے لیے بھی تیار نہ ہو تو اس کے پندار پر سخت چوٹ لگتی ہے اور اس کا انتقام وہ اپنے کبر و غرور کا مظاہرہ کر کے لینے کی کوشش کرتا ہے۔ اس لیے وہ شانے جھٹک کر منہ موڑ لیتا ہے اور اس طرح وہ اپنی گمراہی کو پکا کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور وہ ضلال اور اضلال کے ڈبل جرم کا مرتکب ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 24 ایسے لوگوں کیلئے بڑی رسوائی ہے دنیا کی زندگی میں : قتل و قید وغیرہ کی طرح طرح کی شکلوں میں۔ اس وجہ سے کہ انہوں نے اپنی بڑائی کے زعم اور گھمنڈ کی بناء پر حق سے منہ موڑا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس کبر و غرور اور اعراض و اسکتبار کی بناء پر ان کیلئے دنیا میں رسوائی کا عذاب ہوگا کہ جزا جنس عمل سے ہوتی ہے۔ اور اس پر بس نہیں کہ دنیا میں رسوائی کا عذاب ہوگیا اور چھوٹ گئے۔ نہیں بلکہ ان کیلئے اصل عذاب تو آخرت کا عذاب ہوگا جو کہ بڑا ہی سخت اور نہایت ہولناک عذاب ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ یہ امر ملحوظ رہے کہ یہاں پر زیر بحث رسول کے مخالفین ہیں اور رسولوں کے مخالفین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی سنت اور اس کا دستور جیسا کہ دوسرے مختلف مقامات پر بھی واضح فرمایا گیا ہے یہی رہا ہے کہ اگر ایسے لوگ باز نہیں آتے اور اپنی مخالفت پر اڑے اور جمے ہی رہتے ہیں تو اتمام حجت کے بعد وہ اس دنیا میں بھی شکست اور ذلت و خواری سے دوچار ہوتے ہیں اور آخرت میں ایسے لوگ دوزخ کے عذاب کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔ کیونکہ ایسے لوگوں نے اپنے باطن میں حسد، جلن اور حق دشمنی کا جو الاؤ تیار کر رکھا تھا اور جس کی وہ اپنے باطن میں برابر پرورش کرتے رہے اس کا طبعی تقاضا اور منطقی انجام یہی تھا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top