Tafseer-e-Mazhari - Al-Muminoon : 6
اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ
اِلَّا : مگر عَلٰٓي : پر۔ سے اَزْوَاجِهِمْ : اپنی بیویاں اَوْ : یا مَا مَلَكَتْ : جو مالک ہوئے اَيْمَانُهُمْ : ان کے دائیں ہاتھ فَاِنَّهُمْ : پس بیشک وہ غَيْرُ مَلُوْمِيْنَ : کوئی ملامت نہیں
مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے) جو ان کی مِلک ہوتی ہیں کہ (ان سے) مباشرت کرنے سے انہیں ملامت نہیں
الا علی ازواجہم او ما ملکت ایمانہم فانہم غیر ملومین۔ سوائے اپنی بیویوں کے اور اپنی (شرعی) باندیوں کے کیونکہ (بیویوں اور اپنی باندیوں سے شرمگاہوں کی حفاظت نہ کرنے پر) ان پر کوئی الزام قائم نہیں کیا جائے گا۔ فرج ‘ شرمگاہ مرد کی ہو یا عورت کی۔ حفظ الفرج حرام سے پاک دامن رہنا۔ عَلٰی ازواجِہِمْکا تعلق حٰفِظُوْنَسے ہے۔ اِحفَظْ عَلَّی عِنَان فَرَسِیْمیرے گھوڑے کی لگام کو پکڑے رکھ آزاد نہ چھوڑ۔ یہ عربی مقولہ ہے حٰفِظُوْنَ عَلٰی اَزْوَاجِہِمْمیں حافِظُوْنَکے بعد عَلٰی کا استعمال اسی محاورے کے مطابق ہے چونکہ حفظ کے اندر نفی بذل کا مفہوم ہے تو گویا حافِظُوْنَکا معنی ہوگیا لاَ یَبُذِلُوْنَ الاَّ عَلٰی اَزْوَاجِہِمْوہ اپنی شرمگاہوں کو کہیں استعمال نہیں کرتے سوائے اپنی بیویوں کے۔ یا عَلٰی اَزواجِہِمْکا تعلق فعل محذوف سے ہے یعنی ہُمْ لَا یُبَذِّلُوْنَ الاَّ عَلٰی اَزْوَاجِہِمْ ۔ مَامَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْسے مراد ہیں باندیاں مطلب یہ ہے کہ سوائے اپنی بیویوں اور اپنی باندیوں کے کسی اور عورت سے وہ قربت صنفی نہیں کرتے۔ بیضاوی نے لکھا ہے کہ لفظ ما کا استعمال بےعقل چیزوں کے لئے جو عموماً کسی کی ملک میں ہوتی ہیں اور جتنے مملوک (باندی ‘ غلام) ہوتے ہیں وہ بھی اہل عقل کی فہرست سے (گویا خارج ہوتے ہیں کیونکہ کسی کی ملک میں ضرور داخل ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ (بجائے مَن کے جو ذی عقل کے لئے موضوع ہے) ما کا لفظ ذکر کیا۔ لیکن اس پر شبہ ہوسکتا ہے کہ جب فرج کا لفظ عام ہے مرد کی شرمگاہ کو بھی کہتے ہیں اور عورت کی شرمگاہ کو بھی اور حافِظُوْنَ لِفُرُوْجِہِمْسے ازواج (جوڑے) اور مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْکا استثناء کیا گیا ہے اور مَا مَلَکَتْکا لفظ حسب تشریح بیضاوی غلاموں کو بھی شامل ہے تو پھر جو عورت غلام رکھتی ہو اس کو غلام سے قربت صنفی جائز ہونی چاہئے حالانکہ ایسا نہیں ہے اس شبہ کو دور کرنے کے لئے حضرت مؤلف نے فرمایا کہ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْسے صرف باندیاں مراد ہیں کیونکہ عورتوں کو کم عقلی کی وجہ سے بےعقل چیزوں کے حکم میں داخل سمجھا جاتا ہے اسی لئے مؤنث کی ضمیریں بےعقل چیزوں کی طرف راجع کردی جاتی ہیں پس لفظ ما کا اس جگہ ذکر کرنا دلالت کر رہا ہے کہ اس سے باندیاں مراد ہیں غلام مراد نہیں ہیں خلاصہ یہ کہ عورتوں کے لئے اپنے غلاموں سے قربت ناجائز ہے اور آیت سے اس کا جواز مستفاد نہیں ہوتا۔
Top