Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 13
وَ یَضِیْقُ صَدْرِیْ وَ لَا یَنْطَلِقُ لِسَانِیْ فَاَرْسِلْ اِلٰى هٰرُوْنَ
وَيَضِيْقُ : اور تنگ ہوتا ہے صَدْرِيْ : میرا سینہ (دل) وَلَا يَنْطَلِقُ : اور نہیں چلتی لِسَانِيْ : میری زبان فَاَرْسِلْ : پس پیغام بھیج اِلٰى : طرف هٰرُوْنَ : ہارون
اور میرا دل تنگ ہوتا ہے اور میری زبان رکتی ہے تو ہارون کو حکم بھیج کہ میرے ساتھ چلیں
ویضیق صدری ولا ینطلق لسانی اور میرا سینہ تنگ ہوجائے گا (یعنی دل بھچے گا) اور میری زبان نہیں چلے گی۔ مطلب یہ ہے کہ میری زبان میں گرہ ہے اس لئے زبان سے چونکہ تکذیب کو دور کرنے والی کوئی دلیل میں روانی سے نہ کہہ سکوں گا اور زبان و دل کی مدد نہ کرے گی۔ اس لئے میرا دل بھچے گا۔ بغوی نے لکھا ہے۔ یضیق صدری کا یہ مطلب ہے کہ ان کی تکذیب سے میرا سینہ تنگ ہوگا۔ فارسل الی ہرون۔ پس ہارون ( علیہ السلام) کے پاس (وحی یا جبرئیل کو وحی دے کر) بھیج دے۔ بیضاوی نے لکھا ہے حضرت موسیٰ کی طرف سے یہ حیلۂ بہانہ اور تعمیل حکم میں ٹال مٹول نہ تھی بلکہ اپنے ساتھ ملانے اور تبلیغ رسالت میں شریک بنانے کی درخواست تین وجوہ کی بناء پر کی۔ (1) تکذیب کا اندیشہ۔ (2) تکذیب سے متاثر ہو کر دل کی تنگی۔ (3) تنگی قلب کی وجہ سے روح کا دل کے اندر گھٹ جانا اور زبان کی بندش بڑھ جانا۔ جب یہ تینوں امور جمع ہوجائیں تو لامحالہ کسی مددگار کی ضرورت پڑنا ظاہر ہے تاکہ وہ دل کو قوی کرے اور زبان کے گنگڑانے کے وقت ترجمانی کرسکے۔ پس موسیٰ کی درخواست کا مقصد یہ تھا کہ تعمیل حکم کے لئے ہارون کو میرا مددگار بنا دے (تاکہ امتثال حکم پورے طور پر ہو سکے) ۔
Top