Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 13
وَ یَضِیْقُ صَدْرِیْ وَ لَا یَنْطَلِقُ لِسَانِیْ فَاَرْسِلْ اِلٰى هٰرُوْنَ
وَيَضِيْقُ : اور تنگ ہوتا ہے صَدْرِيْ : میرا سینہ (دل) وَلَا يَنْطَلِقُ : اور نہیں چلتی لِسَانِيْ : میری زبان فَاَرْسِلْ : پس پیغام بھیج اِلٰى : طرف هٰرُوْنَ : ہارون
اور میرا سینہ بھنچتا ہے اور میری زبان رواں نہیں ہے تو ہارون کے پاس پیغام بھیج
آیت 14-13 نبوت پا کر حضرت موسیٰ کے اندیشے حضرت موسیٰ اس عظیم ذمہ داری سے بہت ڈرے اور یہ ڈرنا ذمہ داری کے صحح احساس کا ایک لازمی نتیجہ ہے۔ مدین جانے سے پہلے ہی انہیں یہ انذازہ اچھی طرح ہوچکا تھا کہ فرعونیوں کے سامنے کوئی حق بات کہنا کتنا مشکل ہے۔ نیز وہ اپنے اندر قوت بیان کی کمی بھی محسوس فرماتے تھے اور قبطی کی موت کا جو واقعہ ان کے ہاتھوں ہوچکا تھا اس کی بنا پر بھی وہ اندیشہ ناک تھے کہ فرعون اور اس کے اعیان ان کے خلاف غصہ میں بھرے بیٹھے ہوں گے وہ ان کو آسانی سے معاف کرنے والے نہیں ہیں۔ بالخصوص اس صورت میں جب کہ وہ ان کے سامنے رسالت کا دعویٰ لے کر جائیں گے اور ان کے ظلم وتعدی پر ان کو انذار کریں گے۔ اپنے یہ اندیشے ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ حضرت موسیٰ نے اپنی یہ گزارش بھی پیش کردی کہ اگر مرض الٰہی یہی ہے کہ میں یہ بارگراں اٹھائوں تو میری دد کے لئے براہ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے میرے بھائی ہارون کو میرا شریک کار بنا دیا جائے جو فصیح اللسان آدمی ہیں۔ تاکہ ہم دونوں مل کر اس خدمت کو بہتر طریقہ پر انجام دے سکیں۔
Top