Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 40
اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ اَوْ تَهْدِی الْعُمْیَ وَ مَنْ كَانَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَفَاَنْتَ : کیا بھلا تو تُسْمِعُ الصُّمَّ : تو سنوائے گا بہروں کو اَوْ تَهْدِي : یا تو راہ دکھائے گا الْعُمْيَ : اندھوں کو وَمَنْ كَانَ : اور کوئی ہو وہ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی میں
کیا تم بہرے کو سنا سکتے ہو یا اندھے کو رستہ دکھا سکتے ہو اور جو صریح گمراہی میں ہو (اسے راہ پر لاسکتے ہو)
افانت تسمع الصم او تھدی العمی ومن کان فی ضلل مبین کیا آپ ایسے بہروں کو سنا سکتے ہیں یا ایسے اندھوں کو اور ان لوگوں کو جو صریح گمراہی میں ہیں ‘ راہ دکھا سکتے ہیں ؟ وَمَنْ کَانَ کا عطف الْعُمْیَ پر ہے کیونکہ نابینا ہونا اور گمراہ ہونا ‘ دونوں صفتیں الگ الگ ہیں۔ اَفَانْتَ میں استفہام تعجبی انکاری ہے ‘ یعنی یہ کافر جب کفر کے خوگر ہوگئے اور گمراہی میں ایسے ڈوب گئے کہ ظلمت کفر کا پردہ ان کی آنکھوں پر پڑگیا اور ان کے کانوں میں ایسے گرانی آگئی کہ وہ آپ کا کلام گوش حق نیوش سے نہیں سنتے اور جو راستہ آپ ان کو دیکھا رہے ہیں ‘ وہ طریق حق ان کو نہیں سوجھتا تو ایسے بہروں کو آپ کلام حق نہیں سنا سکتے اور نہ ایسے اندھوں کو راہ راست دکھا سکتے ہیں۔
Top