Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 157
اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَهٗ مَكْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِی التَّوْرٰىةِ وَ الْاِنْجِیْلِ١٘ یَاْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهٰىهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنْهُمْ اِصْرَهُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ كَانَتْ عَلَیْهِمْ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِهٖ وَ عَزَّرُوْهُ وَ نَصَرُوْهُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ مَعَهٗۤ١ۙ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۠ ۧ
اَلَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
يَتَّبِعُوْنَ
: پیروی کرتے ہیں
الرَّسُوْلَ
: رسول
النَّبِيَّ
: نبی
الْاُمِّيَّ
: امی
الَّذِيْ
: وہ جو۔ جس
يَجِدُوْنَهٗ
: اسے پاتے ہیں
مَكْتُوْبًا
: لکھا ہوا
عِنْدَهُمْ
: اپنے پاس
فِي
: میں
التَّوْرٰىةِ
: توریت
وَالْاِنْجِيْلِ
: اور انجیل
يَاْمُرُهُمْ
: وہ حکم دیتا ہے
بِالْمَعْرُوْفِ
: بھلائی
وَيَنْهٰىهُمْ
: اور روکتا ہے انہیں
عَنِ
: سے
الْمُنْكَرِ
: برائی
وَيُحِلُّ
: اور حلال کرتا ہے
لَهُمُ
: ان کے لیے
الطَّيِّبٰتِ
: پاکیزہ چیزیں
وَيُحَرِّمُ
: اور حرام کرتا ہے
عَلَيْهِمُ
: ان پر
الْخَبٰٓئِثَ
: ناپاک چیزیں
وَيَضَعُ
: اور اتارتا ہے
عَنْهُمْ
: ان کے بوجھ
اِصْرَهُمْ
: ان کے بوجھ
وَالْاَغْلٰلَ
: اور طوق
الَّتِيْ
: جو
كَانَتْ
: تھے
عَلَيْهِمْ
: ان پر
فَالَّذِيْنَ
: پس جو لوگ
اٰمَنُوْا بِهٖ
: ایمان لائے اس پر
وَعَزَّرُوْهُ
: اور اس کی رفاقت (حمایت کی)
وَنَصَرُوْهُ
: اور اس کی مدد کی
وَاتَّبَعُوا
: اور پیروی کی
النُّوْرَ
: نور
الَّذِيْٓ
: جو
اُنْزِلَ
: اتارا گیا
مَعَهٗٓ
: اس کے ساتھ
اُولٰٓئِكَ
: وہی لوگ
هُمُ
: وہ
الْمُفْلِحُوْنَ
: فلاح پانے والے
وہ جو (محمدﷺ) رسول (الله) کی جو نبی اُمی ہیں پیروی کرتے ہیں جن (کے اوصاف) کو وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وہ انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں۔ اور پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹہراتے ہیں اور ان پر سے بوجھ اور طوق جو ان (کے سر) پر (اور گلے میں) تھے اتارتے ہیں۔ تو جو لوگ ان پر ایمان لائے اور ان کی رفاقت کی اور انہیں مدد دی۔ اور جو نور ان کے ساتھ نازل ہوا ہے اس کی پیروی کی۔ وہی مراد پانے والے ہیں
الذین یتبعون الرسول النبی الامی الذی یجدونہ مکتوبا عندہم فی التورۃ والانجیل یامرہم بالمعروف وینہہم عن المنکر ویحل لہم الطیبت ویحرم علیہم الخبآئث . جو لوگ اتباع کرتے ہیں اس رسول نبی امی کا جس (کے صفات و احوال) کو وہ اپنے پاس انجیل و توریت میں لکھا ہوا پاتے ہیں جو ان کو نیک باتوں کا حکم دیتا ہے اور بری باتوں کی ممانعت کرتا ہے اور پاکیزہ چیزوں کو ان کے لئے حلال بتاتا ہے اور گندی چیزوں کو (بدستور) ان پر حرام قرار دیتا ہے۔ الذین یتبعون مبتداء ہے یَاْمرہمخبر ہے یا مبتدا محذوف ہے اور الذینخبر ہے یعنی وہ وہی لوگ ہیں جو اتباع کرتے ہیں۔ الرسول النبی یعنی اللہ کا پیغمبر اور بندوں کے لحاظ سے نبی الامی مراد رسول اللہ ﷺ ۔ امی ام (ماں) کی طرف منسوب ہے یعنی اسی حالت پر ہے جس حالت پر پیدائش کے وقت تھا مطلب یہ کہ نہ لکھا ہے نہ پڑھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم امی گروہ ہیں نہ لکھتے ہیں نہ حساب داں ہیں۔ رواہ البخاری و مسلم عن ابن عمر۔ امی کا وصف ذکر کرنے سے اس بات پر تنبیہ فرمائی کہ باوجودیکہ محمد ﷺ لکھے پڑھے نہیں اس حالت میں ان کا علمی کمال اعلیٰ ترین معجزہ ہے۔ بعض علماء نے کہا امی امت کی طرف منسوب ہے آپ کی امت کثیر ہونے والی تھی اس لئے آپ کو امی فرمایا۔ حضرت انس ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ : ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میرے تابع تمام انبیاء سے زائد ہوں گے میں ہی سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔ رواہ مسلم۔ امی اصل میں امتی تھا نسبت کی وجہ سے تاء کو حذف کردیا جیسے مکی اور مدنی میں تاء کو حذف کردیا گیا ہے (مکی مکتی تھی اور مدنی مدینتی) بعض کے نزدیک امی ام القری کی طرف منسوب ہے یعنی مکہ کے رہنے والے اس آیت کی وجہ سے وہ بنی اسرائیل حکم آیت سے خارج ہوگئے جنہوں نے رسول اللہ : ﷺ کا دور نبوت پایا اور ایمان نہ لائے مگر وہ بنی اسرائیل حکم میں داخل رہے جنہوں نے حضور : ﷺ کا عہد رسالت پایا ہی نہیں اور آپ کی نبوت سے پہلے ہی گزر گئے کیونکہ آیت میں صاف صراحت ہے کہ (ما تفرق الذین اوتوا الکتاب الا من بعد ما جاء تہم البینہ) ۔ ابن حبان نے حضرت انس کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ہر نبی کے لئے نور کا ایک ممبر ہوگا اور میں سب سے اونچے اور سب سے زیادہ نور والے ممبر پر متمکن ہوں گا کہ ایک منادی ندا دے گا نبی ﷺ امی کہاں ہے۔ انبیاء کہیں گے ہم میں سے ہر ایک نبی امی ہے (یعنی امت والا ہے) پھر کس کے پاس پیام آیا ہے منادی دوبارہ لوٹ کر آئے گا اور کہے گا نبی ﷺ امی عربی کہاں ہے اس پر محمد ﷺ (ممبر سے) اتر کر آئے گا اور جنت کے دروازہ پر پہنچ کر دروازہ کھٹکھٹائے گا دریافت کیا جائے گا کون ہے جواب ملے گا محمد ﷺ اور احمد ﷺ دریافت کیا جائے گا کیا بلایا گیا تھا جواب ملے گا ہاں دروازہ کھول دیا جائے گا اور رب جلوہ انداز ہوگا اس سے پہلے جلوہ انداز نہ ہوگا۔ تجلی پڑتے ہی محمد ﷺ سجدہ میں گرپڑے گا اور اس طرح سے اللہ کی حمد کرے گا کہ کسی نے نہ کی ہوگی حکم ہوگا سر اٹھا بات کر اور شفاعت کر تیری شفاعت قبول کی جائے گی۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ امی کا لفظ امت کی طرف منسوب ہے اسی لئے ہر پیغمبر اپنے کو امی کہے گا۔ رسول اللہ ﷺ کے لئے لفظ امی کی خصوصیت اس لئے ہوگئی کہ آپ کی امت ہر پیغمبر کی امت سے زیادہ ہے (بڑی امت والا) یجدونہجس کو بنی اسرائیل پاتے ہیں۔ مکتوبًا لکھا ہوا نام بھی اور خصوصی اوصاف بھی۔ حضرت انس ؓ کی روایت ہے کہ ایک یہودی لڑکا رسول اللہ : ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا وہ بیمار ہوگیا رسول اللہ ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے اس کا باپ اس کے سرہانے توریت پڑھ رہا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہودی میں تجھے اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ ( علیہ السلام) پر توریت اتاری تھی اور پوچھتا ہوں کیا تجھے توریت میں میرے اوصاف حالات اور مقام خروج (بعثت) کا ذکر ملتا ہے یہودی نے کہا نہیں لیکن اس لڑکے نے کہا کیوں نہیں (ضرور موجود ہے) خدا کی قسم یا رسول اللہ ﷺ ہم آپ کے اوصاف خصوصیات اور مقام خروج کا ذکر توریت میں پاتے ہیں اور میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بلاشبہ آپ اللہ کے رسول ہیں رسول اللہ ﷺ نے (صحابہ ؓ سے) فرمایا اس (یہودی) کو اس کے سرہانے سے اٹھا دو اور اپنے بھائی کی خود کفالت کرو۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی روایت ہے کہ فلاں یہودی کی رسول اللہ ﷺ پر کچھ اشرفیاں قرض تھیں اس نے حضور ﷺ پر تقاضا کیا حضور ﷺ نے فرمایا میرے پاس (اس وقت) کچھ نہیں ہے کہ میں دے سکوں یہودی بولا محمد ﷺ جب تک دے نہ دو گے میں تم کو نہیں چھوڑوں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو میں تمہارے پاس بیٹھا رہوں گا چناچہ آپ اس کے پاس بیٹھ گئے اور (وہیں) حضور ﷺ نے ظہر ‘ عصر ‘ مغرب ‘ عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھیں۔ صحابہ کرام ؓ یہودی کو دھمکانے لگے اور کچھ وعدے کرنے لگے صحابہ کی حرکت کو رسول اللہ ﷺ سمجھ گئے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ایک یہودی آپ کو روکے ہوئے ہے (ہم سے یہ بات برداشت نہیں ہوتی) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے میرے رب نے حق تلفی کرنے سے منع فرمایا دیا ہے۔ کسی معاہد کی ہو یا غیر معاہد کی۔ جب دن چڑھ گیا تو (اچانک یہودی بولا میں شہادت دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں شہادت دیتا ہوں کہ آپ ﷺ بلاشبہ اللہ کے رسول ﷺ ہیں اور میرا آدھا مال اللہ کے لئے (وقف) ہے۔ خدا کی قسم میں نے جو معاملہ آپ کے ساتھ کیا وہ صرف اس وجہ سے کیا کہ میں نے توریت میں دیکھا تھا محمد بن عبداللہ ﷺ کی پیدائش مکہ میں ہوگی اور طیبہ اس کا مقام ہجرت ہوگی اس کی حکومت شام میں ہوگی وہ بدخو درشت مزاج نہ ہوگا۔ بازاروں میں چیخ و پکارنہ کرے گا فحش کلام اور بےحیائی کی باتیں نہیں کرے گا۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بلاشبہ آپ اللہ کے رسول ﷺ ہیں یہ میرا مال موجود ہے آپ جیسا مناسب ہو اس میں تصرف کریں۔ یہ یہودی بڑا مالدار تھا۔ مذکورۂ بالا دونوں حدیثیں بیہقی نے دلائل النبوۃ میں بیان کی ہیں۔ عطاء بن یسار کا بیان ہے میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا مجھے رسول اللہ ﷺ کے وہ اوصاف بتائیے جن کا ذکر توریت میں آیا ہے فرمایا اچھا خدا کی قسم رسول اللہ ﷺ کی جو صفات قرآن مجید میں بیان کی گئی ہیں ان کا کچھ حصہ توریت میں بھی ذکر کیا گیا ہے توریت میں آیا ہے۔ اے نبی ہم نے تجھ کو (حق و باطل کی) شہادت دینے والا (نیکوں کو جنت کی) خوشخبری دینے والا (نافرمان کافروں کو دوزخ سے) ڈرانے والا اور امیوں (یعنی عربوں) کا محافظ بنا کر بھیجا ہے تو میرا بندہ ہے میرا رسول ہے۔ میں نے تیرا نام متوکل رکھا ہے جو بدخو درشت مزاج نہ ہوگا بازاروں میں پکارتا غل مچاتا نہ پھرے گا۔ برائی کو برائی سے دفع نہیں کرے گا بلکہ عفو اور مغفرت سے کام لے گا ہم اس کی روح اس وقت تک قبض نہ کریں گے جب تک اس کے ذریعہ سے ٹیڑھی امت کو سیدھا نہ کردیں گے یعنی جب تک لوگ لا الہ الا اللہ کے قائل نہ ہوجائیں گے ہم اس کے ذریعہ سے اندھی آنکھوں کو بہرے کانوں کو اور بند دلوں کو کھول دیں گے۔ رواہ البخاری۔ دارمی نے حضرت عبداللہ بن سلام کی روایت بھی اسی جیسی نقل کی ہے۔ حضرت کعب احبار نے توریت سے نقل کرتے ہوئے بیان کیا ہم (توریت میں) لکھا ہوا پاتے ہیں محمد رسول اللہ ﷺ میرا منتخب بندہ ہوگا۔ درشت خو بدمزاج نہ ہوگا بازاروں میں شوروغل نہیں کرے گا۔ برائی کا بدلہ برائی سے نہ دے گا بلکہ معاف کر دے گا اور بخش دے گا۔ اس کی پیدائش مکہ میں ہجرت طیبہ میں اور حکومت شام میں ہوگی اس کی امت بکثرت حمد کرنے والی ہوگی دکھ سکھ ہر حال میں اللہ کی حمد کرے گی ہر فرود گاہ میں حمد کرے گی اور ہر ٹیلہ پر تکبیر کہے گی وہ لوگ سورج (کے طلوع غروب اور چڑھاؤ اتار) کو تکتے رہیں گے۔ جب نماز کا وقت آئے گا تو نمازیں پڑھیں گے وہ وضو میں ہاتھ پاؤں دھوئیں گے۔ ان کا مؤذن خلاء ‘ سماوی میں (یعنی منارہ پر چڑھ کر) اذان دے گا۔ ان کے میدان قتال کی صف بندی اور نماز کی صف بندی ایک ہی طرح کی ہوگی رات میں ان کی (نمازوں کی) گونج ایسی ہوگی جیسی شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ۔ رواہ البغوی فی معالم التنزیل۔ وذکرہ فی المصابیح۔ دارمی نے بھی یہ حدیث کسی قدر تغیر کے ساتھ نقل کی ہے۔ حضرت عبداللہ بن سلام نے فرمایا توریت میں محمد ﷺ کے اوصاف لکھے ہوئے ہیں اور یہ بھی لکھا ہے کہ عیسیٰ بن مریم کو ان کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔ رواہ الترمذی۔ ابوداؤد نے کہا حجرہ میں ایک قبر کی جگہ چھوٹی ہوئی ہے۔ یامرہم بالمعروف یعنی ان باتوں کا حکم دیتا ہے جو شریعت الٰہیہ میں اچھی بتائی گئی ہیں دینہہم عن المنکر یعنی ان باتوں کی ممانعت کرتا ہے جو شرع ‘ عقل سلیم اور سنجیدہ غیر جذباتی ہوش رکھنے والوں کے نزدیک بری ہیں جیسے شرک۔ محسن کی ناشکری اور نافرمانی۔ قرابت داروں سے رشتہ قرابت کو توڑ لینا۔ ویحل لہم اور بنی اسرائیل کے لئے حلال کرتا ہے۔ الطیباتوہ پاکیزہ چیزیں جو نافرمانی کی سزا میں توریت کے اندر ان کے لئے حرام کردی گئی تھیں جیسے چربی اور اونٹ کا گوشت اور ان چیزوں کو بھی حلال کرتا ہے جو اہل جاہلیت نے خود اپنے لئے حرام قرار دے رکھی تھیں جیسے بحیرہ ‘ سائبہ ‘ وصیلہ ‘ حام (ان چاروں اقسام کے اونٹوں کی تفصیل کئی جگہ گزر چکی ہے) ویحرم علیہم الخبائث اور گندی چیزوں کو ان کیلئے حرام کرتا ہے۔ جیسے خون ‘ شراب ‘ خنزیر ‘ مردار ‘ سود ‘ رشوت۔ ویضع عنہم اصرہم والاغلل التی کانت علیہم اور ان پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتا ہے (یعنی اتار پھینکتا ہے) اصرلغت میں اس بوجھ کو کہتے ہیں جو حرکت کرنے سے روک دے۔ حضرت ابن عباس ؓ ‘ حسن ‘ ضحاک ‘ سدی اور مجاہد کے نزدیک اصر سے مراد وہ عہد ہے جو بنی اسرائیل سے توریت کے کل احکام کی پابندی رکھنے کے لئے لیا گیا تھا۔ قتادہ کے نزدیک وہ دینی تشدد مراد ہے جس کے بنی اسرائیل مکلف تھے۔ والاظل یعنی وزنی بار جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت میں تھے جیسے توبہ قبول ہونے کے لئے قتل کئے جانے کا ضروری حکم۔ گناہ کرنے والے عضو کو کاٹ ڈالنے کا حکم ‘ کپڑے پر نجاست لگ جائے تو اس کو قینچی سے قطع کردینے کا حکم قتل عمداً ہو یا خطاً بہرحال قصاص کا وجوبی حکم اور خون بہا لینے دینے کی ممانعت ‘ سینچر کے دن کوئی دنیوی کام نہ کرنے کا حکم ‘ گرجا کے علاوہ کہیں اور کسی جگہ نماز کی ادائیگی نہ ہونے کا حکم یہ اور اسی طرح کے دوسرے سخت احکام تھے جو طوق کی طرح یہودیوں کی گردنوں میں پڑے ہوئے تھے۔ فالذین امنوا بہ عزروہ ونصروہ واتبعوا النور الذی انزل معہ اولئک ہم المفلحون . سو جو لوگ اس (نبی امی) پر ایمان لاتے ہیں اور اس کی حمایت کرتے ہیں اور اس کی مدد کرتے ہیں اور اس نور کا اتباع کرتے ہیں جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے ایسے ہی لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں۔ عزروہ اس کی تعظیم کی ‘ یعنی قوت پہنچا کر (اس کی عملی) تعظیم کی۔ ونصروہ اور دشمنوں کے خلاف اس کی مدد کی۔ النور یعنی قرآن مجید۔ مَعَہٗیعنی اس کی نبوت کے ساتھ جو قرآن بھیجا گیا ہے اس پر ایمان لاتے ہیں۔ قرآن کو نور کہنے کی وجہ یہ ہے کہ (نور اس چیز کو کہتے ہیں جو خود بالکل ظاہر ہو اور دوسری چیزوں کو بھی ظاہر کردینے والی ہو) قرآن اپنے معجزہ ہونے کی وجہ سے خود ظاہر الصداقت ہے اور اس کا کلام اللہ ہونا پوشیدہ نہیں ہے اور (افکارو اعمال کو روشن کرنے والے) احکام کو ظاہر کرنے والا بھی ہے یا یوں کہا جائے کہ قرآن حقائق کے چہرہ سے پردہ اٹھا دینے والا ہے اس لئے اس کو نور کہا گیا۔ مَعَہٗکا تعلق اتبعوا سے ہو (انزل سے نہ ہو) اس وقت یہ مطلب ہوگا کہ نازل شدہ نور یعنی قرآن کا بھی اتباع کرو اور نبی کا بھی اتباع کرو قرآن اور سنت دونوں کی پیروی کرو۔ المفلحون یعنی ابدی فلاح پانے والے اور لازوال دائمی رحمت سے سرفراز ہونے والے۔ المفلحونتک حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی دعا کا جواب تھا۔ نوف بکائی حمیری کا بیان ہے کہ حضرت موسیٰ نے اپنی قوم میں سے ستّر آدمی چھانٹے پھر اللہ نے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) سے فرمایا میں تم لوگوں کے لئے تمام زمین کو عبادت گاہ اور پاک قرار دوں گا جہاں نماز کا وقت ہوجائے تم نماز پڑھ سکو گے ہاں پاخانہ یا غسل خانہ یا قبر کے پاس پڑھنے کی ممانعت ہوگی اور تمہارے دلوں میں ٹھہراؤ (اطمینان ایمانی) پیدا کردوں گا تم تہ دل سے (یعنی حفظ) توریت پڑھا کرو گے مرد عورت آزاد غلام چھوٹا بڑا ہر شخص توریت حفظ کرے گا۔ حضرت موسیٰ نے یہ فرمان اپنی قوم کو سنایا وہ لوگ کہنے لگے ہم نہیں چاہتے کہ گرجا کے علاوہ کہیں اور نماز پڑھیں نہ ہم تہ دل سے توریت پڑھنے کی طاقت رکھتے ہیں ہم تو صرف دیکھ کر پڑھنا چاہتے ہیں اس پر اللہ نے فرمایا (فساکتبہا للذین یتقون۔۔ سے۔۔ المفلحون) تک۔ چنانچہ اس امت کے لئے اللہ نے یہ بات مخصوص کردی ‘ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے دعا کی اے میرے رب مجھے اس امت کا پیغمبر بنا دے اللہ نے فرمایا ان کا نبی انہی میں سے ہوگا ‘ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے عرض کیا تو مجھے اس امت میں سے ہی کر دے اللہ نے فرمایا تم ان کے زمانہ کو نہیں پہنچ سکتے (یعنی وہ امت آخری زمانہ میں آئے گی تم اس وقت تک زندہ نہیں رہو گے) حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے رب میں بنی اسرائیل کا وفد لے کر حاضر ہوا تھا اور ان کی نمائندگی کا فائدہ دوسروں کو تو نے عطا کیا (یہ محروم رہ گئے) اس پر اللہ نے نازل فرمایا : (ومن قوم موسیٰ امۃ یہدون بالحق وبہ یعدلون) حضرت موسیٰ اس پر خوش ہوگئے نوف بکائی کی یہ تشریح اور تفصیل آیت کے صریحی الفاظ اور کلام کی رفتار کے خلاف ہے آیت : (الذین یتبعون الرسول النبی الامی۔۔ فی التوراۃ والانجیل) صراحت کے ساتھ بتارہی ہے کہ یہ آیت صرف مؤمنین اہل کتاب کے حق میں ہے (ان مؤمنوں سے اس کا تعلق نہیں جو پہلے مشرک تھے) بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ ‘ قتادہ اور ابن جریح نے فرمایا جب آیت (وسعت رحمتی کل شء) نازل ہوئی تو ابلیس کہنے لگے میں بھی کل شئی میں داخل ہوں (میں بھی رحمت سے محروم نہیں روہوں گا) اس پر اللہ نے فرمایا (فساکتبہا للذین یتقون ویوتون الزکٰوۃ والذین ہم بایتنا یؤمنون) یہ آیت سن کر یہودی اور عیسائی بھی آرزومند ہوگئے اور کہنے لگے ہم بھی تقویٰ رکھتے ہیں اور اللہ پر ہمارا ایمان ہے اس پر اللہ نے رحمت کو محض اس امت کے لئے محدود کردیا اور فرمایا : (الذین یتبعون الرسول النبی والامی) ۔ اس قول سے معلوم ہوتا ہے کہ آیت میں خطاب کا رخ رسول اللہ ﷺ : کی طرف ہے حالانکہ آیت کا سیاق چاہتا ہے کہ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی دعا کے جواب میں اللہ نے ان الفاظ سے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کو خطاب فرمایا اور رسول اللہ : ﷺ پر اس آیت کا نزول بطور نقل ہوا (گویا رسول اللہ : ﷺ کو اطلاع دی گئی کہ موسیٰ ( علیہ السلام) نے یہ دعا کی تھی اور ہم نے ان کی دعا کا یہ جواب دیا) واللہ اعلم۔
Top