Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 170
وَ الَّذِیْنَ یُمَسِّكُوْنَ بِالْكِتٰبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ الْمُصْلِحِیْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُمَسِّكُوْنَ : مضبوط پکڑے ہوئے ہیں بِالْكِتٰبِ : کتاب کو وَاَقَامُوا : اور قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز اِنَّا : بیشک ہم لَا نُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتے اَجْرَ : اجر الْمُصْلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
اور جو لوگ کتاب کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز کا التزام رکھتے ہیں (ان کو ہم اجر دیں گے کہ) ہم نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے
والذین یمسکون بالکتب واقاموا الصلوۃ انا لا نضیع اجر المصلحین اور (ان میں سے) جو لوگ کتاب کے پابند ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں ہم ان اہل اصلاح کا ثواب ضائع نہیں کریں گے۔ مجاہد نے کہا ان سے مراد حضرت عبداللہ بن سلام اور ان کے ساتھی دوسرے مؤمنین اہل کتاب ہیں جو توریت پر بھی ایمان لائے تھے اور توریت میں انہوں نے کسی طرح کی تحریف نہیں کی تھی اور نہ اس کے احکام کو بگاڑ کر کمائی کا ذریعہ بنایا تھا بلکہ خالص حکم توریت پر عمل کرتے تھے پھر حضور اقدس ﷺ کی بعثت ہوئی تو آپ پر بھی ایمان لائے اور آپ کا اتباع کیا عطاء نے کہا ان سے مراد امت محمدیہ ہے۔ انا لا نضیع یعنی ان میں سے اہل اصلاح کا ثواب ہم ضائع نہیں کریں گے۔ یا یوں کہا جائے کہ انا لا نضیع اجرہم کی جگہ اجر المصلحین اس بات پر تنبیہ کرنے کے لئے کہا کہ ان کا مصلح ہونا اجر کو ضائع کرنے سے مانع ہے (گویا لفظ مصلحین علت حکم کی طرف اشارہ کر رہا ہے)
Top