Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 170
وَ الَّذِیْنَ یُمَسِّكُوْنَ بِالْكِتٰبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ الْمُصْلِحِیْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُمَسِّكُوْنَ : مضبوط پکڑے ہوئے ہیں بِالْكِتٰبِ : کتاب کو وَاَقَامُوا : اور قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز اِنَّا : بیشک ہم لَا نُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتے اَجْرَ : اجر الْمُصْلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
اور (ان میں سے) جو لوگ مضبوطی سے تھامتے ہیں کتاب کو اور انہوں نے قائم رکھا نماز کو، (تو وہ فائز المرام ہوگئے کہ) بیشک ہم ضائع نہیں کرتے اجر ایسے اصلاح کرنے والوں کا،
237 کتاب الہی کو مضبوطی سے تھامنا ذریعہ فوز و فلاح : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامنا ایک اہم اور بنیادی مطلب اور ذریعہ فوز و فلاح ہے۔ سو ان میں سے اچھے لوگوں کی صفات کے ذکر کے ذیل میں ارشاد فرمایا گیا کہ جو مضبوطی سے تھامتے ہیں اللہ کی کتاب کو۔ سو کتاب الہی کو مضبوطی سے تھامنا دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ پس تحریف و تبدیل کی بجائے وہ اس کے احکام پر صحیح طور سے عمل کرتے ہیں اور خوف خداوندی اور حق و ہدایت کی طلب صادق اپنے اندر رکھتے ہیں۔ اور اس طرح انہوں نے اپنے باطن اور اپنے دلوں کی دنیا کو آباد رکھا تو ان کو نور حق و ہدایت کی دولت سے سرفراز کردیا گیا۔ سو کتاب الہی کو مضبوطی سے تھامنے اور اس کی تعلیمات مقدسہ کو صدق دل سے اپنانے میں دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان ہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف ابنائے دنیا خواہ کوئی بھی طریقہ اپنائیں لیکن حق اور حقیقت بہرحال یہی ہے کہ ایسے لوگ جو اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامتے ہیں اور نماز کا اہتمام کرتے ہیں وہی ہیں جو خلق خدا کی اصلاح کرنے والے ہیں۔ اور وہی سعادت دارین سے سرفرازی کے حق دار ہیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ 238 اصلاح احوال کی اہمیت و ضرورت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک ہم ایسے اصلاح کرنے والوں کا اجر ہم کبھی ضائع نہیں کرتے بلکہ ایسے لوگوں کو ہم مزید اور دوہرے اجر سے نوازتے ہیں اور نوازیں گے۔ جیسے حضرت عبد اللہ بن سلام ۔ ؓ ۔ اور ان کے ساتھی (روح، معارف، مراغی، و ابوالسعود وغیرہ) ۔ واضح رہے کہ یہاں پر " صالحین " نہیں " مصلحین " فرمایا گیا ہے۔ سو اس سے یہ درس عظیم ملتا ہے کہ صرف اتنا ہی کافی نہیں کہ انسان خود صالح اور نیک بن کر رہے اور بس۔ نہیں بلکہ اس سے آگے بڑھ کر اور اصل ضرورت اس امر کی ہے کہ انسان دوسروں کی اور پورے معاشرے کی اصلاح کی فکرو کوشش کرے ۔ اللّھُمَّ ارْزقنا التوفیق لذالک والسَّداد والثبات علیہ وکما تحبُّ وَترضی ۔ یہاں پر اقامت صلوٰۃ کا ذکرتمسک بالکتاب کی علامت کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ چیز در اصل ہر عہد الٰہی کی محافظ ہے۔ پس جو لوگ اقامت صلوۃ کے وصف سے عاری ہوں وہ درحقیقت تمسک بالکتاب بھی نہیں کرسکتے خواہ اس کے لئے وہ کتنے ہی بلند بانگ دعوے کیوں نہ کرتے ہوں۔ یہاں قاعدئہ ایجاز کے مطابق ایک ٹکڑا محذوف ہے۔ پوری بات گویا اس طرح ہے کہ جو لوگ کتاب الٰہی کو مضبوطی سے تھامتے ہیں اور وہ نماز بھی قائم کرتے ہیں وہی مصلح ہیں۔ اور ہم ایسے مصلحین کا اجر کبھی ضائع نہیں کرتے ۔ وَبِاللّٰہِ التوفیق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْد -
Top