Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 160
وَ الَّذِیْنَ یُمَسِّكُوْنَ بِالْكِتٰبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ١ؕ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ الْمُصْلِحِیْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُمَسِّكُوْنَ : مضبوط پکڑے ہوئے ہیں بِالْكِتٰبِ : کتاب کو وَاَقَامُوا : اور قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز اِنَّا : بیشک ہم لَا نُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتے اَجْرَ : اجر الْمُصْلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
اور جو لوگ کتاب (آسمانی) کے پابند ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں (سو) ہم ان لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتے جو اپنی اصلاح کرچکے ہوتے ہیں،246 ۔
246 ۔ (چنانچہ جو لوگ اس معیار پر پورے اتر جاتے ہیں وہ یقیناً اپنا صلہ دنیا وآخرت دونوں عالموں میں پا کر رہتے ہیں۔ ) یہاں یہ بتلا دیا کہ اپنی اصلاح کے اہم ترین اجزاء یہ دو ہیں ایک کتاب آسمانی کے احکام کی تعمیل دوسرے نماز کی پابندی۔ (آیت) ” الذین یمسکون بالکتب “۔ اور ” کتاب “۔ میں رسول اسلام پر ایمان لانے کا حکم بھی درج ہے تو تمسک بالکتب بغیر اسلام کی حلقہ بگوشی کے ممکن نہیں۔ (آیت) ” الکتب “۔ سے اس سیاق میں کھلی ہوئی مراد توریت سے ہے۔ ای بالتورۃ (قرطبی) (آیت) ” اقاموالصلوۃ “۔ اقامت صلوۃ کا حکم تو تمسک بالکتب میں شامل ہی ہے۔ پھر الگ سے جو اس کا تصریحا ذکر ہے تو وہ اس حکم کی عظمت خاص و امتیاز کے اظہار کے لیے ہے۔ اظھار العلو مرتبۃ الصلوۃ وانھا اعظم العبادات بعد الایمان (کبیر)
Top