Maarif-ul-Quran - Al-Insaan : 10
اِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللّٰهِ لَا نُرِیْدُ مِنْكُمْ جَزَآءً وَّ لَا شُكُوْرًا
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں نُطْعِمُكُمْ : ہم تمہیں کھلاتے ہیں لِوَجْهِ اللّٰهِ : رضائے الہی کیلئے لَا نُرِيْدُ : ہم نہیں چاہتے مِنْكُمْ : تم سے جَزَآءً : کوئی جزا وَّلَا شُكُوْرًا : اور نہ شکریہ
(اور کہتے ہیں کہ) ہم تم کو خالص خدا کے لئے کھلاتے ہیں۔ نہ تم سے عوض کے خواستگار ہیں نہ شکرگزاری کے (طلبگار)
انما نطعمکم . یطعمون کی ضمیر کی حالت کا اظہار ہے۔ یعنی وہ اس قول کو کہنے کی حالت میں کھانا کھلاتے ہیں۔ یہ قول تو واقعی وہ زبان سے کہتے تھے یا زبان حال گویا تھی۔ مجاہد اور سعید بن جبیر نے کہا : ان لوگوں نے اپنی زبانوں سے یہ الفاظ نہیں کہے تھے مگر انکے دل کی حالت سے اللہ واقف تھا (اور دل سے ضرور انہوں نے یہ بات کہی تھی) اس قلبی قول ہی کی اللہ نے تعریف فرمائی ہے۔ لوجہ اللہ . لفظ وجہ زائد ہے ‘ مراد ہے اللہ واسطے۔ اللہ کی خوشنودی اور ثواب کی طلب میں۔ لا نرید منکم جزاء . جسمانی اور مالی بدلہ۔ ولا شکورا . شکور ‘ دخول ‘ جروح ‘ قبول۔ سب مصدر ہیں ‘ روایت میں آیا ہے کہ حضرت عائشہ ؓ خیرات کا کچھ مال کسی کے گھر بھیجتی تھیں ‘ پھر واپسی کے بعد قاصد سے پوچھتی تھیں ‘ ان گھر والوں نے کیا کہا ؟ اگر قاصد کہتا کہ آپ کے لیے دعا کی تھی تو امّ المؤمنین بھی ان کو ویسی ہی دعا دیتی تھیں تاکہ خیرات خالص اللہ واسطے باقی رہے (یعنی اجر آخرت کے لیے باقی رہے دنیوی کوئی اجر اس سے حاصل نہ ہو ‘ یہاں تک کہ اس کے عوض کلمۂ دعائیہ بھی نہ ملے) ۔
Top