Al-Qurtubi - Al-Insaan : 10
اِنَّا نَخَافُ مِنْ رَّبِّنَا یَوْمًا عَبُوْسًا قَمْطَرِیْرًا
اِنَّا نَخَافُ : بیشک ہمیں ڈر ہے مِنْ : سے رَّبِّنَا : اپنا رب يَوْمًا : اس دن کا عَبُوْسًا : منہ بگاڑنے والا قَمْطَرِيْرًا : نہایت سخت
ہم کو اپنے پروردگار سے اس دن کا ڈر لگتا ہے جو (چہروں کو) کری المنظر اور (دلوں کو) سخت (مضطر کردینے والا ہے)
انا نخاف من ربنا یوما۔۔۔ تا۔۔۔۔ سرورا۔ انانخاف من ربنا یوما عبوسا قمطریرا۔ عبوسا یہ یوما کی صفت ہے یعنی ایسا دن جس کی ہولناکی اور شدت کی وجہ سے چہرے ترش رو ہوں گے معنی ہے ہم ترش رودن سے ڈرتے ہیں۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا، کافر اس دن ترش رو ہوگا یہاں تک کہ اس سے تارکول جیسا پسینا بہے گا حضرت ابن عباس سے مروی ہے۔ العبوس کا معنی تنگ دل ہے۔ قمطریر کا معنی طویل ہے شاعر نے کہا : شدید عبوساقمطریرا۔ سخت، ترش رو اور لمبا۔ اور ایک قول یہ کیا گیا ہے قمطریر کا معنی شدید ہے عرب کہتے ہیں، یوم قمطریر، قماطر، عصیب، سب کا معنی ایک ہی ہے۔ فراء نے یہ شعر پڑھا ہے، بنی عمنا ھل تذکرون بلاء نا، علیکم اذا ماکان یوم قماطر۔ اے ہمارے چچازاد بھائیو۔ کیا تم ہماری اس جنگ کو یاد کرتے ہو جو تمہارے خلاف ہوئی جب دن بہت سخت تھا۔ اقمطر کا معنی ہے جب وہ سخت ہوجائے، اخفش نے کہا، قمطریر کا معنی ہے دنوں میں سے جو سب سے سخت اور آزمائش میں طویل ہو، شاعر نے کہا : ففروا اذا ما الحرب ثار غبارہ، ولج بھا الیوم العبوس القماطر۔ جب جنگ غبار اڑایا تو وہ بھاگ گئے اور سخت آزمائش والا دن اس کے ساتھ گڈمڈ ہوگیا۔ کسائی نے کہا : اقمطر الیوم وازمھر، ان کا مصدر اقمطر اور ازمھرار آتا ہے، اسم فاعل، قمطریر اور زمھریر ہے یوم مقمطر اس وقت کہتے ہیں جب وہ بہت ہی سخت ہوجائے ہذلی نے کہا، بنوالحرب ارضعنا لھم مقمطرۃ، ومن یلق منا ذالک الیوم یھرب۔ وہ سخت جنگجو ہیں ہمیں ان کے لیے دودھ پلایا گیا ہے جو اس دن ہم سے ملتا جلتا ہے بھاگ جاتا ہے۔ مجاہد نے کہا، عبوس اسے کہتے ہیں جو ہونٹوں سے ترشی کا اظہار کرے اور قمطریر وہ ہوتا ہے جو پیشانی اور دونوں ابروؤں سے اس کا اظہار کرے انہوں نے اس دن کی سختیوں کی وجہ سے متغیر چہرے کی صفات میں شمار کیا ہے۔ یغدو علی الصید یعود منکر، ویقمطر ساعۃ ویکفھر۔ وہ شکار پر حملہ آور ہوتا ہے جب کہ وہ ٹوٹ کرلوٹتا ہے وہ ایک لمحہ کے لیے سخت ہوتا ہے اور سخت ترش ہوجاتا ہے۔ ابوعبید نے کہا، یہ کہا جاتا ہے رجل قمطریر یعنی دونوں آنکھوں کے درمیانی حصہ کو سمیٹنے والا ہے زجاج نے کہا، اقمطرت الناقۃ جملہ اس وقت بولا جاتا ہے جب وہ اپنی دم کو اٹھائے اور اس کے دونوں کناروں کو جمع کردے۔ وزمت بانفھا اس نے ناک کی تکلیف کی وجہ سے سراٹھایا ہوا ہے اس نے اسے قطر سے مشتق مانا ہے اور میم کو زائد شمار کیا ہے۔ اسد بن ناعصہ نے کہا : اصطلیت الحروب فی کل یوم باسل الشر قمطریر الصباح۔ میں ہر روز جنگوں میں شامل ہوا جو دن ترش جنگ والے اور ترش صبح والے تھے۔
Top