Tafseer-e-Madani - Al-Insaan : 10
اِنَّا نَخَافُ مِنْ رَّبِّنَا یَوْمًا عَبُوْسًا قَمْطَرِیْرًا
اِنَّا نَخَافُ : بیشک ہمیں ڈر ہے مِنْ : سے رَّبِّنَا : اپنا رب يَوْمًا : اس دن کا عَبُوْسًا : منہ بگاڑنے والا قَمْطَرِيْرًا : نہایت سخت
ہمیں تو اپنے رب سے ایک ایسے دن کا سخت ڈر لگا رہتا ہے جو بڑا ہی ہولناک اور تلخ دن ہوگا
15 یوم قیامت کا خوف و ڈر ‘ اصلاح احوال کی اصل بنیاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ بندگان صدق و صفا کہتے ہیں کہ تم تو اپنے رب سے ایک ایسے دن کا سخت خوف رکھتے ہو جو کہ بڑا ہی ہولناک اور تلخ دن ہوگا۔ سو وہ دن بڑا ہی ہولناک اور انتہائی سخت اور تلخ دن ہوگا، اور اتنا سخت اور اس قدر تلخ اور ہولناک کہ اس کی شدت کی وجہ سے مجرموں کے چہرے بگڑ کر کچھ کے کچھ ہوجائیں گے، چناچہ عکرمہ وغیرہ سے مروی ہے کہ اس روز کافر کا حال یہ ہوگا کہ اس کا پسینہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان تارکول کی طرح بہہ رہا ہوگا، پس سا دن کے عبوس ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس میں موجود لوگوں کا حال ایسا اور بہت برا ہوگا، سو یہ ایسے ہی ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے وہ نہارہ صائم، ابن عباس کہتے ہیں کہ عبوس سے مراد ہے تنک و ترشرد اور قمطریر سے مراد ہے طویل، سو ان دونوں وصفوں کے جمع ہوجانے سے اس دن کی شدت اور سختی اور زیادہ بڑھ جائے گی، اور اس قدر کہ اس کا پورا تصور وبیان بھی اس جہاں میں ممکن نہیں، (ابن کثیر، جامع البیان، مدارک، محاسن وغیرہ) والعیاذ باللہ العظیم۔ عبور کے معنی ترش رو کے آتے ہیں اور قمطریر اس کی تاکید ہے جس کو اس مضمون کی شدت کے اظہار کیلئے فرمایا گیا ہے۔ سو وہ دن ایسا ترش مزاج اور سخت دن ہوگا کہ اس میں کوئی کسی کے کچھ کام نہ آسکے گا۔ ہر کسی کو اس روز اپنی ہی پڑی ہوگی جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا " لکل امری منہم یومئذ شان یغنیہ " (عبس :37) ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ‘ آمین۔
Top