Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 46
وَ قَوْمَ نُوْحٍ مِّنْ قَبْلُ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ۠   ۧ
وَقَوْمَ نُوْحٍ : اور قوم نوح مِّنْ قَبْلُ ۭ : اس سے قبل اِنَّهُمْ كَانُوْا : بیشک وہ تھے قَوْمًا فٰسِقِيْنَ : فاسق لوگ
اور ان سے پہلے نوح کی قوم کا ایسا ہی حال ہوا بیشک وہ نافرمان لوگ تھے۔
اس کے بعد ثمود کی بربادی کا ذکر فرمایا ان کی طرف حضرت صالح (علیہ السلام) مبعوث ہوئے تھے انہوں نے انہیں توحید کی دعوت دی سمجھایا بجھایا لیکن یہ لوگ اپنی ضد پر اڑے رہے ان کا تذکرہ بھی ان سورتوں میں گزر چکا ہے جن کا حوالہ اوپر دیا گیا۔ بطور معجزہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے پہاڑ سے اونٹنی برآمد فرمائی تھی اور ان لوگوں کو بتادیا کہ یہ اونٹنی ایک دن تمہارے کنویں کا پانی پیئے گی اور ایک دن تمہارے مویشی پئیں گے، یہ بات ان لوگوں کو ناگوار ہوئی اور اونٹنی کو قتل کرنے کا مشورہ کیا حضرت صالح (علیہ السلام) نے فرمایا ﴿ تَمَتَّعُوْا فِيْ دَارِكُمْ ثَلٰثَةَ اَيَّامٍ﴾ (تم اپنے گھروں میں تین دن تک نفع اٹھا لو) یعنی زندہ رہ لو اور کھا پی لو، اس کے بعد تمہاری بربادی اور ہلاکت ہے۔ ﴿ ذٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوْبٍ 0065﴾ (یہ وعدہ ہے جو جھوٹا نہیں ہے بالکل سچا ہے) چناچہ ان پر عذاب آیا اور انہیں ہلاک کر کے رکھ دیا اس عذاب کو یہاں الصاعقہ فرمایا اور سورة ٴ حم سجدہ میں ﴿ صٰعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُوْنِ﴾ سے تعبیر فرمایا ہے۔ بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ صاعقہ ہر عذاب کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کا اصل لغوی معنی وہ عذاب ہے جو بجلی کے گرنے یا بادلوں کے گرجنے سے ہو، سورة ٴ ہود اور سورة ٴ قمر میں ان کے عذاب کو صیحۃ سے تعبیر فرمایا ہے وہ چیخ کے معنی میں ہے۔ بہرحال ان لوگوں پر تین دن بعد عذاب آیا اور یہ لوگ دیکھتے ہی رہ گئے۔ اسی کو فرمایا ﴿ فَاَخَذَتْهُمُ الصّٰعِقَةُ وَ هُمْ يَنْظُرُوْنَ 0044﴾ سورة ٴ ہود میں فرمایا ﴿فَاَصْبَحُوْا فِيْ دِيَارِهِمْ جٰثِمِيْنَۙ0067 كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا 1ؕ﴾ کہ وہ گھٹنوں کے بل اپنے گھروں میں ایسے گرے کہ گویا کہ وہ ان گھروں میں رہے ہی نہیں تھے۔ اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا تو عذاب کو دفع نہیں کرسکے، کسی سے مدد نہیں لے سکے، اللہ تعالیٰ سے انتقام نہیں لے سکے۔ وما کانوا منتصرین میں اسی کو بیان فرمایا ہے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کی ہلاکت : اس کے بعد حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کی بربادی کا تذکرہ فرمایا یعنی ان لوگوں سے پہلے قوم نوح بھی عذاب میں گرفتار ہوچکی ہے۔ یہ لوگ بھی فاسق یعنی نافرمان تھے۔ قال فی معالم التنزیل : ﴿وَ قَوْمَ نُوْحٍ ﴾ قرا ابو عمرو وحمزہ والکسائی ﴿وقومْ ﴾ بجر المیم ای وفی قوم نوح وقرا الاخرون بنصبھا بالحمل علی المعنی وھو ان قولہ ﴿ فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِي الْيَمِّ﴾ معناہ اغرقناھم کانہ۔ واغرقنا قوم نوح ﴿مِّنْ قَبْلُ﴾ ای من قبل ھٰولاء وھم عاد وثمود و قوم فرعون۔
Top