Mazhar-ul-Quran - Ar-Ra'd : 6
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمُ الْمَثُلٰتُ١ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰى ظُلْمِهِمْ١ۚ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَشَدِیْدُ الْعِقَابِ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ تم سے جلدی مانگتے ہیں بِالسَّيِّئَةِ : برائی (عذاب) قَبْلَ الْحَسَنَةِ : بھلائی (رحمت) سے پہلے وَ : اور حالانکہ قَدْ خَلَتْ : گزر چکی ہیں مِنْ : سے قَبْلِهِمُ : ان سے قبل الْمَثُلٰتُ : سزائیں وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَذُوْ مَغْفِرَةٍ : البتہ مغفرت والا لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے عَلٰي : پر ظُلْمِهِمْ : ان کا ظلم وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَشَدِيْدُ الْعِقَابِ : البتہ سخت عذاب دینے والا
اور راحت سے پہلے مصیبت کی تم سے جلدی کرتے ہیں اور بیشک گزر چکی ہیں ان سے پہلے بہت سی عذاب کی نظیریں، اور بیشک تمہارا پروردگار تو لوگوں کو باوجود ان کے ظلم کے بھی معاف کردیتا ہے، اور بیشک تمہارے پروردگار کا عذاب سخت ہے
آنحضرت ﷺ نے جب کفار کو عذاب کی آیتیں سنائی اور دھمکایا اور ڈرایا تو نضر بن حارث وغیرہ نے بطور ہنسی کے عذاب کی جلدی کی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ لوگ آخرت سے پہلے ہی عذاب چاہتے ہیں۔ حالانکہ آنحضرت ﷺ کی برکت سے اس زمانہ میں کافروں پر عذاب موقو رکھا گیا، قیامت کے دن اکٹھا ہوجائے گا۔ یہ بیوقوف عذاب کا آنا کچھ بڑی بات سمجھتے ہیں۔ یہ نہیں دیکھتے کہ پہلی امتوں پر کیسے کیسے عذاب ہوچکے۔ زمین میں دھنس جانا، صورتوں کا مسخ ہوجانا اور زلزلہ کا آنا یہ عذاب کس نے بھیجے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ میں رحم اور قہر دونوں صفتیں ہیں اور اب تک اللہ تعالیٰ نے اپنی رحم کی صفت کے تقاضے ان کو چھوڑ رکھا ہے۔ جس دن قہر کی صفت کا تقاضا ہوگیا تو پھر پہلے کی اجڑی ہوئی امتوں کی طرح سے ان کا کہیں ٹھکانا بھی نہ لگے گا۔
Top