Tafseer-al-Kitaab - Ar-Ra'd : 6
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالسَّیِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمُ الْمَثُلٰتُ١ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰى ظُلْمِهِمْ١ۚ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَشَدِیْدُ الْعِقَابِ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ تم سے جلدی مانگتے ہیں بِالسَّيِّئَةِ : برائی (عذاب) قَبْلَ الْحَسَنَةِ : بھلائی (رحمت) سے پہلے وَ : اور حالانکہ قَدْ خَلَتْ : گزر چکی ہیں مِنْ : سے قَبْلِهِمُ : ان سے قبل الْمَثُلٰتُ : سزائیں وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَذُوْ مَغْفِرَةٍ : البتہ مغفرت والا لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے عَلٰي : پر ظُلْمِهِمْ : ان کا ظلم وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَشَدِيْدُ الْعِقَابِ : البتہ سخت عذاب دینے والا
اور (اے پیغمبر، ) یہ لوگ خیر سے پہلے شر کے لئے تم سے جلدی مچاتے ہیں، حالانکہ ان سے پہلے (منکرین حق پر اللہ کے عذاب کی عبرتناک) مثالیں گزر چکی ہیں (مگر یہ ہیں کہ عبرت نہیں پکڑتے) ۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ تمہارا رب لوگوں کے حق میں باوجود ان کی زیادتیوں کے درگزر کرنے والا ہے اور اس میں شک نہیں کہ تمہارا رب سزا دینے میں سخت بھی ہے۔
[6] منکرین کہتے تھے کہ اگر انکار و بدعملی کا برا نتیجہ نکلنے والا ہے تو وہ نتیجہ کہاں ہے ؟ کیوں پیش نہیں آجاتا ؟ فرمایا کہ یہ نادان خیر سے پہلے شر مانگتے ہیں۔ اللہ کی طرف سے ان کو سنبھلنے کے لئے جو مہلت دی جا رہی ہے اس سے فائدہ اٹھانے کے بجائے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مہلت کو جلد ختم کردیا جائے۔ [7] یعنی اللہ تعالیٰ میں دونوں صفات موجود ہیں جن کا ظہور اپنے اپنے موقع پر ہوتا ہے۔
Top