Mazhar-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 51
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ رُشْدَهٗ مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا بِهٖ عٰلِمِیْنَۚ
وَ : اور لَقَدْ اٰتَيْنَآ : تحقیق البتہ ہم نے دی اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم رُشْدَهٗ : ہدایت یابی (فہم سلیم) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَكُنَّا : اور ہم تھے بِهٖ : اس کے عٰلِمِيْنَ : جاننے والے
اور (ف 1) بیشک ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو پہلے ہی سے اس کی نیک راہ عطا فرمائی ( اور ہم اس کی قابلیت ) سے واقف تھے
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر اور توحید کا ذکر۔ (ف 1) مکہ کے مشرک لوگ اپنے آپ کو حضرت ابراہیم کے طریقہ پر بتلاتے تھے اس واسطے حضرت ابراہیم کا قصہ بیان فرمایا کہ انہیں ان آیتوں میں یوں قائل کیا کہ موسیٰ اور ہارون کو نیک راہ کی توفیق سے پہلے اللہ تعالیٰ نے چھوٹی سی عمر میں ابراہیم کو نیک راہ کی توفیق دی، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علم غیب میں یہ بات ٹھہر چکی تھی کہ آزر بت پرست کے گھرانہ میں ابراہیم ایسے نیک راہ اور اللہ کے رسول ہوں گے ان کے بعد ان کے گھرانہ میں قیامت تک نبوت چلے گی آگے ابراہیم کے نیک راہ پر ہونے کی تفصیل یہاں فرمائی کہ وہ اپنے باپ اور اپنی قوم کو بت پرستی کی حالت پر نہ دیکھ سکے۔ اس لیے انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے پوچھا کہ تم ان مورتوں کی پوجا میں ہر وقت کیوں لگے رہتے ہو ، حضرت ابراہیم کے باپ اور قوم کے لوگوں نے جواب دیا کہ ہم اپنے باپ دادا کے طریقہ پر ہیں وہ بھی یہی کیا کرتے تھے جو ہم کرتے ہیں حضرت ابراہیم نے جواب دیا کہ اپنے ہاتھ کی بنائی ہوئی مورتوں کی اس قدرتعظیم کرنے میں تم بھی بڑی غلطی میں پڑے ہو اور تمہارے باپ دادا بھی غلطی پر تھے حضرت ابراہیم کی یہ بات سن کر ان کے باپ اور ان کی قوم کے لوگوں نے حضرت ابراہیم سے کہا کہ جب تم ہم کو اور ہمارے باپ دادا کو غلطتی پر بتاتے ہو تو تم ہمارے طریقہ سے بڑھ کر کوئی ٹھیک طریقہ بتلا سکتے ہو یا بچوں خی طرح جو دل میں آتا ہے وہ کہہ رہے ہو، ابراہیم نے کہا جو منہ میں آئے وہ نہیں کہتا بلکہ میں تم کو ٹھیک طریقہ بتلاتا ہوں کہ جس اللہ نے آسمان زمین سب کچھ پیدا کیے انسان پر اس کی تعظیم واجب ہے میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں اور خوب یقین سے کہتا ہوں کہ وہی اکیلا مالک ہے جس نے ان سب چیزوں کو بنایا ہے۔
Top