Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 19
وَ جَعَلُوا الْمَلٰٓئِكَةَ الَّذِیْنَ هُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا١ؕ اَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْ١ؕ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَ یُسْئَلُوْنَ
وَجَعَلُوا : اور انہوں نے بنا لیے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتوں کو الَّذِيْنَ : ان کو هُمْ : وہ جو عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ : بندے ہیں رحمن کے اِنَاثًا : عورتیں۔ بیٹیاں ۭاَشَهِدُوْا : کیا وہ گواہ تھے۔ کیا وہ حاضر تھے خَلْقَهُمْ : ان کی ساخت۔ ان کی تخلیق کے وقت سَتُكْتَبُ : ضرور لکھی جائے گی شَهَادَتُهُمْ : ان کی گواہی وَيُسْئَلُوْنَ : اور وہ پوچھے جائیں گے
اورف 1 انہوں نے فرشتوں کو جو کہ خدا کے بندے ہیں عورتیں ٹھہرایا، کیا ان کے پیدائش کے وقت یہ حاضر تھے، اب ان (کفار) کی یہ گواہی لکھ لی جائے گی اور (قیامت میں) ان سے پوچھا جاوے گا۔
بت پرستی کا انجام۔ (ف 1) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان مشرکوں سے یہ تو پوچھو کہ جس وقت اللہ نے فرشتوں کو پیدا کیا اس وقت یہ مشرک لوگ کیا وہاں آسمان میں موجود تھے انہوں نے دیکھا ہے کہ اللہ کے فرشتے مرد نہیں عورتیں ہیں یا اللہ نے ان مشرکوں پر کوئی کتاب آسمان سے اتاری ہے جس میں لکھا ہے کہ اللہ کے فرشتے عورتیں ہیں، فرمایا یہ جھوٹی شہادت دیتے ہیں یہ لکھی جائے گی اور نامہ اعمال میں چڑھائی جائے گی اور انسے بروز قیامت اس شہادت کا حال پوچھاجائے گا تب حقیقت کھلے گی پھر فرمایا کہ نہ فرشتوں کی پیدائش کے وقت یہ مشرک موجود تھے نہ قرآن سے پہلے کوئی کتاب اللہ تعالیٰ نے اتاری ہے ان پر، بلکہ اپنے بڑؤں سے جو کچھ انہوں نے سنا ہے وہی کہتے ہیں اور جو کچھ انہوں نے اپنے بڑوں کو کرتے دیکھا ہے وہی کرتے ہیں اس واسطے سو اس کے یہ لوگ اور کچھ جواب ہی نہیں دے سکتے، ہم اپنے بڑوں کے چال چلن پر ہیں اور یہ بات کچھ نئی نہیں جب سے دنیا مین شرک پھیلا ہے اور بت پرستی کی رسم پڑی ہے پچھلے لوگ بھی یہی کہتے آئے ہیں کہ بت پرستی اللہ کے ارادہ کے موافق نہ ہوتی تو ہم اور ہمارے بڑے اس بت پرستی پر کیوں جمے رہتے، اور یہی کہہ کر اللہ کے رسولوں کو جھٹلاتے رہے ہیں اور جس طرح اب مشرکوں کو سمجھایاجاتا ہے اسی طرح ان کو بھی طرح طرح سے سمجھایا گیا تھا کہ بت پرستی اللہ کو ناپسند ہے تو مثلا قوم ثمود سے پہلے قوم نوح اور قوم عاد پر عذاب کیوں آتا ، اور جب وہ سمجھانے سے نہ مانے تو اللہ نے ان کے کفر کان سے بدلہ لے لیا اور طرح طرح کے عذابوں سے ان کو غارت کردیا اگر یہ لوگ سمجھانے سے نہ مایں گے تو آخریہی برانجام ان کا ہوگا اور آگے حضرت ابراہیم کا قصہ ذکر فرماکرحضرت ابراہیم نے اپنے باپ آذر اور قوم سے کہا کہ تم جو یہ بت پرستی کرتے ہو تو میں ان سے بالکل بری ہوں اور بےزار ہوں میں کسی کی عبادت نہیں کرتا سوائے اس اللہ کے جس نے مجھ کو پیدا فرمایا وہ عنقریب مجھ کو اپنے دربار قرب کی راہ دکھائے گا اور مجھ کو اپنے دین و اطاعت پر ثابت قدم رکھے گا اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کے کلمہ یعنی لا الہ اللہ کلمہ توحید کو ان کی ماں اولاد میں پشت درپشت باقی وہ قائم رکھا یعنی کوئی نہ کوئی مسلمان ہوتے رہے کہ وہ لوگ یعنی کافر کفر سے پھر کر ایمان لائیں بلکہ میں نے ان کو اور ان سے پہلے جو باپ دادا گزرچکے ہیں ان کو بہت کچھ مہلت مدت دی نعمت وعمر دراز دی حتی کہ زمانہ ہدیات آپہنچا اور حق یعنی قرآن اور رسول یعنی محمد ﷺ جو انہیں کی زبان میں صاف صاف دلائل توحید و رسالت بیان کرتے ہیں تشریف لائے جب ان کے پاس کتاب ورسول آئے یعنی محمد سچی کتاب قرآن لے کر آئے تو انہوں نے کہا یہ تو بالکل جادو ہے ہم اس کر ہرگز نہ مانیں گے ان لوگوں نے اللہ کے رسول کو جادوگر بتلا کر کہہ دیا کہ ہم تو رسول قرآن کے منکر ہیں۔
Top