Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 85
وَ تَبٰرَكَ الَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ۚ وَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ١ۚ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
وَتَبٰرَكَ : اور بابرکت ہے الَّذِيْ : وہ ذات لَهٗ : اس کے لیے ہے مُلْكُ السَّمٰوٰتِ : بادشاہت آسمانوں کی وَالْاَرْضِ : اور زمین کی وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے وَعِنْدَهٗ : اور اسی کے پاس ہے عِلْمُ السَّاعَةِ : قیامت کا علم وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ : اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے
اور بڑی برکت والا ہے وہ کہ اسی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے اور1 اسی کے پاس قیامت کا علم ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
(ف 1) اس آیت میں فرمایا کہ جن فرشتوں کی مورتوں کو یہ مشرک پوجتے ہیں قیامت کے دن وہ فرشتے ان مشرکوں کی صورت سے بےزار ہوجائیں گے ، اور وہ فرشتے کسی کی سفارش ہرگز نہیں کرسکتے، مگر اس کی جس کے دل میں اللہ کی وحدانیت کا اقرار ہو، ان مشرکوں کے بتوں میں یہ دونوں باتیں نہیں ، اس لیے یہ بت تو سفارش کے قابل نہیں اور جن کی مشکل کے وقت یہ بت ان مشرکوں کی صورت سے بےزار ہیں پھر ان مشرکوں کی سفارش کون کرے گا، اور یہ یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کے علم میں قیامت کے آنے کا جو وقت ٹھہرچکا ہے اس وقت قیامت ضرور آنے والی ہے اور اس دن اس شرک کی جواب دہی کے لیے اللہ تعالیٰ کے روبرو ضرور حاضر ہوناپڑے گا، اور سوا پچھتاوے کے اس دن ان لوگوں کو اور کچھ کام نہ ہوگا، لیکن وہ بےوقت کا پچھتاوا ان لوگوں کے کچھ کام نہیں آئے گا، پھر فرمایا اے محبوب ﷺ اگر تم ان مشرکین سے پوچھو گے کہ تم لوگوں کو کس نے پیدا کیا، تو سو اس کے ان کے پاس اور کچھ جواب نہیں کہ یہ لوگ اللہ کو اپنا خالق کو بتاویں گے اس کے بعد اپنے خالق کو چھوڑ کر بتوں کو معبود ٹھہرانے کا ان کے پاس کچھ جواب نہیں۔
Top