Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 85
وَ تَبٰرَكَ الَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ۚ وَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ١ۚ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
وَتَبٰرَكَ : اور بابرکت ہے الَّذِيْ : وہ ذات لَهٗ : اس کے لیے ہے مُلْكُ السَّمٰوٰتِ : بادشاہت آسمانوں کی وَالْاَرْضِ : اور زمین کی وَمَا بَيْنَهُمَا : اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے وَعِنْدَهٗ : اور اسی کے پاس ہے عِلْمُ السَّاعَةِ : قیامت کا علم وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ : اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے
اور وہ بہت بابرکت ہے جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کی بادشاہت ہے اور اسی کو قیامت کا علم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے
(43:85) تبارک۔ وہ بہت برکت والا ہے۔ وہ بڑی برکت والا ہے تبارک (تفاعل) مصدر۔ جس کے معنی بابرکت ہونے کے ہیں۔ ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ۔ اس فعل کی گردان نہیں آتی۔ صرف ماضی کا ایک صیغہ مستعمل ہے اور وہ بھی صرف اللہ تعالیٰ کے لئے آتا ہے اسی لئے بعض لوگ اس کو اسم فعل بتاتے ہیں۔ لہ میں لام تملیک (ملکیت جتانے کے لئے) کا ہے لہ ملک السموت والرض وما بینھما آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے سب کی بادشاہت اسی کی ہے۔ ما موصولہ ہے۔
Top