Mazhar-ul-Quran - Al-Hadid : 9
هُوَ الَّذِیْ یُنَزِّلُ عَلٰى عَبْدِهٖۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لِّیُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ بِكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
هُوَ الَّذِيْ : وہ اللہ وہ ذات ہے يُنَزِّلُ : جو اتارتا ہے عَلٰي عَبْدِهٖٓ : اپنے بندے پر اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : آیات روشن لِّيُخْرِجَكُمْ : تاکہ وہ نکالے تم کو مِّنَ الظُّلُمٰتِ : اندھیروں سے اِلَى النُّوْرِ ۭ : روشنی کی طرف وَاِنَّ اللّٰهَ : اور بیشک اللہ تعالیٰ بِكُمْ : ساتھ تمہارے لَرَءُوْفٌ : البتہ شفقت کرنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان ہے
وہی1 اللہ ہے جو اپنے بندے (محمد) پر اپنی روشنی آیتیں اتارتا ہے تاکہ تمہیں (کفر و شرک کی) اندھیریوں سے (نور ایمان کی) روشنی کی طرف لے جائے، اور بیشک اللہ تم پر شفقت کرنے والا مہربان ہے ۔
(ف 1) یہ اللہ تعالیٰ کی تم لوگوں پر ایک مہربانی ہے کہ وہ اپنے رسول پر صاف صاف طرح طرح کی فہمائش کی آیتیں نازل فرما کر تمہیں کفر وشرک کے اندھیرے سے نکالنا، اور تمہارے دل کو ایمان کے نور سے روشن کرنا چاہتا ہے ایمان کے دوبارہ ذکر کے ساتھ صدقہ خیرات کا ذکر تاکید کے طور پر ان لفظوں میں فرمایا جن کی تفسیر اوپرگذرچ کی ہے فتح مکہ سے پہلے اسلام کو ہر طرح کی مدد کی زیادہ ضرورت تھی پھر فتح مکہ کے بعد غنیمت کا مال پا کر اہل اسلام غنی ہوگئے ۔ اسی واسطے فتح مکہ سے پہلے عین ضرورت کے وقت جن صحابہ نے اپنا مال اسلام کی مدد میں خرچ کیا ان کو بہت بڑا اجر مل گیا پھر فرمایا یوں تو فتح مکہ سے پہلے اور پیچھے جس کسی نے اللہ کی راہ میں کچھ خرچ کیا اس کا اجر رائگاں نہ جائے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کے سب کاموں کی خبر ہے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جو کچھ خرچ کیا جائے اللہ تعالیٰ نے اسکے اجر کا وعدہ فرمایا ہے اس لیے اس کو قرض سے مشابہت دی ، قرضا حسنا کے یہ معنی ہیں کہ اس میں دنیا کا کچھ دکھاوانہ ہو بلکہ جو کچھ خرچ کیا جائے خاص عقبی کے ثواب کی نیت سے ہو۔
Top