Tadabbur-e-Quran - Al-Hadid : 9
هُوَ الَّذِیْ یُنَزِّلُ عَلٰى عَبْدِهٖۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لِّیُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ بِكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
هُوَ الَّذِيْ : وہ اللہ وہ ذات ہے يُنَزِّلُ : جو اتارتا ہے عَلٰي عَبْدِهٖٓ : اپنے بندے پر اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : آیات روشن لِّيُخْرِجَكُمْ : تاکہ وہ نکالے تم کو مِّنَ الظُّلُمٰتِ : اندھیروں سے اِلَى النُّوْرِ ۭ : روشنی کی طرف وَاِنَّ اللّٰهَ : اور بیشک اللہ تعالیٰ بِكُمْ : ساتھ تمہارے لَرَءُوْفٌ : البتہ شفقت کرنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان ہے
وہی ہے جو اتارتا ہے اپنے بندے پر واضح آیات تاکہ تمہیں نکالے تاریکیوں سے روشنی کی طرف اور بیشک اللہ تمہارے حال پر نہایت ہی شفیق اور مہربان ہے
(ھو الذی ینزل علی عبدہ ایت بینت لیخرجکم من الظلمت الی النور وان اللہ بکم الرئوف رحیم (9)۔ (انفاق تاریکی سے روشنی میں لاتا ہے)۔ یعنی رسول تمہیں انفاق کی جو دعوت دے رہے ہیں اس کو گراں اور اپنے لیے نقصان رساں سمجھ کر اس سے بھاگنے کی کوشش نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول پر یہ روشن آیتیں اس لیے نازل فرما رہا ہے کہ تمہیں خواہشات نفس اور حسب دنیا کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان اور حب آخرت کی روشنی میں لائے۔ یہ نہ گمان کرو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں نقصانات اور مشقتوں میں ڈالنا چاہتا ہے۔ وہ رئوف رحیم ہے وہ تمہاری دنیا اور آخرت دونوں کی بہبود کی راہ کھول رہا ہے نہ کہ تمہیں کسی زحمت و مشقت میں ڈال رہا ہے۔ (ایت بینت) سے مراد یوں تو وہ ساری ہی تعلیمات ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے ذریعہ سے لوگوں کو مل رہی تھیں یہاں خاص طور پر ان آیات کی طرف اشارہ ہے جو انفاق و جہاد سے متعلق ہیں اور جن کا ایک حصہ آگے اس سورة میں بھی نہایت روشن دلائل کے ساتھ آ رہا ہے۔ (ظلمت) سے مراد شہوات نفس اور حب دنیا کی تاریکیاں ہیں جن کا واحد علاج اللہ کی راہ میں انفاق ہے اور نور سے وہ مراد ہے جو انفاق سے پیدا ہوتا ہے اور جس کا ذکر آگے آیت 21 میں آ رہا ہے۔ رئوف اور رحیم کی وضاحت انکے محل میں ہم کرچکے ہیں۔ پہلے میں دفع شرکا کا پہلو غالب ہے دوسرے میں اثبات خیرکا۔
Top