Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 160
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَا١ۚ وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَلَا یُجْزٰۤى اِلَّا مِثْلَهَا وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
مَنْ : جو جَآءَ بالْحَسَنَةِ : لائے کوئی نیکی فَلَهٗ : تو اس کے لیے عَشْرُ : دس اَمْثَالِهَا : اس کے برابر وَمَنْ : اور جو جَآءَ بالسَّيِّئَةِ : کوئی برائی لائے فَلَا يُجْزٰٓى : تو نہ بدلہ پائے گا اِلَّا مِثْلَهَا : مگر اس کے برابر وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : نہ ظلم کیے جائیں گے
جو کوئی نیکی بجا لاوے اس کے لئے اس جیسی دس (نیکیاں) ہیں، اور جو کوئی برائی بجا لائے تو صرف اس کو اسی کے برابر ہی بدلی دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا
اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان نیک عمل کرتا ہے تو دس گنے سے سات سو تک اس کا اجر لکھا جاتا ہے اور بدی ایک کرے تو ایک ہی لکھی جاتی ہے۔ اور نیکی کا کوئی شخص ارادہ کرے اور ارادہ کے موافق عمل نہ کرے تو بھی ایک نیکی محض ارادہ پر لکھی جاتی ہے اور بدی بغیر عمل کے نہیں لکھی جاتی۔ اور نیکی کا کوئی شخص ارادہ کرے تو بھی ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کو انصاف بہت پسند ہے اس لئے نیک عمل کی جزا کے کم کرنے میں یا بد عمل کی سزا کے بڑھا دینے میں کسی ظلم و زیادتی کا دخل نہیں ہوگا۔ قیامت کے دن نہایت انصاف سے ہر ایک کو قائل معقول کیا جاوے گا اور قائل معقول کے بعد سزا کا حکم دیا جاوے گا۔ اسی طرح جزا میں انصاف ہوگا کہ خالص دل سے ایک کلمہ توحید جو پڑھا اس کا ثواب اس قدر دیا جاوے گا کہ گنا ہون کا انبار اس کے مقابلہ میں ہلکا ہوجاوے گا۔ توحید کا اعلان اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ان مشرکوں سے یہ بھی کہہ دو کہ جو سیدھا راستہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بتایا ہے حقیقت میں ملت ابراہیمی وہ ہے کہ میری عبادت اور میری قربانی اور میری موت زیست سب اللہ کے حکم کے موافق ہے۔ تم لوگوں کی طرح میں کسی دوسرے کو ان باتوں میں اللہ کا شریک نہیں ٹھہراتا۔ امت کے سب لوگوں سے پہلے اللہ کے رسول احکام لٰہی کے پورے پابند اور حکم بردار ہوتے ہیں اور پھر ان کی کا اثر امت کے لوگوں پر پڑتا ہے۔ اس لئے فرمایا کہ میں تم سب سے پہلے حکم بردار ہوں۔
Top