Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 91
لَیْسَ عَلَى الضُّعَفَآءِ وَ لَا عَلَى الْمَرْضٰى وَ لَا عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ١ؕ مَا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ مِنْ سَبِیْلٍ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۙ
لَيْسَ : نہیں عَلَي : پر الضُّعَفَآءِ : ضعیف (جمع) وَلَا : اور نہ عَلَي : پر الْمَرْضٰى : مریض (جمع) وَلَا : اور نہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَجِدُوْنَ : نہیں پاتے مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کریں حَرَجٌ : کوئی حرج اِذَا : جب نَصَحُوْا : وہ خیر خواہ ہوں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول مَا : نہیں عَلَي : پر الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے مِنْ سَبِيْلٍ : کوئی راہ (الزام) وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
کوئی گناہ ناطاقتوں پر نہیں ہے اور نہ بیماروں پر اور نہ ان پر جو خرچ کرنے کو کچھ نہیں پاتے جب کہ اللہ اور ان کے رسول کے ساتھ وہ خلوص رکھیں نیکوکاروں پر کوئی الزام نہیں،165 ۔ اور اللہ بڑا مغفرت والا ہے، بڑا رحمت والا ہے،166 ۔
165 ۔ (کہ یہ سب عذر واقعی رکھنے والے (آیت) ” لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا “۔ کے قاعدۂ کلیہ کے تحت میں آجاتے ہیں) اس آیت میں صفائی ان اعراب کی طرف سے پیش ہوگئی جو کوئی حقیقی عذر رکھتے تھے۔ (آیت) ” نصحواللہ ورسولہ “۔ یعنی دوسرے احکام میں اللہ اور رسول کے احکام کی اطاعت دل سے کرتے رہتے ہیں۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ جو شخص کسی عذر کی بنا پر کسی عمل سے قاصر ہو مگر نیت یہ رکھتا ہو کہ اگر مجھے قدرت حاصل ہوتی تو ضرور یہ عمل کرتا تو وہ اس عمل کی برکتوں سے محروم نہیں رہتا۔ 166 ۔ کسی پر خواہ مخواہ گرفت اور سختی کا تو اس کے ہاں امکان ہی نہیں۔
Top