Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Hud : 116
فَلَوْ لَا كَانَ مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْ قَبْلِكُمْ اُولُوْا بَقِیَّةٍ یَّنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِی الْاَرْضِ اِلَّا قَلِیْلًا مِّمَّنْ اَنْجَیْنَا مِنْهُمْ١ۚ وَ اتَّبَعَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَاۤ اُتْرِفُوْا فِیْهِ وَ كَانُوْا مُجْرِمِیْنَ
فَلَوْ
: پس کیوں
لَا كَانَ
: نہ ہوئے
مِنَ
: سے
الْقُرُوْنِ
: قومیں
مِنْ
: سے
قَبْلِكُمْ
: تم سے پہلے
اُولُوْا بَقِيَّةٍ
: صاحبِ خیر
يَّنْهَوْنَ
: روکتے
عَنِ
: سے
الْفَسَادِ
: فساد
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
اِلَّا
: مگر
قَلِيْلًا
: تھوڑے
مِّمَّنْ
: سے۔ جو
اَنْجَيْنَا
: ہم نے بچالیا
مِنْهُمْ
: ان سے
وَاتَّبَعَ
: اور پیچھے رہے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
ظَلَمُوْا
: انہوں نے ظلم کیا (ظالم)
مَآ اُتْرِفُوْا
: جو انہیں دی گئی
فِيْهِ
: اس میں
وَكَانُوْا
: اور تھے وہ
مُجْرِمِيْنَ
: گنہگار
پس کیوں نہیں ہوئے ان قوموں میں سے جو تم سے پہلے گزری ہیں ، صاحب عقل و خرد ، جو منع کرتے زمین میں فساد سے مگر بہت تھوڑے ان میں سے جن کو ہم نے نجات دی اور پیچھے چلے وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا اس چیز کے جس خو شحال میں ڈالے گئے تھے وہ اور وہ گنہگار تھے
ربط آیات حضرت نوح (علیہ السلام) سے لے کر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) تک کے بعض انبیاء کا تذکرہ کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم (علیہ السلام) اور آپ کے ماننیوالوں کو تسلی بھی دی ہے۔ پہلے استقامت علی الدین کا مطالبہ کیا ، ظلم اور تعدی سے بچنے کا حک دیا اور تعلق باللہ کی استواری کی ترغیب دی۔ مصائب اور مشکلات کو برداشت کرنے اور صبر کا دامن تھامے رہنے کی تلقین کی۔ سابقہ امتوں کا حال بیان کر کے اللہ تعالیٰ نے آخری امت کو بات سمجھائی ہے کہ ہمیشہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر کاربند رہیں۔ دین اور ایمان کے مقتضیات کو قائم رکھیں۔ کفر ، شرک نافرمانی ، ظلم اور تعدی سے بچتے رہیں۔ فساد فی الارض کی ممانعت اب ارشاد ہتا ہے فلولا کان من القرون من قبلکم پس کیوں نہ ہوئے ا ن قوموں میں سے جو تم سے پہلے گزرے ہیں اولوا بقیۃ صاحب عقل و خرد لوگ ینھون عن الفساد فی الارض جو منع کرتے زمین میں فساد کرنے سے الا قلیلاً ممن انجینا منھم مگر ان میں سے بہت تھوڑے ہیں (جو فساد سے منع کرتے ہیں) جنہیں ہم نے نجات دی۔ یہاں پر قرون کا لفظ استعمال ہوا ہے جو قرن کی جمع ہے اور اس کا معنی جماعت ، سنگت ، نسل ، قوم ، طبقہ ، صدی یا دور ہوتا ہے۔ اس مقام پر ان تمام معافی کا اطلاق ہوتا ہے اور مطلب یہ ہے سابقہ اقوام اور ادوار میں بھی ایسا ہی ہوا کہ فساد سے روکنے والے بہت کم لوگ ہوئے ہیں۔ اولوا بقیۃ سے وہ لوگ مراد ہیں جن پر فساد سے روکنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے یعنی صاحب عقل ، سمجھدار ، سوچ بچار کرنے والے اصحاب الرائے لوگ ، لوگوں کو فساد فی الارض سے منع کرنا ان لوگوں ا کام ہے ، مگر اللہ نے فرمایا کہ تم سے پہلے بہت تھوڑے لوگ ہی ایسے ہوئے ہیں جنہوں نے فساد کو ختم کرنے کی کوشش کی وگرنہ اکثر و بیشتر لوگ فتنہ و فساد کے حمایتی ہی رہے ہیں اور انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ اس میں دراصل امت مسلمہ کے لئے تسلی کا پہلو ہے کہ اگر لوگوں کی اکثریت کفر و شرک کا ارتکاب کرتی ہے ظلم و تعددی کی مرتکب ہوتی ہے یا معاصی میں غرق ہے تو تمہیں اس سے گھبرانا نہیں چاہئے تم سے پہلے بھی ایسا ہی ہوتا رہا ہے۔ البتہ ان حالات میں کرنے کا کام یہ ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کیا جائے۔ لوگوں کو فساد کرنے سے روکا جئے۔ دنیا میں سب سے بڑا فساد کفر ، شرک اور ظلم وتعدی ہے۔ اصحاب عقل و خرد اور اصحاب جاہ و اقتدار کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو ہر قسم کے فساد سے روکیں۔ اگر ایسا نہیں کرینگے تو سب پر خدا کا قہر نازل ہوگا جس کے نتیجے میں تباہی اور بربادی آئے گی۔ اللہ کے نبی اور ان کے پیروکار تھوڑی تعداد میں ہونے کے باوجود اس کام کو انجام دیتے رہے ہیں اور وہی لوگ ہیں جن کو اللہ نے نجات دی اور باقی سب کو ہلاک کیا۔ متاع دنیا میں رغبت فرمایا فساد فی الارض کو مٹانے والے تو تھوڑے لوگ رہے ہیں اور ان کی اکثریت نے کیا کیا ؟ واتبع الذین ظلموا ما اترفوا فیہظالم لوگوں نے اس خوشحالی کا اتباع کیا جس میں ان کو ڈالا گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا میں آسودگی ، آرام طلبی ، خوشحالی عطا کی تھی ، چناچہ یہ لوگ انہی چیزوں کے پیچھے لگے رہے ظلم و فساد کو مٹانے کی کوشش نہ کی ، اپنی عیاشی میں منہمک رہے ، جس کا نتیجہ یہ نکلا وکانوا مجرمین اور وہ گنہگار اور مجرم تھے ۔ یہ لوگ حق کو قبول کرنے کی بجائے شرکیہ اور کفریہ رسومات کے پیچھے چلتے رہے ، بدعات کو رواج دیتے رہے اور دنیا کا سامان عیش و راحت ہی اکٹھا کرتے رہے انہوں نے فساد کرنے والوں کو منع تک نہ کیا۔ سورة انعام میں مکہ کے مشرکین کا بھی یہی حال اللہ نے بیان فرمایا ہے ” وھم ینھون عنہ وینون عنہ “ وہ لوگوں کو قرآن پاک سے روکتے تھے اور خود ہی اس سے دور رہتے تھے۔ اس طرح وہ فساد فی الارض کی حمایت کرتے تھے تو امت آخر الزمان کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ تم بھی سابقہ اقوام کی طرح نہ ہوجانا بلکہ خود بھی صحیح راستے پر چلنا اور دوسرے غلط راستے پر چلنے والوں کو بھی منع کرنا کہ وہ زمین میں فساد کے مرتکب نہ ہوں۔ فساد کے اثرات سورۃ بقرہ میں منافقوں کا حال بیان کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا ہے ” واذا قیل لھم لاتفسدوا فی الارض “ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو ” وقالوآ انما نحن مصلحن “ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں اس کی تفسیر میں امام بیضاوی نے فساد فی الارض کی تعریف میں لکھا ہے الاخلال بالشرائع الالھیۃ یعنی اللہ کی نازل کردہ شریعت میں خلل ڈالنا اور اس کی خلاف ورزی کرنا فساد فی الارض ہے۔ امام شاہ ولی اللہ کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے زمین میں اصلاح ہوتی ہے اور شریعت کے خلاف کرنے سے فساد پیدا ہوتا ہے۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں پاکیزہ عقیدے ، پاکیزہ عمل ، خدا کے سامنے عاجزی اور عدل و انصاف کے قیام سے انسان کا مزاج درست رہتا ہے اور وہ فرشتوں کے مزاج کے ساتھ مل جاتا ہے مگر جب انسان میں عقیدے کی نجاست آجاتی ہے اخلاق اور عمل کی نجاست پیدا ہوجاتی ہے۔ عاجزی کی بجائے غرور ، احسان کی بجائے لوٹ کھسوٹ اور عدل کی جگہ ظلم لے لیتا ہے تو پھر انسان کا مزاج بگڑ جاتا ہے۔ اس کی مثال حلال جانوروں کی ہے جن کا ہم دودھ پیتے اور گوشت کھاتے ہیں۔ جب تک یہ جانور اونٹ گائے ، بھینس ، بھیڑ ، بکری وغیرہ گھاس کھاتی رہیں گی ان کا مزاج درست رہے گا اور اگر ان میں سے کوئی جانور چارے کی بجائے گوشت کھانا شروع کر دے تو اس کا مزاج بگڑ جائے گا ، پھر اس کا دودھ قابل استعمال رہے گا اور نہ گوشت ، اس لئے شریعت میں گندگی کی کھانے والے جانور کا گوشت مکروہ تحریمی میں آتا ہے کیونکہ گندی چیزیں کھانے سے اس کا مزاج بگڑ جاتا ہے اور اس کا دودھ اور گوشت قابل استعمال نہیں رہتا۔ شریعت کا حکم یہ ہے کہ ایسے جانور کو کم از کم دس دن تک باندھ کر رکھو تاکہ وہ گندگی نہ کھائے اس دوران اسے پاک چارہ کھلائو ، تب اس کا دودھ اور گوشت کھانے کے قابل ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ شریعت الٰہیہ کو قائم رکھنے سے انسان کا مزاج درست رہتا ہے اور جب وہ شرائع کی پابندی چھوڑ دیتا ہے تو مزاج بگڑ جاتے ہیں اور پھر تباہی و برباد کی کی قریب ہوجاتا یہ۔ اسلام میں جبر نہیں آگے ارشاد ہوتا ہے وما کان ربک لیھلک القری بظلم تیرا پروردگار ایسا نہیں ہے کہ بستیوں کے رہنے والوں کو ظلم و زیادتی کے ساتھ ہلاک کر دے واھلھا مصلحون جب ان بستیوں کے رہنے والے اصلاح سند ہوں۔ جب تک لوگ اصلاح کی طرف مائل رہیں گے ، اللہ کی طرف سے عذاب نہیں آتا۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر الے ، شرائع الہیہ پر چلنے والے اور قانون الٰہی کا احترام کرنے والے اللہ کے قہر سے محفوظ رہتے ہیں۔ اللہ نے سابقہ اقوام کے حالات اسی لئے بیان فرمائے ہیں تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں۔ اب آگے تسلی کا مضمون آ رہا ہے کہ تمام کے تمام لوگ ایک راستے پر کبھی نہیں ہے۔ لہٰذا اختلاف سے دل شکستہ نہیں ہونا چاہئے۔ ولو شآء ربک لجعل الناس امۃ واحدۃ اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی امت یعنی ایک ہی ایمان کے راستے پر ڈال دیتا اور کوئی شخص بھی شرائع الہیہ کی خلاف ورزی نہ کرتا۔ ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کے عین اختیار میں ہے مگر اس کے قانون کے خلاف ہے۔ وہ کسی کو زبردستی کوئی بات نہیں منوانا چاہتا ہے۔ اس نے ایک حد تک انسان کو عقل و شعور اور اختیار دیا ہے کہ وہ اچھے اور برے راستے میں سے جونسا چاہے اختیار کرے لے اور ساتھ حم بھی دیا کہ ایمان اور نیکی کا راستہ اختیار کرو اور کفر و شرک اور معاصی سے بچ جائو۔ تم جو بھی طریقہ اختیار کرو گے اسی کے مطابق بدلہ پائو گے۔ اللہ تعالیٰ کا عام قانون یہ ہے ” لا اکراہ فی الدین “ (البقرۃ) یعنی دین میں جبر نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی کو ایمان قبول کرنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ اسے موقع دیتا ہے اور پھر ایمان اسی کا معتبر ہوگا جو اپنی مرضی سے اسے قبول کریگا۔ اس نے ہدایت اور گمراہی کا راستہ واضح کردیا ہے ، اس کے لئے انبیاء کو مبعوث فرمایا ہے اور کتابیں نازل کی ہیں اور فرمایا ” فمن شآء فلیومن ومن شآء فلیکم “ (الکہف) جس کا جی چاہے ایمان قبول کرے اور جس کا جی چاہے انکار کر دے ، یہ اس کی مرضی پر منحصر ہے حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عقل کو پیدا کیا اور فرمایا ، تیری وجہ سے ہی میں مئواخذہ کروں گا اور تیری وجہ سے ہی عطا کروں گا ، اللہ نے جس کو عقل عطا نہیں کی اس کا مئواخذہ بھی نہیں ہے۔ جب تک بچہ سن شعور کو نہیں پہنچتا وہ مکلف نہیں ہوتا۔ پاگل اور دیوانے بھی اسی لئے غیر مکلف ہیں کہ وہ عقل سے خالی ہیں۔ اللہ نے عقل بہت بڑا جوہر عطا کیا ہے ، اس کے ساتھ جملہ سامان ہدایت عطا کئے ہیں۔ انبیاء مبعوث فرمائے ، کتابیں نزل کیں۔ حواس ظاہرہ اور باطنہ عطا کر کے کھلا چھوڑ دیا کہ جس کا جی چاہے اطاعت اختیار اور جس کا جی چاہے کفر کا انتخاب کرے۔ اگر نیکی کو اپنائے گا تو اللہ تعالیٰ راضی ہوگا اور اگر کفر اور شرک کا راستہ اختیار کرے گا تو گرفت میں آئے گا کیونکہ اس کا فیصلہ ہے ” ولا یرضی لعبادہ الکفر “ (الزمر) اللہ اپنے بندوں سے کفر کو پسند نہیں کرتے۔ وہ ظالموں کو ایسے جہنم میں ڈالے گا احاط بھم سراد فھا (الکہف) جیسے آگ کی قناتیں گھیرے ہوں گی۔ دین میں اختلاف فرمایا ولا یزالون مختلفین الا من رحم ربک لوگ برابر اختلاف کرنے والے ہوں گے ، ہاں جس پر خدا تعالیٰ کی مہربانی ہوگی وہ کفر و شرک کے اختلاف سے بچ جائے گا۔ رحمت الٰہی اس شخص کی طرف متوجہ ہوتی ہے جو عناد اور ضد نہیں کرتا۔ ہر چیز کا ظاہری اور باطنی سبب ہوا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرتا ہے جو اس کا قائل ہو۔ من لایرحمالناس لای (رح)۔ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا ، اللہ تعالیٰ بھی اس پر رحم نہیں کرتا۔ لہٰذا عناد ی لوگ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم رہتے ہیں۔ ولذلک خلقھم اللہ تعالیٰ نے انہیں اسی واسطے پیدا کیا ہے۔ ذلک کا مرجع اختلاف بھیہو سکتا ہے اور رحم بھی۔ اگر اختلاف مراد لیا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے تو انسانکو مجبور پیدا نہیں کیا اس نے تو انسان کو تمام صلاحیتیں اور راہنمائی کے تمام ذرائع مہیا کردیئے ہیں اس کے باوجود اگر کوئی اختلاف کرتا ہے تو کرتا رہے اسے آگے چل کر اس کا نتیجہ بھی بھگتنا پڑے گا اور اگر تخلیق انسانی کو رحم کی طرف منسوب کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے تو انسان کی تخلیق اس پر رحم کرنے کے لئے کی تھی ، مگر یہخود اپنے خلاق اور مالک کی حکم عدولی کر کے سزا کا مستحق بنتا ہے۔ قرآن پاک میں انسانی تخلیق کا مقصد یہ بیان کیا گیا ہے ” وما خلقت الجن والانس الالیعبدون “ (الذریت) یعنی انسانوں اور جنوں کو محض اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے پیدا کیا گیا ہے اگر انسان مقصد تخلیق کو پورا کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی صحیح طریقے سے عبادت کریگا تو لازماً وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کا مستحق بنے گا ، اسی لئے فرمایا کہ انسان کی تخلیق کا مقصد اس پر مہربانی کرنا ہے۔ جہنم پھرجائے گی فرمایا اللہ تعالیٰ نے تو لوگوں کو رحم کے لئے پیدا کیا تھا مگر انہوں نے برابر اختلاف کیا ، اور کرتے رہیں گے اور پھر ایکدنایسا بھی آئیگا جب کہ ” ان ربک ھو یفصل بینھم یوم القیمۃ فیما کانوا فیہ یختلفون “ اللہ تعالیٰ ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا اس بات میں جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔ یہ قیامت کا دن ہوگا جب تمام متنازعہ امور کا فیصلہ کر دیاجائے گا ۔ پھر آگے فرمایا وتمت کلمۃ ربک تیریرب کی بات پوری ہوجائے گی اور وہ یہ ہے کہ لاملئن جھنم من الجنۃ والناس اجمعین میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے ضرور بھر دوں گا۔ جس نے بغاوت کی اور زمین میں فساد برپا کیا ، کفر و شرک کا راستہ پکڑ ا ظلم وتعدی کو اختیار کیا ، ان سب کو جہنم رسید کروں گا۔ اکثر و بیشتر انسان ہمیشہ اسی بیماری میں مبتلا رہے ہیں اور آج بھی ہیں۔ پوری دنیا کی پانچ ارب کی آبادی میں سوا چار ارب انسان کفر و شرک میں ہی مبتلا ہیں۔ کل آبادی کا پانچواں حصہ بھی خدا کی وحدانیت پر قائم نہیں اور پھر جنوں کی آبادی تو انسانوں سے بھی زیادہ ہے۔ آج وہ نظر نہیں آتے مگر قیامت کو سب پردے اٹھ جائیں گے اور سب ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں گے تو ایسے ہی ناہنجاروں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے سابقہ اقوا م کا حال بیان کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ اس امت محدمیہ کو خیال کرنا چاہئے کہ کہیں وہ بھی اس بیماری کا شکار بن کر جہنم کے مستحق نہ ٹھہریں۔
Top