Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Maryam : 7
یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ اِ۟سْمُهٗ یَحْیٰى١ۙ لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا
يٰزَكَرِيَّآ
: اے زکریا
اِنَّا
: بیشک ہم
نُبَشِّرُكَ
: تجھے بشارت دیتے ہیں
بِغُلٰمِ
: ایک لڑکا
اسْمُهٗ
: اس کا نام
يَحْيٰى
: یحییٰ
لَمْ نَجْعَلْ
: نہیں بنایا ہم نے
لَّهٗ
: اس کا
مِنْ قَبْلُ
: اس سے قبل
سَمِيًّا
: کوئی ہم نام
(اللہ تعالیٰ نے فرمایا) اے زکریا (علیہ السلام) ! ہم خوشخبری دیتے ہیں تمہیں لڑکے کی جس کا نام یحیٰ ہوگا ، نہیں بنایا ہم نے اس کے لیے اس سے پہلے کوئی ہم نام ۔
ربط آیات : گذشتہ آیات میں حضرت زکریا (علیہ السلام) کی دعا کا ذکر ہوچکا ہے ، ان کی قوم اور خاندان کے لوگ ناپسندیدہ اخلاق کے حامل تھے ، ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے حضرت زکریا (علیہ السلام) کو سخت تشویش تھی کہ ان کے بعد دین کی خدمت اور احکام الہی کی تبلیغ کا کام کون انجام دے گا ، چناچہ انہوں نے بڑھاپے کی عمر میں اللہ رب العزت کے سامنے اولاد کے لیے درخواست پیش کی عرض کی پروردگار ! مجھے ایسا پسندیدہ بیٹا عطا فرما جو میرے بعد میرا جانشین ہو اور پورے خاندان یعقوب کا بھی وارث ہو ، آپ کا مطلب یہ تھا کہ ایسا بیٹا عطا فرما جو میری علمی نیابت کا فریضہ انجام دے سکے ۔ سورة آل عمران میں اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا (علیہ السلام) کی اس دعا کا داعیہ بھی بیان فرمایا ہے انہوں نے حضرت مریم (علیہ السلام) کے پاس بےموسم پھل دیکھے تو پوچھا (آیت) ” یمریم انی لک ھذا “۔ (آل عمران 37) اے مریم (علیہ السلام) ! تیرے پاس یہ پھل کہاں سے آگئے تو اس نے کہا (آیت) ” ھو من عنداللہ “ کہ یہ تو اللہ کی عطا ہے (آیت) ” ھنالک دعا زکریا ربہ “۔ (آل عمران ، 38) اس مقام پر حضرت زکریا (علیہ السلام) نے اپنے پروردگار سے پاکیزہ اور پسندیدہ اولاد کی دعا کی مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ دعا کے وقت حضرت زکریا (علیہ السلام) کی عمر 120 سال اور آپ کی بیوی کی عمر 98 سال ہوچکی تھی اور ساری عمر ان کے اولاد بھی نہیں ہوئی تھی ، ماہرین طب کہتے ہیں کہ اگر انسان کو کوئی بیماری یا کوئی خارجی حادثہ پیش نہ آئے تو اس کی طبعی عمر یہی ہے جس کو حضرت زکریا (علیہ السلام) پہنچ چکے تھے ، اگرچہ عمر کم وبیش بھی ہو سکتی ہے تاہم عموما ایک سو بیس تک پہنچ کا انسانی اعضاء کی میعاد کو ختم ہوجاتی ہے اور وہ کام کاج کے قابل نہیں رہتے ، تو اس عمر میں حضرت زکریا (علیہ السلام) نے اپنے لیے نیک بیٹے کی دعا کی ۔ مسلم شریف کی روایت میں آتا ہے کہ حضرت حکیم ابن حزام ؓ نے بھی 120 سال عمر پائی تھی ، آپ کا تعلق حضرت خدیجہ ؓ کے خاندان سے تھا ، شریف الطبع آدمی تھے ، آپ نے فتح مکہ کے زمانے میں اسلام قبول کیا ، آپ کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ جس طرح حضرت علی ؓ کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی تھی ، اسی طرح ان کی پیدائش بھی خانہ کعبہ میں ہوئی بعض اوقات اتفاق ہوجاتا ہے کہ کسی بچے کی پیدائش دوران سفر گاڑی ، بحری جہاز یا ہوائی جہاز میں ہونے کی مثالیں بھی موجود ہیں ، اسی طرح ان کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی آپ کی والدہ طواف وغیرہ کے لیے وہاں گئی ہوں گی کہ پیدائش کا وقت آگیا ، بہرحال حضرت زکریا (علیہ السلام) نے 120 سال کی عمر میں اولاد کے لیے دعا کی ۔ (بیٹے کی بشارت) غرضیکہ حضرت زکریا (علیہ السلام) کی عاجزانہ دعا کے جواب میں اللہ نے فرمایا (آیت) ” یزکریا “۔ اے زکریا (علیہ السلام) (آیت) ” انا نبشرک بغلم “ ہم تمہیں ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں (آیت) ” اسمہ یحیٰ “ جس کا نام نامی یحی ہوگا اور یہ ایک ایسا نام ہے (آیت) ” لم نجعل لہ من قبل سمیا “۔ کہ ہم نے اس سے پہلے یہ نام رکھا ہی نہیں یحی کا معنی حیات والا بچہ ہے آپ اس لحاظ سے اسم بامسمی تھے کہ آپ کی وجہ سے لوگوں کو دینی حیات نصیب ہوئی حیات سے یہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ اللہ نے آپ کی بانجھ والدہ کے رحم کو زندہ کردیا ، رحم قوت تولید کھو چکا تھا مگر اللہ نے پھر اس میں زندگی کے آثار پیدا کر دے ۔ سمیا : کا ایک معنی تو ہم نام ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ اللہ نے خود ہی فرما دیا ہے کہ اس سے پہلے ہم نے کسی کا یہ نام رکھا ہی نہیں لہذا آپ کا ہم نام کوئی نہیں تھا ، سمیا کا دوسرا معنی مثل بھی ہوتا ہے اور یہ لفظ آگے اللہ تعالیٰ کے بارے میں بھی آرہا ہے (آیت) ” ھل تلم لہ سمیا (آیت : 65) کیا تم اللہ تعالیٰ کی کوئی مثل جانتے ہو ؟ ہرگز نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی مثل موجود نہیں ہے (آیت) ” لیس کمثلہ شیئ “۔ (الشوری) بہرحال یحی کا معنی حیات والا بچہ ہے اور جیسا کہ صاحب کشاف نے لکھا ہے اس کے مقابلے میں یموت نام بھی آتا ہے جس کی مثال یموت ابن المرزہ ہے ۔ (بےمثل یحیٰ علیہ السلام) یحیٰ (علیہ السلام) بلاشبہ بےمثل تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ میں بعض ایسے خواص رکھ دیے تھے جو دوسرے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام میں بھی نہیں تھے آپ میں رقت اور گریہ زاری بہت زیادہ پائی جاتی تھی ، اکثر وقت گریہ زاری میں گزرتا ۔ اس کے علاوہ آپ کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے ’ (آیت) ” وسیدا وحصورا ونبیا من الصلحین “۔ (ال عمرن : 39) آپ اللہ کے نبی تھے اور حصورا یعنی خواہشات نفسانیہ سے بالکل بری تھے آپ نے ساری عمر شادی بھی نہیں کی ، بہرحال حضرت یحیٰ (علیہ السلام) کی بعض خصوصیات تھیں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ، موسیٰ (علیہ السلام) عیسیٰ (علیہ السلام) اور آخر میں خود خاتم النبیین ﷺ بھی گزرے ہیں ، آپ کے درجات یقینا سب سے بڑھ کر ہیں باقی انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام میں سے بھی بڑے بڑے جلیل القدر نبی گزرے ہیں ، ۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت یحیٰ (علیہ السلام) کو بعض خصوصیات کی وجہ سے باقی انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام سے جزوی طور پر امتیاز حاصل تھا اس کی مثال حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں کہ اللہ نے آپ کو اور آپ کی والدہ کو بعض معاملات میں تمام نوع انسانی میں منفرد بنایا ہے جیسا کہ صحیح حدیث میں آتا ہے کہ جب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اس کو چوکا دیتا ہے یعنی اس پر اپنا اثر ڈالتا ہے مگر حضرت مریم (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر وہ اپنا اثر نہیں ڈال سکا کیونکہ حضرت مریم (علیہ السلام) کی والدہ نے اللہ کی ذات سے پہلے ہی پناہ مانگ لی تھی (آیت) ” انی اعیذ ھابک وذریتھا من الشیطن الرجیم “۔ (ال عمران 36) یعنی میں آپ کے لیے اور آپ کی اولاد کے لیے شیطان مردود سے خدا تعالیٰ کی پناہ طلب کرتی ہوں ، اللہ نے ان کی یہ دعا قبول فرمائی اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو شیطان چوکا نہیں لگا سکا۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ شیطان کی وسوسہ اندازی آپ بھی ہوتی ہے ؟ تو آپ نے فرمایا کہ ہاں شیطان وسوسہ اندازی تو کرتا ہے مگر میری یہ خصوصیت ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ اس وسوسہ اندازی سے محفوظ رکھتا ہے اور مجھ پر اس کا اثر نہیں ہوتا ۔ ایک روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ حضور ﷺ نماز میں مشغول تھے کہ ابلیس آگ کا شعلہ لیکر آپ پر پھینکنے کے لیے آیا مگر وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکا اور اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو سلامتی میں رکھا ، بہرحال اس طرح حضرت یحیٰ (علیہ السلام) بھی بعض خواص کی وجہ سے ممتاز تھے ۔ ّ (حضرت زکریا (علیہ السلام) کی حیرانگی) جب اللہ تعالیٰ نے زکریا (علیہ السلام) کو بیٹے کی خوشخبری دی تو آپ حیران ہوگئے کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے ؟ (آیت) ” قال رب انی یکون لی غلم “۔ کہنے لگے پروردگار ! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا (آیت) ” وکانت امراتی عاقرا “ جبکہ میری بیوی بانجھ ہے (آیت) ” وقد بلغت من الکبر عتیا “۔ اور میں بڑھاپے کی وجہ سے کمزوری کی حالت میں پہنچ چکا ہوں ، اس سوال کی وجہ زکریا (علیہ السلام) کا ذات باری پر کوئی شک وتردد نہیں تھا بلکہ آپ استعجاب کر رہے تھے کہ اس عمر میں بچہ پیدا ہونے کی کیا کیفیت ہوگی کیا میں اور میری بیوی دوبارہ جوان ہوجائیں گے اور اس قابل ہوجائیں گے کہ بچہ پیدا ہو سکے ؟ آپ تو پہلے بھی اس بات کا اظہار کرچکے تھے کہ میری ہڈیاں کمزور ہوچکی ہیں اور بال سفید ہوچکے ہیں بڑھاپے کی وجہ سے جسم لاغر ہوچکا ہے ، اب بچہ پیدا ہونے کی کیفیت کیا ہوگی ؟ ۔ بڑھاپے کا اثر ہر خاص وعام پر ہوتا ہے کہ یہ تکوینی امر ہے خود حضور ﷺ نے بھی بڑھاپے کے اثرات قبول کیے ، چناچہ آپ زندگی کے آخری ایک یا دو سال نوافل بیٹھ کر پڑھنے لگے طبیعت میں ضعف پیدا ہوچکا تھا اگرچہ آپ کے زیادہ بال سفید نہیں ہوئے تھے حضرت انس ؓ کہتے ہیں حضور ﷺ کے سر مبارک اور داڑھی مبارک میں کم وبیش صرف بیس سفید بال آئے تھے ، تاہم آپ میں کمزوری پیدا ہوگئی تھی ۔ (اللہ تعالیٰ کی طرف سے تسلی) حضرت زکریا (علیہ السلام) کے استفسار کے جواب میں (آیت) ” قال کذلک “۔ اللہ نے فرمایا اسی طرح ہوگا خدا تعالیٰ کی مشیت پر تعجب نہیں کرنا چاہئے کہ وہ جس قسم کے چاہے حالات پیدا کر کے اپنی مشیت کو پورا کرنے پر قادر ہے (آیت) ” قال ربک “۔ تیرے پروردگار نے فرمایا (آیت) ” ھو الی ھین “۔ یہ کام میرے لیے آسان ہے بڑھاپے کی عمر میں بچے کی پیدائش کوئی مشکل کام نہیں ذرا اپنی پیدائش میں غور کرو (آیت) ” وقد خلقتک من قبل “۔ اس سے پہلے میں نے تمہیں بھی پیدا کیا تمہیں وجود بخشا حالانکہ ظاہری اسباب معدوم تھے (آیت) ” ولم تک شیئا “۔ اور تو کوئی چیز نہیں تھا ، عام انسان کے متعلق بھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کیا انسان پر ایک ایسا وقت نہیں آیا (آیت) ” لم یکن شیئا مذکورا “۔ (الدھر۔ 1) جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا ، مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے آگے کوئی چیز رکاوٹ نہیں بن سکتی ، وہ جب چاہے اور جس طرح چاہے اپنی مشیت کی تکمیل کرلے ، وہ چاہے تو کسی کو جوانی میں اولاد سے محروم رکھے اور اس کی منشا ہو تو بڑھاپے میں بھی یحی جیسا بیٹا عطا کر دے ، اللہ تعالیٰ نے یہ کہہ کر زکریا (علیہ السلام) کو مطمئن کردیا ۔ (پیدائش کی نشانی) زکریا (علیہ السلام) خوشی سے لبریز تھے اور وہ بچے کی پیدائش کے متعلق کوئی نشانی چاہتے تھے (آیت) ” قال رب اجعل لی ایۃ “۔ پھر عرض کیا پروردگار ! میرے لیے کوئی نشانی بنا دے جس سے اندازہ ہوجائے کہ میری بیوی کو واقعی حمل قرار پا گیا ہے ، تاکہ میاں بیوی کو مزید خوشی حاصل ہوجائے (آیت) ” قال ایتک “۔ اللہ نے فرمایا نشانی یہ ہے کہ (آیت) ” الا تکلم الناس ثلث لیال “ تو لوگوں سے تین دن رات تک کوئی کلام نہیں کرسکے گا ، (آیت) ” سویا “۔ حالانکہ تو بالکل صحیح سلامت ہوگا ، بعض اوقات انسان کسی بیماری یا ذہنی خرابی کی وجہ سے بھی کچھ عرصہ کے لیے بولنے چالنے سے محروم ہوجاتا ہے ، بعض اوقات زبان میں لکنت پیدا ہوجاتی ہے یا کوئی شخص گونگا ہوتا ہے اور کلام نہیں کرسکتا ، مگر اللہ تعالیٰ نے زکریا (علیہ السلام) کو فرمایا کہ آپ بالکل تندرست اور صحیح سلامت ہونے کے باوجود کلام کرنے پر قادر نہیں ہوں گے ، البتہ آپ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا اور تسبیح وتہلیل انجام دیتے رہیں گے ، فرمایا یہ نشانی ہے جب آپ کی حالت ایسی ہوجائے تو سمجھ لینا کہ آپ کی بیوی کو حمل قرار پا گیا ہے اور اب بچہ ہونے والا ہے ۔ اور پھر ایسا ہی ہوا زکریا (علیہ السلام) بولنے چالنے سے عاجز آگئے اس حالت میں (آیت) ” فخرج علی قومہ من المحراب “۔ زکریا (علیہ السلام) اپنے لوگوں کے پاس آئے اپنے حجرہ عبادت سے نکلے اور قوم کے پاس آئے (آیت) ” فاوحی الیھم “۔ آپ نے ان لوگوں کی طرف اشارہ کیا بول تو سکتے نہیں تھے ، صرف اشارے سے بات سمجھائی کہ (آیت) ” ان سبحوا بکرۃ وعشیا “ صبح اور پچھلے پہر اپنے پروردگار کی پاکی بیان کرو ، گویا اس حالت میں زکریا (علیہ السلام) نے حق تبلیغ ادا کیا اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف راغب کیا یہ نشانی ایک معجزہ تھی جو اللہ نے یحی (علیہ السلام) کی پیدائش کے ضمن میں ظاہر فرمائی تھی ۔
Top