Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 55
اِذْ قَالَ اللّٰهُ یٰعِیْسٰۤى اِنِّیْ مُتَوَفِّیْكَ وَ رَافِعُكَ اِلَیَّ وَ مُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ جَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَیْنَكُمْ فِیْمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ
اِذْ
: جب
قَالَ
: کہا
اللّٰهُ
: اللہ
يٰعِيْسٰٓى
: اے عیسیٰ
اِنِّىْ
: میں
مُتَوَفِّيْكَ
: قبض کرلوں گا تجھے
وَرَافِعُكَ
: اور اٹھا لوں گا تجھے
اِلَيَّ
: اپنی طرف
وَمُطَهِّرُكَ
: اور پاک کردوں گا تجھے
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَفَرُوْا
: انہوں نے کفر کیا
وَجَاعِلُ
: اور رکھوں گا
الَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
اتَّبَعُوْكَ
: تیری پیروی کی
فَوْقَ
: اوپر
الَّذِيْنَ
: جنہوں نے
كَفَرُوْٓا
: کفر کیا
اِلٰى
: تک
يَوْمِ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کا دن
ثُمَّ
: پھر
اِلَيَّ
: میری طرف
مَرْجِعُكُمْ
: تمہیں لوٹ کر آنا ہے
فَاَحْكُمُ
: پھر میں فیصلہ کروں گا
بَيْنَكُمْ
: تمہارے درمیان
فِيْمَا
: جس میں
كُنْتُمْ
: تم تھے
فِيْهِ
: میں
تَخْتَلِفُوْنَ
: اختلاف کرتے تھے
اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، اے عیسیٰ ! بیشک میں تجھ کو قبض کرنے والا ہوں اور اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور پاک کرنے والا ہوں ، ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا ، اور میں بنانے والا ہوں تیرا اتباع کرنے والوں کو اوپر ان لوگوں کے جنہوں نے کفر کیا قیامت (کے قریب تک) پھر میری طرف ہی تم سب کا لوٹ کر آنا ہوگا۔ پھر میں فیصلہ کروں گا تمہارے درمیان ان باتوں میں جن میں تم اختلاف کرتے تھے۔
ربط آیات : گذشتہ درس میں ان سازشوں کا ذکر تھا ، جو یہودیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو نقصان پہنچانے کے لیے کیں۔ انہوں نے آپ کو قتل کروانے کے لیے بادشاہ وقت کے کان بھرے کہ یہ شخص تورات کو بدلنا چاہتا ہے یہ لوگوں کو بےدین بنا دے گا لہذا اسے سزا ملنی چاہیے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ انہوں نے بھی مخفی تدبیریں کیں اور اللہ نے بھی تدبیر کی۔ اور اللہ ہی سب سے بہتر تدبیر کرنے والے ہیں وہ یہودیوں کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے بلکہ خود اپنی منشاٗ کے مطابق حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی حفاظت کریں گے۔ امام ابن کثیر لکھتے ہیں کہ یہودیوں کی سازش کے تحت۔ فبعث فی طلبہ ان یاخزہ ویصلبہ و ینکل بہ۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو گرفتار کرکے لایا جائے۔ انہیں سولی پر لٹکایا جائے۔ اور انہیں عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کی جرات نہ کرسکے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ اذ قال اللہ یعیسی۔ وہ واقعہ قابل ذکر ہے جب اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا۔ انی متوفیک۔ میں تجھ کو قبض کرنے والا ہوں۔ توفی کا معنی : عربی لغت میں توفی۔ وفی۔ کا معنی ہوتا ہے اخذ الشیئ۔ وافیا ، یعنی کسی چیز کا مکمل طور پر وصول کرلینا ہے۔ کسی چیز کو قبض کرلینا مراد ہوتا ہے چناچہ شیخ الہند اس آیت کا ترجمہ یوں کرتے ہیں۔ جس وقت اللہ تعالیٰ نے کہا اے عیسیٰ (علیہ السلام) ! میں لے لوں گا تجھ کو اور اٹھا لوں گا تجھ کو اپنی طرف جو کہ بالکل صحیح ترجمہ ہے۔ البتہ مجازی طور پر اس کا اطلاق موت اور نیند پر بھی ہوتا ہے۔ جیسے فرمایا۔ اللہ یتوفی الانفس حین موتھا۔ اللہ تعالیٰ موت کے وقت نفسوں کو قبض کرلیتا ہے۔ والتی لم تمت فی منامہا۔ اور جو نیند کے وقت نہیں مرتی اس کو چھوڑ دیتا ہے۔ گویا توفی کا لفظ نیند کے لیے بھی استعمال ہوگیا۔ وھو الذی یتوفاکم باللیل۔ اللہ تعالیٰ رات کو تمہاری روحوں کو قبض کرلیتا ہے۔ و یعلم ما جرحتم بالنھار۔ اور اللہ جانتا ہے جو تم دن میں کام کرتے ہو۔ اس طرح توفی کے تین معنی ہوگئے۔ اصل معنی وصول کرنا اور مجازی معنی موت اور نیند ہوگیا۔ تو بعض اس کا مجازی معنی کرتے ہیں۔ اور پھر اس سے یہ اخذ کرتے ہیں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) وفات پا گئے ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ بالفرض اگر توفی کا معنی موت بھی لیا جائے۔ تو پھر متوفیک ورافعک الی ، میں تقدیم تاخیر ماننی پڑے گی۔ یعنی عمل کے لحاظ سے رافعک الی پہلے ہوگا اور متوفیک کا عمل بعد میں۔ اس طرح معنی یہ ہوگا کہ اے عیسیٰ (علیہ السلام) میں (اس وقت) تجھ کو اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور پھر (اپنے وقت پر) موت دینے والا ہوں۔ حضرت عبداللہ بن عباس توفی کا معنی موت کرتے ہیں مگر ان سے یہ روایت بھی صراحتاً منقول ہے۔ کہ حضور ﷺ نے فرمایا لم یمت عیسیٰ ، یعنی عیسیٰ (علیہ السلام) کو موت نہیں ٓائی ، بلکہ وہ زندہ ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا ہے۔ آپ قیامت کے قریب دوبارہ نزول کریں گے۔ اور زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دیں گے۔ جیسے وہ اس سے پہلے ظلم اور ناانصافی سے پر ہوگی ! ابو داود شریف کی روایت میں یہ بھی ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) دوبارہ نزول کے بعد چالیس سال تک زمین پر حکومت کریں گے بعض روایات میں آتا ہے کہ آپ نکاح بھی کریں گے۔ بچے پیدا ہوں گے۔ پھر آپ کی وفات کا ذکر بھی ہے۔ ترمذی شریف کی روایت میں ہے۔ کہ جب عیسیٰ (علیہ السلام) وفات پائیں گے تو میرے پاس ہی دفن ہوں گے۔ چناچہ حجرہ مبارک میں چوتھی قبر کی جگہ اب بھی موجود ہے۔ اس وقت وہاں پر تین قبریں ہیں یعنی حضور ﷺ حضرت صدیق اکبر اور حضرت عمر فاروق ، چوتھی قبر عیسیٰ (علیہ السلام) کی بنے گی۔ ان احادیث کے علاوہ اگلی سورة نساٗ میں بل رفعہ اللہ الیہ ، کے صریح الفاظ موجود ہیں ، جس کا معنی یہ ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے وفات نہیں پائی بلکہ اللہ نے آپ کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ اور وہ دوبارہ نازل ہوں گے۔ حضرت مولانا انور شاہ کشمیری فرماتے ہیں کہ حیات مسیح (علیہ السلام) کے بارے میں روایات اس کثرت سے ہیں۔ کہ وہ تواتر کا درجہ رکھتی ہیں۔ تواتر چار قسم کا ہوتا ہے یعنی لفظی ، معنوی ، طبقہ اور توارد۔ اور یہ چاروں درجات ان احادیث میں پائے جاتے ہیں۔ جن میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے دوبارہ نزول کا تذکرہ پایا جاتا ہے۔ غرضیکہ تواتر کے راوی اتنی کثرت سے ہوتے ہیں۔ کہ آدمی کی عقل تصور نہیں کرتی کہ اتنے آدمی جھوٹ بول سکتے ہیں۔ ابن حزم ظاہری لکھتے ہیں۔ لم یشک فی کفرہ اثنان۔ یعنی آپ کو دو آدمی بھی ایسے نہیں ملیں گے ، جنہیں ایسے شخص کے کفر میں شک ہو ، جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی حیات اور آپ کے دوبارہ نزول پر یقین نہ رکھتا ہو۔ یعنی پوری امت کے علمائے دین میں سے کوئی بھی اس معاملہ میں متردد نہیں ہے۔ اس مسئلہ کا ایک دوسرے طریقہ سے تجزیہ بھی ضروری ہے کہ ایک منٹ کے لیے فرض کرلیا جائے کہ متوفی کا معنی موت دینا ہے۔ تو پھر گذشتہ آیت کی تکذیب لازم آئے گی۔ گذشتہ آیت میں گزر چکا ہے کہ مخالفوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو مارنے کی تدبیر کی۔ اور ادھر اللہ تعالیٰ نے انہیں بچانے کی تدبیر کی۔ اگر مخالفین آپ کی جان لینے میں کامیاب ہوگئے تو پھر واللہ خیر المکرین۔ کا کیا معنی نکلا۔ اس سے مراد تو یہ ہے کہ اللہ کی تدبیر کامیاب ہوئی۔ اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو بچا لیا گیا۔ اور اگر ان کو موت ہی دے دی گئی۔ تو پھر اللہ تعالیٰ اور مخالفوں کی تدبیر کی کامیابی کا اعلان کیا ہے ، جو حیات مسیح پر قطعی دلیل ہے۔ قادیانیوں کی غلط تاویل : توفی کے لفظ سے قادیانیوں نے بڑا غلط مفہوم لیا ہے۔ وہ اس کا معنی موت کرتے ہیں۔ اور پھر اس دعوی کی دلیل میں سورة مائدہ کی یہ آیت بھی پیش کرتے ہیں۔ فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیھم۔ عیسیٰ اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے ، اے مولا کریم ، جب تو نے مجھے فوت کردیا ، موت دے دی ، تو تو ہی ان پر نگران تھا۔ مرزائی پھر اس سے یہ دلیل پکڑتے ہیں کہ چونکہ عیسیٰ (علیہ السلام) فوت ہوچکے ہیں ، اس لیے ان کے دوبارہ نازل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ قرآن پاک کی بہت سی آیات کے علاوہ حضور ﷺ کی احادیث بکثرت موجود ہیں ، جن میں مسیح (علیہ السلام) کے دوبارہ نازل ہونے کا ذکر ہے ، تو کہتے ہیں۔ کہ ان احادیث کی رو سے دوبارہ آنے والے مسیح ابن مریم نہیں ہوگا بلکہ مثیل مسیح یعنی اس کے مشابہ ہوگا۔ اور وہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔ جس کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ وہ دنیا میں ہدایت کا سامان پیدا کرے گا۔ لہذا مسیح موعود آ چکا ہے۔ اب کسی مسیح کا انتظار نہیں ہے۔ یہ ہے وہ بنیادی مسئلہ جس پر قادیانی گزشتہ تقریباً سو سال سے جھگڑا کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کا یہ دعوی صریحاً کفر ہے۔ مسئلہ ختم نبوۃ : علمائے امت نے اس مسئلہ میں قادیانیوں کا ہر طرح سے رد کیا ہے بڑے بڑے مناظرے ہوئے اور کتابیں لکھی گئی ہیں۔ مولانا سید انور شاہ کشمیری جو بیس سال تک مدرسہ دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث رہے ہیں انہوں نے ختم نبوت پر فارسی زبان میں بہت عمدہ کتاب لکھی ہے۔ آپ کا علم چونکہ زیادہ عمیق تھا اس لیے کتاب ذرا مشکل ہے ، مگر قادیانیوں کا بڑے اچھے طریقے سے رد کیا ہے۔ اس کا اردو ترجمہ بھی ہوچکا ہے۔ ذرا محنت کرکے پڑھنے والے اس کتاب سے خوب فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ آپ نے حیات مسیح پر بھی عربی میں دو کتابیں لکھی ہیں اور ان میں مسئلہ کی پوری تحقیق کے ساتھ وضاحت کی ہے۔ مفتی محمد شفیع نے اپنی کتاب میں مسیح (علیہ السلام) کے دوبارہ نزول کے متعلق ایک سو حدیثوں کا ذکر کیا ہے۔ جو تواتر کے درجہ کی ہیں۔ عربی زبان میں یہ نہایت عمدہ کتاب ہے۔ جو دمشق میں طبع ہوئی۔ موجودہ زمانے کے علمائے کرام میں سے مولانا ابو الحسن علی ندوی نے عربی زبان میں القادیانیہ لکھی ہے۔ جس سے مشرق وسطی میں اس مسئلہ کو سمجھنے میں بڑی مدد ملی ہے۔ اس کے علاوہ بھی مختلف اوقات میں علمائے کرام میں سے ابوالحسن علی ندوی نے عربی زبان میں القادیانیہ لکھی ہے ۔ جس سے مشرق وسطیٰ میں اس مسئلہ کو سمجھنے میں بڑی مدد ملی ہے۔ اس کے علاوہ بھی مختلف اوقات میں علمائے امت نے چھوٹی بڑی بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔ جن میں قادیانیت کا رد کیا گیا ہے۔ حق و باطل : اس وقت مسیح (علیہ السلام) کے متعلق دنیا میں تین مذاہب پائے جاتے ہیں۔ یہود ، نصاری اور اہل حق ، یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کردیا گیا۔ آگے سورة نساء میں اس کا مفصل ذکر آئیگا۔ اللہ تعالیٰ نے تردید کی کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو نہ قتل کیا گیا اور نہ سولی دی گئی۔ لہذا یہودیوں کا عقیدہ باطل ٹھہرا نصاریٰ کا عقیدہ یہ ہے کہ مسیح (علیہ السلام) کو سولی پر چڑھا دیا گیا اور وہ سات گھنٹے تک مردہ رہے۔ اس کے بعد زندہ ہو کر آسمان پر چلے گئے۔ یہ بھی باطل عقیدہ ہے۔ تیسرا عقیدہ اہل حق کا ہے۔ وما قتلوہ و ما صلوبوہ۔ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو نہ قتل کرنے میں کامیاب ہوسکے اور نہ سولی دینے میں کامیاب ہوئے۔ اور نہ ہی ان کی طبیع موت واقع ہوئی۔ بل رفعہ اللہ الیہ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں صحیح سلامت باعزت اپنی طرف اٹھا لیا۔ تو اس آیت میں بھی یہی بات ہے۔ انی متوفیک۔ میں تجھے اپنے وقت پر فوت کروں گا۔ سر دست میں تجھ کو رافعک الی۔ اپنی طرف اٹھانے والا ہوں یہ بشارت اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو ان کی زندگی میں ہی سنا دی جس کا تذکرہ حضور ﷺ سے کیا جا رہا ہے۔ واقعہ ارتفاع : اس کے بعد فرمایا ، و مطہرک ، اے عیسیٰ (علیہ السلام) ! میں تجھ کو پاک کرنے والا ہوں۔ من الذین کفرو۔ ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا۔ یعنی کافروں کے ناپاک ہاتھ تجھ تتک نہیں پہنچ پائیں گے۔ چناچہ روایات میں آتا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو گرفتار کرنے والے آئے۔ آپ کے ساتھی ، ادھر ادھر بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ آپ جس مکان میں محصور تھے۔ دشمنوں نے ایک شخص کو اس مکان کے اندر بھیجا تاکہ وہ آپ کو گرفتار کرسکے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے ذریعے عیسیٰ (علیہ السلام) کو اس مکان کے روشندان کے راستے اٹھوا لیا اور جو آدمی پکڑنے گیا تھا اس پر مسیح (علیہ السلام) کی شبیہ ڈال دی وہ شخص کافی دیر تک تلاش کرنے کے بعد جب خود باہر نکلا تو لوگوں نے اسے ہی مسیح سمجھ لیا اور پکڑ کرلے گئے۔ اس نے بڑا شور مچایا کہ وہ مسیح نہیں ہے مگر اس کی بات کون سنتا تھا۔ ولکن شبہ لھم ، کا یہی مطلب ہے کہ ان پر شبہ ڈال دیا گیا اور وہ اپنے ہی آدمی کو مسیح سمجھ بیٹھے اور اسے سولی پر چڑھا دیا۔ عیسی (علیہ السلام) کی ذاتی حفاظت کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ بشارت بھی سنائی۔ وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الی یوم القیمۃ۔ اور میں تیرے متبعین کو قیامت تک کے لیے کفار کے اوپر بنانے والا ہوں۔ یعنی غالب کرنے والا ہوں۔ گویا اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) سے وعدہ فرمایا کہ تیرا اتباع کرنے والوں کو قرب قیامت تک کفار پر غالب رکھوں گا۔ اب غور فرمائیے کہ اتباع کرنے والے کون ہیں اور کفر کرنے والے کون۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کے متبعین میں دو گروہ واضح ہیں۔ پہلا درجہ آپ کے ابتدائی دور کے حواریوں کو ہے۔ جو آپ پر ایمان لائے اور آپ کو خدا کا سچا نبی تسلیم کیا۔ موجودہ مسلمان بھی اسی گروہ مٰں شامل ہیں۔ کیونکہ یہ بھی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بلکہ تمام انبیاء پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ کامل متبعین ہیں۔ البتہ متبعین کا دوسرا گروہ نصاری کا ہے۔ جو اگرچہ کامل متبعین نہیں ہیں۔ مگر وہ عزت تو کرتے ہیں تو بہرحال اللہ کا وعدہ یہ ہے کہ ان دو گروہوں کو قیامت کے قریب تک غالب رکھوں گا۔ تاریخ شاہد ہے کہ دنیا میں آج تک مسلمان یا عیسائی ہی غالب رہے ہیں ان لوگوں پر جنہوں نے کفر کیا۔ اور آپ کا کفر کرنے والے یہودی ہیں۔ جنہوں نے آپ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ مگر اللہ تعالیٰ نے اپنی کمال قدرت سے عیسیٰ (علیہ السلام) کو ان کے ناپاک ہاتھوں سے بچا لیا۔ اب سے کچھ عرصہ پہلے تک یہودی مغلوب ہی رہے ہیں۔ پوری دنیا میں ان کا کوئی وطن ہی نہیں تھا اور کوئی حکومت نہیں تھی۔ اب قریبی زمانہ میں یہودیوں کی حکومت بھی قائم ہوگئی ہے۔ اور انہوں نے اسرائیل کے نام پر اپنا علیحدہ وطن حاصل کرلیا ہے کیا اب اللہ تعالیٰ کا وعدہ غلط ہوگیا ہے ؟ نہیں ، بلکہ اللہ کا وعدہ قائم ہے۔ یہودیوں کی موجودہ حکومت کوئی مستقل حکومت نہیں ہے۔ بلکہ یہ ملک دنیا کی سپر پاورز امریکہ ، روس ، فرانس اور برطانیہ کی مشترکہ چھاؤنی ہے۔ روس کے علاوہ باقی تینوں طاقتیں عیسائی ہیں۔ جب کہ روس بگڑا ہوا یہودی اور عیسائی ہے ، دہریہ اور ملحد ہے اگر اسرائیل کو ان عالمی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل نہ ہو تو یہ ایک دن بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔ ان کو امن اسی صورت میں حاصل ہوسکتا ہے۔ کہ یا تو خدا پر ایمان لے آئیں یا دوسری قوموں کے ماتحت ہو کر رہیں۔ اس زمانے میں یہ لوگ غیر اقوام کیک ماتحتی میں ہیں اور الا بحبل من الناس کے مطابق غیروں کی سرپرستی میں گزارہ کر رہے ہیں۔ حقیقت میں ان کی اپنی ذاتی حیثیت صفر کے برابر ہے جب بھی اغیار کی حمایت سے محروم ہوں گے ، مسیح (علیہ السلام) کے متبعین کے مغلوب ہی ہوں گے۔ الغرض ! فرمایا ، میں تیرا اتباع کرنے والے لوگوں کو تیرے ساتھ کفر کرنے والے لوگوں پر غالب بنانے والا ہوں۔ اور یہ سلسلہ قیامت کے قریب تک اسی طرح رہے گا۔ ثم الی مرجعکم۔ پھر قیامت کے بعد تم سب کو میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہوگا۔ فاحکم بینکم فیما کنتم فیہ تختلفون۔ پھر میں تمہارے درمیان ان چیزوں میں فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کرتے تھے۔ عذاب اور ثواب : فرمایا فاما الذین کفرو۔ پس بہرحال وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا۔ فاعذبھم عذابا شدیدا فی الدنیا والاخرۃ پس ان کو دنیا اور آخرت میں سخت عذاب دوں گا۔ ایسے لوگ دنیا میں بھی طرح طرح کے مصائب میں مبتلا ہو کر ذلیل و خوار ہوں گے اور آخرت کا عذاب تو قطعی ہے۔ وما لھم من نصرین۔ اور ان کا کوئی مددگار بھی نہیں ہوگا۔ جو مشکل وقت میں ان کو عذاب الہی سے بچا سکے۔ واما الذین امنوا وعملوا الصلحت اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے اعمال انجام دیے فیوفیھم اجورھم ، ان کو ان کا پورا پورا بدلہ دے گا۔ واللہ لا یحب الظلمین۔ اور اللہ تعالیٰ ظلم و زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ ایسی قوم اور ایسا شخص سزا کا مستحق ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کی گرفت میں ضرور آئے گا۔ دیکھ لیجئے وفی کا لفظ یہاں بھی آیا ہے۔ اور معنی وہی ہے اخذ الشیئ وافیا۔ کسی چیز کو مکمل طور پر لے لینا۔ اس لفظ کا لغوی معنی موت نہیں ہے۔ بلکہ موت پر یہ مجازا بولا جاتا ہے۔
Top