Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 70
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰهَ وَحْدَهٗ وَ نَذَرَ مَا كَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا١ۚ فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
قَالُوْٓا
: وہ بولے
اَجِئْتَنَا
: کیا تو ہمارے پاس آیا
لِنَعْبُدَ
: کہ ہم عبادت کریں
اللّٰهَ
: اللہ
وَحْدَهٗ
: واحد (اکیلے)
وَنَذَرَ
: اور ہم چھوڑ دیں
مَا
: جو۔ جس
كَانَ يَعْبُدُ
: پوجتے تھے
اٰبَآؤُنَا
: ہمارے باپ دادا
فَاْتِنَا
: تو لے آ ہم پر
بِمَا تَعِدُنَآ
: جس کا ہم سے وعدہ کرتا ہے
اِنْ
: اگر
كُنْتَ
: تو ہے
مِنَ
: سے
الصّٰدِقِيْنَ
: سچے لوگ
کہا ان لوگوں (ہود (علیہ السلام) کی قوم) نے ، کیا تو آیا ہے ہمارے پاس اس مقصد کے لئے کہ ہم عبادت کریں اکیلے اللہ کی اور چھوڑ دیں ہم اس چیز کو جس کی عبادت کرتے تھے ہمارے آبائو اجداد ، پس ہمارے پاس جس چیز کا تم وعدہ کرتے ہو ، اگر تم سچے ہو
ربط آیات گزشتہ درس میں حضرت ہود (علیہ السلام) کا تذکرہ اللہ نے ان کی بعثت کا ذکر کیا انہوں نے اپنی قوم کو توحید کی دعوت دی اور غیر اللہ کی عبادت سے منع فرمایا مگر قوم کے سربرآوردہ لوگوں نے آپ کی دعوت کو قبول نہ کیا اور آپ پر جھوٹ اور بےوقوفی کا الزام لگایا حضرت ہود (علیہ السلام) نے نہایت نرمی کے ساتھ جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو ! مجھ میں بےعقلی کی کوئی بات نہیں ہے میں تو رب العلمین کی طرف سے تمہارا رسول بناکر بھیجا گیا ہوں میں اپنے رب کے پیغام تک پہنچانے پر مامور ہوں میں تمہارا خیر خواہ اور امانت دار ہوں کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے نصیحت ایک ایے شخص پر نازل ہوئی ہے جو تمہارے خاندان ، قوم اور نسل سے تعلق رکھتا ہے تاکہ وہ تمہیں خدا تعالیٰ کے عذاب سے ڈرا دے ؟ فرمایا خدا کے انعامات کو یاد کرو کہ قوم نوح کے بعد اللہ تعالیٰ نے تمہیں خلیفہ بنایا ، زمین پر اقتدار بخشا تمہیں بڑے بڑے جسم دیے اور طاقتور بنایا لہٰذا تمہیں اللہ تعالیٰ کے انعامات کو یاد کرکے اس کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ آبائو اجداد کے معبود حضرت ہود (علیہ السلام) کی تقریر کا جواب آپ کے قوم کے کفار سرداروں نے اس طرح دیا قالو اجتنا لنعبد اللہ وحدہ کہنے لگے کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہم صرف ایک اللہ کی عبادت کریں ؟ ونذرما کان یعبد ابنائونا اور ان چیزوں کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے آبائواجداد پرستش کرتے تھے جن معبودوں کی ہم نذر و نیاز دیتے ہیں اور جو ہماری حاجت روائی اور مشکل کشائی کرتے ہیں ہم انہیں یک لخت کیسے چھوڑ سکتے ہیں اے ہود (علیہ السلام) ہم آپ کی یہ بات ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں تم تو بےوقوفی کی باتیں کرتے وہ بھلا ان معبودوں کے بغیر ہمارے مقاصد کیسے پورے ہوسکتے ہیں ؟ بالکل یہی بات مشرکین مکہ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعوت کے جواب میں کہی تھی انہوں نے دو چیزوں پر استعجاب کا اظہار کیا تھا ایک یہ کہ جب ہم مرکر مٹی میں مل جائیں گے اور ہماری ہڈیاں ریزہ ریزہ ہوجائیں گی تو عجیب بات ہے کہ ہم جی اٹھیں گے اور دوسری بات یہ کی تھی اجعل الالھۃ الھاً واحدا ان ھذا لشیٔ عجاب ہم تمام معبودوں کو چھوڑ کر صرف ایک خدا کی عبادت کریں یہ تو عجیب بات ہے ہمارے آبائواجداد میں سے تو کبھی کسی نے ایسی بات نہیں کی ہم صدیوں سے لات ، منات اور عزیٰ وغیرہ کی پوجا کر رہے ہیں مگر کسی نے نہیں روکا تو ہود (علیہ السلام) کی قوم نے بھی یہی کہا کہ کیا ہم اپنے آبائواجداد کے معبودوں کو چھوڑ دیں اور صرف ایک معبود کی عبادت کریں یہ ناممکن ہے فاتنا بما تعدناً ان کنت من الصدقین ہود (علیہ السلام) سے کہنے لگے کہ اگر تو اپنے دعوے میں سچا ہے تو پھر لے آ جس چیز کا تو نے ہم سے وعدہ کیا ہے یعنی ہم پر وہ عذاب نازل کردو جس سے ہمیں ڈراتے ہو۔ اس قسم کی بات بعض دوسرے انبیاء کے ساتھ بھی پیش آئی ہے حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم نے کہا فاسقط علینا کسفاً من السماء (الشعرائ) اگر تو سچا ہے تو ہم پر آسمان کا ٹکڑا گرا دے حضرت لوط (علیہ السلام) سے بھی یہی مطالبہ کیا گیا قالو ائتنا بعذاب اللہ ان کنت من الصدقین اگر تم سچے ہو تو ہم پر اللہ کا عذاب لے آئو مشرکین مکہ بھی حضور ﷺ کو سچا نہیں مانتے تھے اور کہتے تھے اس کا لایا ہوا کلام اگر برحق ہے فامطر علینا حجارۃ من السماء اوائتنا بعذاب الیم (انفا) تو اے اللہ ہم پر آسمان سے پتھر برسایا ہمیں دردناک عذاب میں مبتلا کردے۔ حضرت ہود (علیہ السلام) کا جواب جب قوم نے حضرت ہود (علیہ السلام) سے عذاب کا مطالبہ کیا تو آپ نے فرمایا قال قد وقع علیکم من ربکم رجس وغضب تحقیق واقع ہوچکا ہے کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غضب یعنی تمہاری سرکشی ، گستاخی اور بےحیائی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ تم پر خدا کا غضب نازل ہونے والا ہے لفظ رجس دو مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے اس کا ایک معنی گندگی ہے جیسے فاجتنبو الرجس من الاوثان (الحج) بتوں کی گندگی سے بچو یہ معنوی نجاست ہوتی ہے کہ انسان کے دل و دماغ میں راسخ ہوجاتی ہے اور جس نے انساں کی روح پلید ہوجاتی ہے رجس کا دوسرا معنی عذاب ہے جیسا کہ اس آیت میں استعمال ہوا ہے قرآن میں دیگر مقامات پر بھی رجس یا رجز عذاب کے معنوں میں استعمال ہوا ہے جیسے بنی اسرائیل کے متعلق فرمایا فانزلنا علی الذین ظلمو رجزاً من السماء (البقرہ) ہم نے ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل فرمایا اسی طرح غضب کا لفظ بھی قرآن پاک میں متعدد بار غصہ اور ناراضگی کے معنوں میں آیا ہے جیسے فرمایا فباء وبغضب علی غضب (البقرۃ) وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی پر ناراضگی لے کر لوٹے۔ حضرت ہود (علیہ السلام) نے مزید فرمایا اتجادلوننی فی اسماء کیا تم میرے ساتھ ان ناموں کے متعلق جھگڑتے ہو سمیتموھا انتم وآبائو کم جو تم نے اور تمہارے آبائواجداد نے رکھ لیے ہیں اور ہر ایک کو کسی خاص صفت سے متصف کردیا ہے کہ فلاں بت روزی دینے والا ہے فلاں اولاد دینے والا ہے فلاں بارش برسانے والا اور فلاں مقدمہ میں رہائی دلانے والا ہے بتوں کے مختلف نام رکھے ہیں اور پھر ان کی عبادت کرتے ہو ان سے مرادیں مانگتے اور بگڑی بنواتے ہو حضرت ہود (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ نام ہی نام ہیں مانزل اللہ بھامن سلطن اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں کوئی سند نہیں اتاری کہ جن امور کو ان کے ساتھ منسوب کرتے ہو وہ کام واقعتاً کر بھی سکتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ اولاد ، شفا ، روزی ، عروج وزوال ، مافوق الاسباب استعانت یہ سب اللہ تعالیٰ کے دست قدرت میں ہیں ان میں سے کوئی بھی صفت ان معبودان باطلہ میں نہیں پائی جاتی یہ بالکل بےاختیار ہیں بلکہ بعض ان میں سے بےجان ہیں لہٰذا یہ تمہارے کچھ کام نہیں آسکتے تمہیں کوئی نفع نقصان نہیں پہنچا سکتے حتیٰ کہ ملائکہ بھی خدا تعالیٰ کے حکم کے بغیر کچھ نہیں کرتے یہ تو تم نے محض نام رکھ دیے ہیں جن میں حقیقت کچھ بھی نہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے حق میں کوئی سند نہیں اتاری۔ یہی بات حضور ﷺ کی تقریر میں بھی پائی جاتی ہے ان ھی الا اسماء سمتموھا انتم وابائو کم مانزل اللہ بھا من سلطن (النجم) اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے لات ، عزیٰ اور منات کا نام لے کر فرمایا ہے یہ مشرکین کے خود رکھے ہوئے نام تھے اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق کوئی سند نہیں اتاری اللہ تعالیٰ نے ہرگز یہ نہیں کہا کہ فلاح بت کی پوجا کرو اور فلاں سے مدد مانگو ، یا فلاں کی تعظیم کرو تو تمہارا مقصد پورا ہوجائے گا فرمایا اس کو تو عقل پہچانتی ہے کہ مٹی اور پتھر کے بت کسی نفع نقصان کے مالک نہیں اور جن بزرگوں کے نام پر یہ بت بنائے گئے ہیں وہ بھی اللہ تعالیٰ کی عاجز مخلوق تھے عابد اور معبود مخلوق وہنے کے اعتبار سے دونوں ضعیف ہیں ضعف الطالب والمطلوب (الحج) میں یہی بات سمجھائی گئی ہے کہ حاجت مند اور حاجت روا دونوں کمزور ہیں وہ نقع نقصان کے مالک نہیں ہیں۔ فیصلے کا انتظار فرمایا شرک کے ارتکاب اور پھر اللہ کے نبی کے ساتھ جھگڑا کرنے کی وجہ سے تمہاری بدبختی انتہا کو پہنچ چکی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری طرف سے شرک سے باز آجانے کی اب کوئی امی دباقی نہیں رہی لہٰذا فانتظرو انی معکم من المنتظرین تم بھی فیصلے کا انتظار کرو اور تمہارے ساتھ میں بھی اسی انتظار میں ہوں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے حق میں کیا فیصلہ کرتا ہے میں نے پہلے عرض کیا تھا کہ حضرت ہود (علیہ السلام) 460 یا 480 سال تک اس دنیا میں زندہ رہے قوم کو خدا کا پیغام سناتے رہے اتنا لمبا عرصہ تبلیغ کا حق کا ادا کرنے کے باوجود جب قوم سرکشی سے باز نہ آئی تو پھر ان کے لیے فیصلے کا وقت آن پہنچا خدا تعالیٰ نے اس قوم پر تین سال تک قحط مسلط کردیا وادی داہنا میں عمان سے حضر موت تک گرم ترین علاقے میں بارش کا قطرہ نہ برسا جس کی وجہ سے قوم ہود نے سخت تکلیف اٹھائی مگر پھر بھی اپنے نبی کی بات ماننے پر تیار نہ ہوئے اس کے بعد ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا آسمان سے آگ برسی اور آٹھ دن اور سات رات تک مسلسل آندھی چلی جس سے پوری قوم تہس نہس ہوگئی۔ وفد عاد کا سال کہتے ہیں کہ جب قوم عاد سخت قحط میں مبتلا ہوگئی تو انہوں نے اپنے ایک سردار قیل کی سرکردگی میں ایک وفد مکہ مکرمہ کی طرف روانہ کیا جو وہاں جاکر اللہ تعالیٰ سے بارش کے لیے دعا کرے اس وقت بیت اللہ شریف کی عمارت تو طوفان کی وجہ سے مٹ چکی تھی تاہم لوگ اس جگہ کو مقدس جانتے تھے اور اس مقام پر دعائیں کرتے تھے قوم عاد نے بھی ایک وفد اس مقام کے لیے روانہ کیا اس وفد کا حال ترمذی شریف اور مسند احمد میں مذکور ہے حارث ابن زید ؓ بکری عربوں کے قبیلہ بکر کا ایک شخص صحابی رسول ہے یہ شخص قوم عاد کے علاقے کا رہنے والا تھا جب یہ مدینہ آیا تو کسی شخص نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ حضور ! عاد کا ایک وفد آپ سے ملاقات کرنا چاہتا ہے حضرت حارث خود بیان کرتے ہیں ذکرت وافد عاد کہ میرا وفد عاد کے طور پر ذکر کیا گیا ہے یہ ن کر میں نے کہا اعوذ باللہ ان آکون وافد عاد پناہ بخدا کہ میں وفد عاد جیسا بنوں اس پر حضرت علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حارث ؓ سے دریافت کیا کہ تم عاد کے وفد کے متعلق کیا جانتے ہو وہ کہنے لگا کہ میں یہ جانتا ہوں کہ سردار قیل کی قیادت میں ایک وفد مکہ مکرمہ گیا تھا جب قحط پڑا تو قوم نے اس وفد کو روانہ کیا تاکہ وہ وہاں جاکر بارش کے لیے دعا کرے یہ وفد مکہ کے قریب پہنچا تو وہاں پر معاد یہ ابن بکر سردار کے پاس اترا اس نے مہینہ بھر وفد کی خوب خدمت تواضع کی شراب پلائی اور مہمانوں کے دل بہلا دے کے لیے جرادتان تغنیان ناچنے گانے والی دو لونڈیاں بھی ان کے سپرد کیں۔ یہ وفد اپنے عیش و آرام میں لگا رہا حتیٰ کہ ان کا میزبان ان سے تنگ آگیا وہ چاہتا تھا کہ اب یہ لوگ چلے جائیں مگر کھل کر انہیں کہہ بھی نہیں سکتا تھا چناچہ اس نے گانے والی لونڈیوں سے کہا کہ تم ایسے اشعار گائو کہ جن کو سن کر یہ لوگ یہاں سے چلے جائیں اور ہماری توہین بھی نہ ہو تو لونڈیوں نے مہمانوں کے سامنے یہ اشعار گائے۔ الا یا قیل ویحک قم فھینم اے سردار افسوس ہے تمہاری حالت پر اٹھو دعا کرو لعل اللہ یسقینا غماماً شاید کہ خدا ہم کو بادلوں سے سیراب کردے فیتحر ارض عاد انء ادا قد اموالا یبینون الکلاما شاید خدا عاد کی سرزمین کو سیراب کردے کیونکہ قوم عاد کے لوگ اتنے عاجز ہوگئے کہ بات بھی نہیں کرسکتے۔ من العطش الشدید فلیس نرجو بہ الشیخ الکبیر والا الغلاما پیاش یدید کی وجہ سے ہم تو مایوس ہوگئے ہیں بوڑھے بھی اور بچے بھی (یہ سب پیاس کا شکار ہو کر نیست و نابود ہی نہ ہوجائیں) وقد کانت نسائو ھم بخیر فقد امست نسائوھم عیاما ان کی عورتیں بھی خوشحال تھیں لیکن اب بالکل بدحال ہوچکی ہیں اور بانجھ ہوچکی ہیں تکلیف اور پریشانی کی وجہ سے۔ وان الوحش یاتیھم جھارا ولابخشی لعادی سھاما اگر ان کے پاس جانور بھی آجائیں تو ان میں اتنی طاقت نہیں کہ عاد کا کوئی فرد ان پر تیر چلا سکے جانور سب بےخوف ہوچکے ہیں وہ کمزور ہو کر اس درجے تک پہنچ چکے ہیں۔ وانتم ھاھنا فیما اشتھیتم تھارکم ولیلکم التماما اے وفد کے لوگو ! تم یہیں ٹھہرے ہوئے ہو قوم کا پیچھے یہ حال ہے اور تم یہاں آرام کر رہے ہو فقبح وفد کم من وفد قوم ولا الاقوا لاتحیۃ والسلام ا تمہارا وفد تو بہت ہی برا ہے وہ تو سلام کرنے کے قابل بھی نہیں ہے یا اس قابل بھی نہیں ہے کہ اس کے لیے دعا کی جائے۔ لونڈیوں کے اشعار کا وفد عاد پر یہ اثر ہوا کہ وہ وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور مکہ کی پہاڑیوں جبال مہرۃ میں آکر اس طرح دعا کی۔ الھم انی لم اتک لمریض فاداویہ ولا لاسیرافاربہ فاسق عبدک ماکنت مستقیم (ترمذی ص 471) اے خدا ! میں کسی مریض کی شفایابی کے لیے نہیں آیا اور نہ کسی قیدی کو فدیہ میں چھڑانے کے لیے حاض ہوا ہوں میں تو اس لیے آیا ہوں کہ اپنے بندوں کو بارش سے سیراب کردے جیسے پہلے کیا کرتا تھا۔ سردار وفد اگرچہ مشرک تھا اور معبودان باطلہ کو مانتا تھا مگر اس وقت اس نے خدا وند کریم سے بارش کی دعا کی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ ہمارے میزبان معاویہ ابن بکر کو سیراب کرے کیونکہ اس نے ہماری بڑی خدمت کی ہے۔ قوم عاد کی دعا ادھر وفد مکہ میں بارش کی دعا کررہا تھا تو ادھر قوم عاد اپنے علاقے میں بارش کے لیے معبودان باطلہ کو پکار رہی تھی مفسرین کرام بیان کرتے ہیں کہ حضرت ہود (علیہ السلام) کو ماننے والے اہل ایمان مرصد ابن سعد نے قوم سے کہا کہ جن معبودوں کو تم پکار رہے ہو ان کے اختیار میں کچھ نہیں ہے لہٰذا ان کی منت سماجت کرنے سے قحط دور نہیں ہوگا اس صاحب ایمان آدمی نے اپنی بات ان اشعار میں کی۔ عصمت عاد رسولھم فاموا عطاشاً ماتبلھم السماء قوم عاد نے اپنے رسول کی نافرمانی کو تو پیاسے ہوگئے ہیں کہ آسمان سے ایک قطرہ پانی بھی نہیں برستا (سخت تکلیف میں ہیں) لھم صنم یقال لہ صمود یقابلہ صداء والھباء ان کا ایک بت صمود ہے جس کی پرستش کرتے ہیں اور صداء اور ھبا ہے (ان سب کو پکارتے ہیں ان پر نذرانے چڑھاتے ہیں مگر ان کو بارش برسانے کا کہاں اختیار ہے) فبصرنا الرسول سبیل رشید فابصرنا الھدی وخلا العماء ہمیں تو اللہ کے رسول نے ٹھیک راستہ سمجھا دیا ہے (یعنی اللہ کی عبادت کرو اور اسی سے مدد چاہو) ہم نے تو دل کی بصیرت سے ہدایت کو پالیا ہے اور ہم سے اندھا پن دور ہوچکا ہے۔ وان الہ ھود ھو الٰہی علی اللہ التوکل والرجاء بیشک ہود (علیہ السلام) کا معبود ہی ہمارا معبود ہے ہم اسی کی عبادت کرتے ہیں اور اسی سے توکل اور امید کرتے ہیں (بارش وہی برسائے گا اور تکلیف وہی دور کرے گا) بہرحال ادھر قوم نے دعا کی اور ادھر وفد نے بارش کے لیے التجا کی۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ اس وقت تین قسم کے بادل نمودار ہوئے یعنی سفید ، سرخ اور سیاہ ان بادلوں سے آواز آئی اختر ان میں سے جو تمہیں پسند ہے اختیار کرلو یہ آواز سن کر وفد کے سردار نے سیاہ بادل کو پسند کیا کیونکہ عام طور پر کالی گھٹائیں زیادہ بارش لاتی ہیں پھر کالی گھٹائیں سے آواز آئی ؎ خذ رمداً رماداً لاتبقی احداً من عادٍ یہ سیاہی مائل جلا ہوا بادل لے لو ، یہ قوم عاد میں سے کسی کو نہیں چھوڑے گا قوم عاد پر عذاب وفد اور قوم کے لوگ خوش تھے کہ بادل جھوم کر آئے ہیں ان کی دعا رنگ لائی ہے اور اب جل تھل ہوجائے گا اور قحط سالی ختم ہوجائے گی ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انگوٹھی کے دائرے کے برابر ہوا چھوڑی جو سخرھا علیھم سبع لیال وثمنیۃ ایام حسوما (المائدہ) (لگاتار سات راتیں اور آٹھ دن چلتی رہی سورة احقاف میں ہے کہ جب کالے بادل عاد کی وادیوں پر چھا گئے تو قوم کے لوگ کہنے لگے ھذا عارض ممطرنا کہ آسمان کے کنارے پر بادل چھا گئے ہیں ابھی خوب بارش ہوگی انہوں نے اچھلنا کودنا شروع کردیا بادلوں کی آمد پر بڑی خوشی منائی کہ ان کی دعا قبول ہوگئی ہے جب بادل قریب آئے تو ان میں سے ٹھنڈی ہوا آئی لوگ دوڑ کر بادلوں کے نیچے گئے وہاں انہیں بڑا سکون حاصل ہورہا تھا جب بہت سے لوگ بادلوں کے نیچے جمع ہوگئے تو ان میں آگ برسنا شروع ہوگئی جس سے لوگ جل بھن گئے امام محمد باقر (رح) کی روایت میں آتا ہے اور صاحب روح المعانی نے بھی نقل کیا ہے کہ اللہ نے تیز ہوا چھوڑی جس نے عادیوں کو زمین سے اٹھا اٹھا کر پٹخ دیا یہ ایک دور سے سے ٹکرا ٹکڑا کر ختم ہوگئے اور پھر ان کی لاشیں زمین پر اس طرح پڑی تھیں ” کانھم اعجان نخل خاویۃ (الحاقۃ) گویا کہ اکھاڑی ہوئی کھجوروں کے بڑے بڑے تنے ہوں بہت بڑے بڑے قد آور لوگ تھے ان کے سر اتنے اتنے بڑے تھے جتنا کوئی چھوٹا سا گنبد ، اللہ نے ان کے سروں کو آپس میں ٹکرا ٹکرا کر نیست و نابود کردیا۔ اہل ایمان کا بچائو ادھر حضرت ہود (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھیوں کو حکم ہوا کہ اس مغضوب علیہ قوم سے الگ ہوجائیں کہتے ہیں کہ جانوروں کا کوئی باڑ تھا اللہ کا نبی اور اس کے ساتھی جو چار یا چھ ہزار کی تعداد میں تھے اس باڑے میں چلے گئے خدا کی حکمت کہ اس باڑے میں تیز اندھی اثر نہیں کرتی تھی لہٰذا اہل ایمان کا گروہ آٹھ روز تک وہیں رکا رہا اور ان کا بال بھی بیکا نہ ہوا اللہ نے فرمایا فانجینہ والذین معہ برحمۃ منا ہم نے ہود (علیہ السلام) اور اس کے حواریوں کو اپنی رحمت سے بچالیا وقطعنا دابرالذین کذبو بایتنا اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ہم نے ان کی جڑ کاٹ ڈالی انہیں نیست و نابود کردیا کیونکہ وما کانو مومنین وہ ایمان لانے والے نہیں تھے۔ حضرت ہود (علیہ السلام) کی وفات قوم کی تباہی کے بعد حضرت ہود (علیہ السلام) مکہ مکرمہ پہنچے اور کچھ عرصہ وہیں مقدس مقام پر عبادت کرتے رہے اور کچھ عرصہ وہیں مقدس مقام پر عبادت کرتے رہے اور پھر اپنے پیروکاروں کو لے کر حضر موت کے علاقے میں چلے گئے آپ کی وفات کے متعلق دو روایات ملتی ہیں ایک یہ کہ آپ مکہ میں ہی فوت ہوگئے اور وہیں حرم شریف حجر کے مقام پر دفن ہوئے جہاں پر حضرت اسماعیل (علیہ السلام) ، حضرت ہاجرہ ؓ اور بعض دیگر انبیاء کی قبور ہیں اور دوسری روایت یہ ہے کہ آپ حضر موت میں جاکر فوت ہوئے یہی روایت زیادہ قرین قیاس ہے وہیں یمن کے علاقے میں ریت کے ٹیلوں میں آپ کی قبر ہے یہ سب تاریخی روایات ہیں حضور ﷺ کی حدیث سے یہ بات ثابت نہیں ہے لہٰذا تاریخی واقعات غلط بھی ہوسکتے ہیں۔
Top