Tafheem-ul-Quran - Al-A'raaf : 70
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰهَ وَحْدَهٗ وَ نَذَرَ مَا كَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا١ۚ فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَجِئْتَنَا : کیا تو ہمارے پاس آیا لِنَعْبُدَ : کہ ہم عبادت کریں اللّٰهَ : اللہ وَحْدَهٗ : واحد (اکیلے) وَنَذَرَ : اور ہم چھوڑ دیں مَا : جو۔ جس كَانَ يَعْبُدُ : پوجتے تھے اٰبَآؤُنَا : ہمارے باپ دادا فَاْتِنَا : تو لے آ ہم پر بِمَا تَعِدُنَآ : جس کا ہم سے وعدہ کرتا ہے اِنْ : اگر كُنْتَ : تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ
انہوں نے جواب دیا ”کیا تُو ہمارے پاس اِس لیے آیا ہے کہ ہم اکیلے اللہ ہی کی عبادت کریں اور اُنہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے آئے ہیں؟53 اچھا تو لے آ وہ عذاب جس کی تُو ہمیں دھمکی دیتا ہے اگر تُو سچا ہے۔“
سورة الْاَعْرَاف 53 یہاں یہ بات پھر نوٹ کرنے کے قابل ہے کہ یہ قوم بھی اللہ سے منکر یا ناواقف نہ تھی اور نہ اسے اللہ کی عبادت سے انکار تھا۔ دراصل وہ حضرت ہود کی جس بات کو ماننے سے انکار کرتی تھی وہ صرف یہ تھی کہ اکیلے اللہ کی بندگی کی جائے، کسی دوسرے کی بندگی اس کے ساتھ شامل نہ کی جائے۔
Top