Mufradat-ul-Quran - An-Nahl : 13
وَ مَا ذَرَاَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّذَّكَّرُوْنَ
وَمَا : اور جو ذَرَاَ : پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُخْتَلِفًا : مختلف اَلْوَانُهٗ : اس کے رنگ اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّذَّكَّرُوْنَ : وہ سوچتے ہیں
اور جو طرح طرح کے رنگوں کی چیزیں اس نے زمین میں پیدا کیں (سب تمہارے زیر فرمان کردیں) نصیحت پکڑنے والوں کے لئے اس میں نشانی ہے۔
. وَمَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّذَّكَّرُوْنَ 13۝ ذرأ الذَّرْءُ : إظهار اللہ تعالیٰ ما أبداه، يقال : ذَرَأَ اللہ الخلق، أي : أوجد أشخاصهم . قال تعالی: وَلَقَدْ ذَرَأْنا لِجَهَنَّمَ كَثِيراً مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ [ الأعراف/ 179] ، وقال : وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعامِ نَصِيباً [ الأنعام/ 136] ، وقال : وَمِنَ الْأَنْعامِ أَزْواجاً يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ [ الشوری/ 11] ، وقرئ : ( تذرؤه الرّياح) «3» ، والذُّرْأَة : بياض الشّيب والملح . فيقال : ملح ذُرْآنيّ ، ورجل أَذْرَأُ ، وامرأة ذَرْآءُ ، وقد ذَرِئَ شعره . ( ذ ر ء ) الذرء کے معنی ہیں اللہ نے جس چیز کا ارادہ کیا اسے ظاہر کردیا ۔ کہا جاتا ہے ۔ یعنی ان کے اشخاص کو موجود کیا قرآن میں ہے : ۔ وَلَقَدْ ذَرَأْنا لِجَهَنَّمَ كَثِيراً مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ [ الأعراف/ 179] اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں ۔ وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعامِ نَصِيباً [ الأنعام/ 136] اور یہ لوگ ) خدا ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں ( یعنی ) کھیتی اور چوپایوں میں خدا کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں وَمِنَ الْأَنْعامِ أَزْواجاً يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ [ الشوری/ 11] اور چار پایوں کے بھی جوڑے بنادے اور اسی طریق پر تم کو پھیلاتا رہتا ہے ۔ اور تَذْرُوهُ الرِّياحُ [ الكهف/ 45] میں ایک قراءت بھی ہے ۔ الذرؤۃ ۔ بڑھاپے یا نمک کی سفیدی ۔ کہاجاتا ہے ملح ذرانی نہایت سفید نمک اور جس کے بال سفید ہوجائیں اسے رجل اذرء کہاجاتا ہے اس کی مونث ذرآء ہے ۔ ذری شعرہ روذرء کفرح ومنع) اس کے بال سفید ہوگئے ۔ الاختلافُ والمخالفة والاختلافُ والمخالفة : أن يأخذ کلّ واحد طریقا غير طریق الآخر في حاله أو قوله، والخِلَاف أعمّ من الضّدّ ، لأنّ كلّ ضدّين مختلفان، ولیس کلّ مختلفین ضدّين، ولمّا کان الاختلاف بين النّاس في القول قد يقتضي التّنازع استعیر ذلک للمنازعة والمجادلة، قال : فَاخْتَلَفَ الْأَحْزابُ [ مریم/ 37] ( خ ل) الاختلاف والمخالفۃ الاختلاف والمخالفۃ کے معنی کسی حالت یا قول میں ایک دوسرے کے خلاف کا لفظ ان دونوں سے اعم ہے کیونکہ ضدین کا مختلف ہونا تو ضروری ہوتا ہے مگر مختلفین کا ضدین ہونا ضروری نہیں ہوتا ۔ پھر لوگوں کا باہم کسی بات میں اختلاف کرنا عموما نزاع کا سبب بنتا ہے ۔ اس لئے استعارۃ اختلاف کا لفظ نزاع اور جدال کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَاخْتَلَفَ الْأَحْزابُ [ مریم/ 37] پھر کتنے فرقے پھٹ گئے ۔ لون اللَّوْنُ معروف، وينطوي علی الأبيض والأسود وما يركّب منهما، ويقال : تَلَوَّنَ : إذا اکتسی لونا غير اللّون الذي کان له . قال تعالی: وَمِنَ الْجِبالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوانُها [ فاطر/ 27] ، وقوله : وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم/ 22] فإشارة إلى أنواع الألوان واختلاف الصّور التي يختصّ كلّ واحد بهيئة غير هيئة صاحبه، وسحناء غير سحنائه مع کثرة عددهم، وذلک تنبيه علی سعة قدرته . ويعبّر بِالْأَلْوَانِ عن الأجناس والأنواع . يقال : فلان أتى بالألوان من الأحادیث، وتناول کذا ألوانا من الطّعام . ( ل و ن ) اللون ۔ کے معنی رنگ کے ہیں اور یہ سیاہ سفید اور ان دونوں سے مرکب یعنی ہر قسم کے رنگ پر بولا جاتا ہے ۔ تلون کے معنی رنگ بدلنے کے ہیں قرآن میں ہے ۔ وَمِنَ الْجِبالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوانُها[ فاطر/ 27] اور پہاڑوں میں سفید اور سرخ رنگوں کی دھار یاں ہیں ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم/ 22] اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا مختلف الوادع و اقسام کے رنگوں اور شکلوں کے مختلف ہونے کی طرف اشارہ ہے اور باوجود اس قدر تعداد کے ہر انسان اپنی ہیئت کذائی اور رنگت میں دوسرے سے ممتاز کذابی اور رنگت میں دوسرے سے ممتاز نظر آتا ہے ۔ اس سے خدا کی وسیع قدرت پر تنبیہ کی گئی ۔ اور کبھی الوان سے کسی چیز کے لوادع و اقسام مراد ہوتے ہیں چناچہ محاورہ ہے اس نے رنگا رنگ کی باتیں کیں اور الوان من الطعام سے مراد ہیں قسم قسم کے کھانے ۔
Top