Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 13
وَ مَا ذَرَاَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّذَّكَّرُوْنَ
وَمَا : اور جو ذَرَاَ : پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُخْتَلِفًا : مختلف اَلْوَانُهٗ : اس کے رنگ اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّذَّكَّرُوْنَ : وہ سوچتے ہیں
اور زمین کی سطح پر طرح طرح کے رنگوں کی پیداوار جو تمہارے لیے پیدا کردی ہے بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے ایک نشانی ہے جو سوچنے سمجھنے والے ہیں
تفسیر : ان رنگتوں میں بھی ان لوگوں کے لئے کتنی نشانیاں ہیں جو سوچ سمجھ سے کام لیتے ہیں ۔ 17۔ ہم زندگی کی بناوٹی اور خود ساختہ آسائشوں میں اس درجہ منہمک ہوگئے ہیں کہ ہمیں قدرتی راحتوں پر غور کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا اور بسا اوقات تو ہم ان کی قدروقیمت کے اعتراف سے بھی انکار کردیتے ہیں لیکن اگر چند لمحوں کے لئے اپنے آپ کو اس غفلت سے بیدار کرلیں تو معلوم ہوجائے کہ کائنات ہستی کا حسن و جمال فطرت کی ایک عظیم اور بےپایاں بخشش ہے اور اگر یہ نہ ہوتی یا ہم میں اس کا احساس نہ ہوتا تو زندگی زندگی نہ ہوتی نہیں معلوم کیا چیز ہوتی ، ممکن ہے موت کی بدحالیوں کا ایک تسلسل ہوتا ؟ غور کرو کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے سورج ‘ چاند ‘ ستاروں کو تمہاری خدمت کے لئے مسخر کردیا ہے اسی طرح اس سطح زمین پر جن چیزوں کو پیدا فرمایا ‘ حیوانات ونباتات اور معدنیات انہیں بھی تمہارے لئے مسخر فرما دیا لیکن ان سے فائدہ صرف وہی لوگ اٹھا سکتے ہیں جو عقل وفہم سے کام لینا جانتے ہیں بےعلموں اور بےفکروں کے لئے تو یہ انمول خزانے بےمصرف ہیں ، پانی میں بجلی کی حیرت انگیز قوت پہلے دن سے موجود تھی ‘ کرہ ہوائی کی موجیں تیری آواز کو آنا فانا دنیا کے گوشہ گوشہ میں پہنچانے کی اہلیت رکھتی تھیں ، بڑے ریگستانوں کے نیچے پٹرول کے سمندر موجزن تھے لیکن ان سے فائدہ اٹھانا تیرا کام تھا اغیار نے اپنی انتھک کوششوں اور جانفشانیوں سے ان پنہاں قوتوں کا سراغ لگایا اور ان سے خوب خدمت لی لیکن اے حامل قرآن ! تیری سہل انگاری نے تجھے مہلت نہ دی کہ تو اپنی اس کتاب کا مطالعہ کرے ، جس نے سب سے پہلے ان قوتوں کی تسخیر کی دعوت دی ، تیرے فقیر حال مست اور تیرے امیر مال مست رہے ، تیرے بلند ہمت اسلاف نے علم و حکمت کی جو چمن بندی کی تھی اس میں بہار آنے کا وقت آیا تو تو اس سے غافل ہوگیا اور اس پر اغیار نے تسلط جما لیا ، انہوں نے تمہارے ” دیا “ سے اپنا ” دیا “ روشن کیا لیکن بڑی چالاکی کے ساتھ تمہارے ” دیا “ کو پھونک لگا دی لیکن تم کتنے سہل انگار نکلے کہ تم کو یہ باور کرایا گیا کہ تم کو روشنی کی ضرورت ہے اور وہ تم کو مل رہی ہے اور اچھا ہوا کہ تیرا تیل بچ گیا ، غور کرو کہ آج اہل ہمت ستاروں پر کندیں ڈال رہے ہیں ، اور تجھے تیسرے کے ختم سے فرصت حاصل نہیں اور پھر پتنگ بازی کا مشغلہ بھی تو صرف تمہاری ہی لئے بنایا گیا ہے ، اے مسلم ! تو کیا تھا اور کیا بن کر رہ گیا ؟ اٹھ کمر ہمت باندھ مستقل مزاجی سے محنت وجفاکشی کو اپنا شعار بنا اور اگے بڑھ کر علم و دانش اور فن و حکمت کے کار دانوں کی قیادت سنبھال ، موجودہ بےدین قیادت انسانیت کو اپنے رب سے دور کر رہی ہے اور اسے ہلاکت کی طرف لے جا رہی ہے تیری مومنانہ قیادت جہاں انسانیت کے لئے امن و عافیت کی ضامن ہوگی وہاں بندے کا رشتہ اپنے رب سے بھی استوار کرنے کا باعث بنے گی ، دیکھ رب کریم کا کلام کیا کہہ رہا ہے کہ ” اس زمین کی سطح پر طرح طرح کے رنگوں کی پیداوار جو تمہارے پیدا کردیئے ہیں بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لئے ایک نشانی ہے جو سوچنے سمجھنے والے ہیں۔ “۔
Top