Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mufradat-ul-Quran - Al-Baqara : 113
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ لَیْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰى شَیْءٍ١۪ وَّ قَالَتِ النَّصٰرٰى لَیْسَتِ الْیَهُوْدُ عَلٰى شَیْءٍ١ۙ وَّ هُمْ یَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ١ۚ فَاللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَقَالَتِ
: اور کہا
الْيَهُوْدُ
: یہود
لَيْسَتِ
: نہیں
النَّصَارٰى
: نصاری
عَلٰى
: پر
شَیْءٍ
: کسی چیز
وَقَالَتِ
: اور کہا
النَّصَارٰى
: نصاری
لَیْسَتِ
: نہیں
الْيَهُوْدُ
: یہود
عَلٰى
: پر
شَیْءٍ
: کسی چیز
وَهُمْ
: حالانکہ وہ
يَتْلُوْنَ
: پڑھتے ہیں
الْكِتَابَ
: کتاب
کَذٰلِکَ
: اسی طرح
قَالَ
: کہا
الَّذِیْنَ
: جو لوگ
لَا يَعْلَمُوْنَ
: علم نہیں رکھتے
مِثْلَ
: جیسی
قَوْلِهِمْ
: ان کی بات
فَاللّٰہُ
: سو اللہ
يَحْكُمُ
: فیصلہ کرے گا
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
يَوْمَ
: دن
الْقِيَامَةِ
: قیامت
فِیْمَا
: جس میں
کَانُوْا
: وہ تھے
فِیْهِ
: اس میں
يَخْتَلِفُوْنَ
: اختلاف کرتے
اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی راستے پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی راستے پر نہیں حالانکہ وہ کتاب (الٰہی) پڑھتے ہیں اسی طرح بالکل انہی کی سی بات وہ لوگ کہتے ہیں جو (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) تو جس بات میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں خدا قیامت کے دن اس کا ان میں فیصلہ کر دے گا
رکوع نمبر 14 وَقَالَتِ الْيَہُوْدُ لَيْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰي شَيْءٍ 0 ۠ وَّقَالَتِ النَّصٰرٰى لَيْسَتِ الْيَہُوْدُ عَلٰي شَيْءٍ 0 ۙ وَّھُمْ يَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ 0 ۭ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِہِمْ 0 ۚ فَاللہُ يَحْكُمُ بَيْنَھُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ فِيْمَا كَانُوْا فِيْہِ يَخْتَلِفُوْنَ 113 قول القَوْلُ والقِيلُ واحد . قال تعالی: وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] ( ق و ل ) القول القول اور القیل کے معنی بات کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔ هَادَ ( یہودی) فلان : إذا تحرّى طریقة الْيَهُودِ في الدّين، قال اللہ عزّ وجلّ : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا [ البقرة/ 62] والاسم العلم قد يتصوّر منه معنی ما يتعاطاه المسمّى به . أي : المنسوب إليه، ثم يشتقّ منه . نحو : قولهم تفرعن فلان، وتطفّل : إذا فعل فعل فرعون في الجور، وفعل طفیل في إتيان الدّعوات من غير استدعاء، وتَهَوَّدَ في مشيه : إذا مشی مشیا رفیقا تشبيها باليهود في حركتهم عند القراءة، وکذا : هَوَّدَ الرّائض الدابّة : سيّرها برفق، وهُودٌ في الأصل جمع هَائِدٍ. أي : تائب وهو اسم نبيّ عليه السلام . الھود کے معنی نر می کے ساتھ رجوع کرنا کے ہیں اور اسی سے التھدید ( تفعیل ) ہے جسکے معنی رینگنے کے ہیں لیکن عرف میں ھو د بمعنی تو بۃ استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن پاک میں ہے : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا[ البقرة/ 62] ہم تیری طرف رجوع ہوچکے بعض نے کہا ہے لفظ یہود بھی سے ماخوذ ہے یہ اصل میں ان کا تعریفی لقب تھا لیکن ان کی شریعت کے منسوخ ہونے کے بعد ان پر بطور علم جنس کے بولا جاتا ہے نہ کہ تعریف کے لئے جیسا کہ لفظ نصارٰی اصل میں سے ماخوذ ہے پھر ان کی شریعت کے منسوخ ہونے کے بعد انہیں اسی نام سے اب تک پکارا جاتا ہے ھاد فلان کے معنی یہودی ہوجانے کے ہیں قرآن پاک میں ہے : ۔ عَلى شَفا جُرُفٍ هارٍ فَانْهارَ بِهِ فِي نارِ جَهَنَّمَ [ التوبة/ 109] جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی کیونکہ کبھی اسم علم سے بھی مسمی ٰ کے اخلاق و عادات کا لحاظ کر کے فعل کا اشتقاق کرلیتے ہیں مثلا ایک شخص فرعون کی طرح ظلم وتعدی کرتا ہے تو اس کے کے متعلق تفر عن فلان کہ فلان فرعون بنا ہوا ہے کا محاورہ استعمال ہوتا ہے اسہ طرح تطفل فلان کے معنی طفیلی یعنی طفیل نامی شخص کی طرح بن بلائے کسی کا مہمان بننے کے ہیں ۔ تھودا فی مشیہ کے معنی نرم رفتاری سے چلنے کے ہیں اور یہود کے تو راۃ کی تلاوت کے وقت آہستہ آہستہ جھومنے سے یہ معنی لئے کئے ہیں ۔ ھو دا لرائض الدبۃ رائض کا سواری کو نر می سے چلانا ھود اصل میں ھائد کی جمع ہے جس کے معنی تائب کے ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کے ایک پیغمبر کا نام ہے ۔ نَّصَارَى وَالنَّصَارَى قيل : سُمُّوا بذلک لقوله : كُونُوا أَنْصارَ اللَّهِ كَما قالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ لِلْحَوارِيِّينَ مَنْ أَنْصارِي إِلَى اللَّهِ قالَ الْحَوارِيُّونَ نَحْنُ أَنْصارُ اللَّهِ [ الصف/ 14] ، وقیل : سُمُّوا بذلک انتسابا إلى قرية يقال لها : نَصْرَانَةُ ، فيقال : نَصْرَانِيٌّ ، وجمْعُه نَصَارَى، قال : وَقالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصاری الآية [ البقرة/ 113] ، ونُصِرَ أرضُ بني فلان . أي : مُطِرَ «1» ، وذلک أنَّ المطَرَ هو نصرةُ الأرضِ ، ونَصَرْتُ فلاناً : أعطیتُه، إمّا مُسْتعارٌ من نَصْرِ الأرض، أو من العَوْن . اور بعض کے نزدیک عیسائیوں کو بھی نصاری اس لئے کہا گیا ہے کہ انہوں نے نحن انصار اللہ کا نعرہ لگا دیا تھا ۔ چناچہ قران میں ہے : ۔ كُونُوا أَنْصارَ اللَّهِ كَما قالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ لِلْحَوارِيِّينَ مَنْ أَنْصارِي إِلَى اللَّهِ قالَ الْحَوارِيُّونَ نَحْنُ أَنْصارُ اللَّهِ [ الصف/ 14] جیسے عیسیٰ (علیہ السلام) بن مر یم نے حواریوں سے کہا بھلا کون ہے جو خدا کی طرف بلانے میں میرے مددگار ہوں تو حوراریوں نے کہا ہم خدا کے مددگار ہیں ۔ اور بعض نے کہا ہے کہ یہ نصرانی کی جمع ہے جو نصران ( قریہ کا نام ) کی طرف منسوب ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَقالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصاریالآية [ البقرة/ 113] یہود کہتے ہیں کہ عیسائی رستے پر نہیں ۔ نصر ارض بنی فلان کے معنی بارش بر سنے کے ہیں کیونکہ بارش سے بھی زمین کی مدد ہوتی ہے اور نصرت فلانا جس کے معنی کسی کو کچھ دینے کے ہیں یہ یا تو نصر الارض سے مشتق ہے اور یا نصر بمعنی عون سے ۔ تلو تَلَاهُ : تبعه متابعة ليس بينهم ما ليس منها، وذلک يكون تارة بالجسم وتارة بالاقتداء في الحکم، ومصدره : تُلُوٌّ وتُلْوٌ ، وتارة بالقراءة وتدبّر المعنی، ومصدره : تِلَاوَة وَالْقَمَرِ إِذا تَلاها [ الشمس/ 2] ( ت ل و ) تلاہ ( ن ) کے معنی کسی کے پیچھے پیچھے اس طرح چلنا کے ہیں کہ ان کے درمیان کوئی اجنبی کو چیز حائل نہ ہو یہ کہیں تو جسمانی طور ہوتا ہے اور کہیں اس کے احکام کا اتباع کرنے سے اس معنی میں اس کا مصدر تلو اور تلو آتا ہے اور کبھی یہ متا بعت کسی کتاب کی قراءت ( پڑھنے ) ۔ اور اس کے معانی سمجھنے کے لئے غور وفکر کرنے کی صورت میں ہوتی ہے اس معنی کے لئے اس کا مصدر تلاوۃ آتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَالْقَمَرِ إِذا تَلاها [ الشمس/ 2] اور چاند کی قسم جب وہ سورج کا اتباع کرتا ہے ۔ كتب والْكِتَابُ في الأصل اسم للصّحيفة مع المکتوب فيه، وفي قوله : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء/ 153] فإنّه يعني صحیفة فيها كِتَابَةٌ ، ( ک ت ب ) الکتب ۔ الکتاب اصل میں مصدر ہے اور پھر مکتوب فیہ ( یعنی جس چیز میں لکھا گیا ہو ) کو کتاب کہاجانے لگا ہے دراصل الکتاب اس صحیفہ کو کہتے ہیں جس میں کچھ لکھا ہوا ہو ۔ چناچہ آیت : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء/ 153]( اے محمد) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں ۔ کہ تم ان پر ایک لکھی ہوئی کتاب آسمان سے اتار لاؤ ۔ میں ، ، کتاب ، ، سے وہ صحیفہ مراد ہے جس میں کچھ لکھا ہوا ہو علم العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته، ( ع ل م ) العلم کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا الله الله : قيل : أصله إله فحذفت همزته، وأدخل عليها الألف واللام، فخصّ بالباري تعالی، ولتخصصه به قال تعالی: هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا [ مریم/ 65] . وإله جعلوه اسما لکل معبود لهم، وکذا اللات، وسمّوا الشمس إِلَاهَة لاتخاذهم إياها معبودا . وأَلَهَ فلان يَأْلُهُ الآلهة : عبد، وقیل : تَأَلَّهَ. فالإله علی هذا هو المعبود وقیل : هو من : أَلِهَ ، أي : تحيّر، وتسمیته بذلک إشارة إلى ما قال أمير المؤمنین عليّ رضي اللہ عنه : (كلّ دون صفاته تحبیر الصفات، وضلّ هناک تصاریف اللغات) وذلک أنّ العبد إذا تفكّر في صفاته تحيّر فيها، ولهذا روي : «تفكّروا في آلاء اللہ ولا تفكّروا في الله»وقیل : أصله : ولاه، فأبدل من الواو همزة، وتسمیته بذلک لکون کل مخلوق والها نحوه، إمّا بالتسخیر فقط کالجمادات والحیوانات، وإمّا بالتسخیر والإرادة معا کبعض الناس، ومن هذا الوجه قال بعض الحکماء : اللہ محبوب الأشياء کلها وعليه دلّ قوله تعالی: وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلكِنْ لا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ [ الإسراء/ 44] . وقیل : أصله من : لاه يلوه لياها، أي : احتجب . قالوا : وذلک إشارة إلى ما قال تعالی: لا تُدْرِكُهُ الْأَبْصارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصارَ [ الأنعام/ 103] ، والمشار إليه بالباطن في قوله : وَالظَّاهِرُ وَالْباطِنُ [ الحدید/ 3] . وإِلَهٌ حقّه ألا يجمع، إذ لا معبود سواه، لکن العرب لاعتقادهم أنّ هاهنا معبودات جمعوه، فقالوا : الآلهة . قال تعالی: أَمْ لَهُمْ آلِهَةٌ تَمْنَعُهُمْ مِنْ دُونِنا [ الأنبیاء/ 43] ، وقال : وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ [ الأعراف/ 127] وقرئ : ( وإلاهتك) أي : عبادتک . ولاه أنت، أي : لله، وحذف إحدی اللامین .«اللهم» قيل : معناه : يا الله، فأبدل من الیاء في أوله المیمان في آخره وخصّ بدعاء الله، وقیل : تقدیره : يا اللہ أمّنا بخیر مركّب تركيب حيّهلا . ( ا ل ہ ) اللہ (1) بعض کا قول ہے کہ اللہ کا لفظ اصل میں الہ ہے ہمزہ ( تخفیفا) حذف کردیا گیا ہے اور اس پر الف لام ( تعریف) لاکر باری تعالیٰ کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے اسی تخصیص کی بناء پر فرمایا :۔ { هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا } ( سورة مریم 65) کیا تمہیں اس کے کسی ہمنام کا علم ہے ۔ الہ کا لفظ عام ہے اور ہر معبود پر بولا جاتا ہے ( خواہ وہ معبود پر حق ہو یا معبود باطل ) اور وہ سورج کو الاھۃ کہہ کر پکارتے تھے کیونکہ انہوں نے اس کو معبود بنا رکھا تھا ۔ الہ کے اشتقاق میں مختلف اقوال ہیں بعض نے کہا ہے کہ یہ الہ ( ف) یالہ فلاو ثالہ سے مشتق ہے جس کے معنی پر ستش کرنا کے ہیں اس بنا پر الہ کے معنی ہوں گے معبود اور بعض نے کہا ہے کہ یہ الہ ( س) بمعنی تحیر سے مشتق ہے اور باری تعالیٰ کی ذات وصفات کے ادراک سے چونکہ عقول متحیر اور دو ماندہ ہیں اس لئے اسے اللہ کہا جاتا ہے ۔ اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امیرالمومنین حضرت علی ؓ نے فرمایا ہے ۔ کل دون صفاتہ تحبیرالصفات وضل ھناک تصاریف للغات ۔ اے بروں ازوہم وقال وقیل من خاک برفرق من و تمثیل من اس لئے کہ انسان جس قدر صفات الیہ میں غور و فکر کرتا ہے اس کی حیرت میں اضافہ ہوتا ہے اس بناء پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے (11) تفکروا فی آلاء اللہ ولا تفکروا فی اللہ کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں غور و فکر کیا کرو اور اس کی ذات کے متعلق مت سوچا کرو ۔ (2) بعض نے کہا ہے کہ الہ اصل میں ولاہ ہے واؤ کو ہمزہ سے بدل کر الاہ بنالیا ہے اور ولہ ( س) کے معنی عشق و محبت میں دارفتہ اور بیخود ہونے کے ہیں اور ذات باری تعالیٰ سے بھی چونکہ تمام مخلوق کو والہانہ محبت ہے اس لئے اللہ کہا جاتا ہے اگرچہ بعض چیزوں کی محبت تسخیری ہے جیسے جمادات اور حیوانات اور بعض کی تسخیری اور ارادی دونوں طرح ہے جیسے بعض انسان اسی لئے بعض حکماء نے کہا ہے ذات باری تعالیٰ تما اشیاء کو محبوب ہے اور آیت کریمہ :{ وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لَا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ } ( سورة الإسراء 44) مخلوقات میں سے کوئی چیز نہیں ہے مگر اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتی ہے ۔ بھی اسی معنی پر دلالت کرتی ہے ۔ (3) بعض نے کہا ہے کہ یہ اصل میں لاہ یلوہ لیاھا سے ہے جس کے معنی پر وہ میں چھپ جانا کے ہیں اور ذات باری تعالیٰ بھی نگاہوں سے مستور اور محجوب ہے اس لئے اسے اللہ کہا جاتا ہے ۔ اسی معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :۔ { لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ } ( سورة الأَنعام 103) وہ ایسا ہے کہ نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کرسکتا ہے ۔ نیز آیت کریمہ ؛{ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ } ( سورة الحدید 3) میں الباطن ، ، کہہ کر بھی اسی معنی کی طرف اشارہ کیا ہے ۔ الہ یعنی معبود درحقیقت ایک ہی ہے اس لئے ہونا یہ چاہیے تھا کہ اس کی جمع نہ لائی جائے ، لیکن اہل عرب نے اپنے اعتقاد کے مطابق بہت سی چیزوں کو معبود بنا رکھا تھا اس لئے الہۃ صیغہ جمع استعمال کرتے تھے ۔ قرآن میں ہے ؛۔ { أَمْ لَهُمْ آلِهَةٌ تَمْنَعُهُمْ مِنْ دُونِنَا } ( سورة الأنبیاء 43) کیا ہمارے سوا ان کے اور معبود ہیں کہ ان کو مصائب سے بچالیں ۔ { وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ } ( سورة الأَعراف 127) اور آپ سے اور آپ کے معبودوں سے دست کش ہوجائیں ۔ ایک قراءت میں والاھتک ہے جس کے معنی عبادت کے ہیں الاہ انت ۔ یہ اصل میں للہ انت ہے ایک لام کو تخفیف کے لئے خذف کردیا گیا ہے ۔ اللھم بعض نے کہا ہے کہ اس کے معنی یا اللہ کے ہیں اور اس میں میم مشدد یا ( حرف ندا کے عوض میں آیا ہے اور بعض کا قول یہ ہے کہ یہ اصل میں یا اللہ امنا بخیر ( اے اللہ تو خیر کے ساری ہماری طرف توجہ فرما) ہے ( کثرت استعمال کی بنا پر ) ۔۔۔ حی ھلا کی طرح مرکب کرکے اللھم بنا لیا گیا ہے ۔ ( جیسے ھلم ) حكم والحُكْم بالشیء : أن تقضي بأنّه كذا، أو ليس بکذا، سواء ألزمت ذلک غيره أو لم تلزمه، قال تعالی: وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ [ النساء/ 58] ( ح ک م ) حکم الحکم کسی چیز کے متعلق فیصلہ کرنے کا نام حکم ہے یعنی وہ اس طرح ہے یا اس طرح نہیں ہے خواہ وہ فیصلہ دوسرے پر لازم کردیا جائے یا لازم نہ کیا جائے ۔ قرآں میں ہے :۔ وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ [ النساء/ 58] اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو ۔ بين بَيْن موضوع للخلالة بين الشيئين ووسطهما . قال تعالی: وَجَعَلْنا بَيْنَهُما زَرْعاً «1» [ الكهف/ 32] ، يقال : بَانَ كذا أي : انفصل وظهر ما کان مستترا منه، ولمّا اعتبر فيه معنی الانفصال والظهور استعمل في كلّ واحد منفردا، فقیل للبئر البعیدة القعر : بَيُون، لبعد ما بين الشفیر والقعر لانفصال حبلها من يد صاحبها . ( ب ی ن ) البین کے معنی دو چیزوں کا درمیان اور وسط کے ہیں : ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلْنا بَيْنَهُما زَرْعاً «1» [ الكهف/ 32] اور ان کے درمیان کھیتی پیدا کردی تھی ۔ محاورہ ہے بان کذا کسی چیز کا الگ ہوجانا اور جو کچھ اس کے تحت پوشیدہ ہو ، اس کا ظاہر ہوجانا ۔ چونکہ اس میں ظہور اور انفصال کے معنی ملحوظ ہیں اس لئے یہ کبھی ظہور اور کبھی انفصال کے معنی میں استعمال ہوتا ہے قِيامَةُ والقِيامَةُ : عبارة عن قيام الساعة المذکور في قوله : وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] ، يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] ، وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] ، والْقِيَامَةُ أصلها ما يكون من الإنسان من القیام دُفْعَةً واحدة، أدخل فيها الهاء تنبيها علی وقوعها دُفْعَة، والمَقامُ يكون مصدرا، واسم مکان القیام، وزمانه . نحو : إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] ، القیامتہ سے مراد وہ ساعت ( گھڑی ) ہے جس کا ذکر کہ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] اور جس روز قیامت برپا ہوگی ۔ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] جس دن لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو۔ وغیرہ آیات میں پایاجاتا ہے ۔ اصل میں قیامتہ کے معنی انسان یکبارگی قیام یعنی کھڑا ہونے کے ہیں اور قیامت کے یکبارگی وقوع پذیر ہونے پر تنبیہ کرنے کے لئے لفظ قیام کے آخر میں ھاء ( ۃ ) کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ المقام یہ قیام سے کبھی بطور مصدر میمی اور کبھی بطور ظرف مکان اور ظرف زمان کے استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] اگر تم کو میرا رہنا اور ۔ نصیحت کرنا ناگوار ہو ۔ الاختلافُ والمخالفة والاختلافُ والمخالفة : أن يأخذ کلّ واحد طریقا غير طریق الآخر في حاله أو قوله، والخِلَاف أعمّ من الضّدّ ، لأنّ كلّ ضدّين مختلفان، ولیس کلّ مختلفین ضدّين، ولمّا کان الاختلاف بين النّاس في القول قد يقتضي التّنازع استعیر ذلک للمنازعة والمجادلة، قال : فَاخْتَلَفَ الْأَحْزابُ [ مریم/ 37] ( خ ل) الاختلاف والمخالفۃ الاختلاف والمخالفۃ کے معنی کسی حالت یا قول میں ایک دوسرے کے خلاف کا لفظ ان دونوں سے اعم ہے کیونکہ ضدین کا مختلف ہونا تو ضروری ہوتا ہے مگر مختلفین کا ضدین ہونا ضروری نہیں ہوتا ۔ پھر لوگوں کا باہم کسی بات میں اختلاف کرنا عموما نزاع کا سبب بنتا ہے ۔ اس لئے استعارۃ اختلاف کا لفظ نزاع اور جدال کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَاخْتَلَفَ الْأَحْزابُ [ مریم/ 37] پھر کتنے فرقے پھٹ گئے ۔
Top