Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 93
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ لَیْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰى شَیْءٍ١۪ وَّ قَالَتِ النَّصٰرٰى لَیْسَتِ الْیَهُوْدُ عَلٰى شَیْءٍ١ۙ وَّ هُمْ یَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ١ۚ فَاللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا الْيَهُوْدُ : یہود لَيْسَتِ : نہیں النَّصَارٰى : نصاری عَلٰى : پر شَیْءٍ : کسی چیز وَقَالَتِ : اور کہا النَّصَارٰى : نصاری لَیْسَتِ : نہیں الْيَهُوْدُ : یہود عَلٰى : پر شَیْءٍ : کسی چیز وَهُمْ : حالانکہ وہ يَتْلُوْنَ : پڑھتے ہیں الْكِتَابَ : کتاب کَذٰلِکَ : اسی طرح قَالَ : کہا الَّذِیْنَ : جو لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے مِثْلَ : جیسی قَوْلِهِمْ : ان کی بات فَاللّٰہُ : سو اللہ يَحْكُمُ : فیصلہ کرے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ : دن الْقِيَامَةِ : قیامت فِیْمَا : جس میں کَانُوْا : وہ تھے فِیْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
اور ٹکڑے ٹکڑے بانٹ لیا لوگوں نے آپس میں اپنا کام66 سب ہمارے پاس پھر آئیں گے
66:۔ ” وَ تُقَطِّعُوْا اَمْرَھُمْ الخ “ یہ سوال مقدر کا جواب ہے یعنی جب تمام انبیاء (علیہم السلام) کا دین ایک ہی تھا اور سب توحید پر متفق تھے اور سب توحید ہی کی اشاعت کرتے رہے تو پھر بعد کے لوگوں میں شرک کہاں سے آگیا ؟ تو اس کا جواب دیا گیا کہ بعد کے بد عمل اور ناخلف جانشینوں نے توحید میں اختلاف ڈال دیا اور دنیوی دولت اور لالچ کی وجہ سے شرک کو رواج دینے میں منہمک ہوگئے اچھا سب کو ہمارے پاس ہی آنا ہے اس لیے اپنے کیے کی سزا پالیں گے۔ یعنی دین سب کا ایک تھا سب کا کارساز بھی ایک ہی تھا۔ اور تمام پیغمبر ایک ہی ملت پر متفق تھے لیکن بعد کے لوگوں نے ملت توحید کو پارہ پارہ کردیا۔ وحاصل المعنی الملۃ واحدۃ والرب واھد والانبیاء (علیہم السلام) متفقون علیھا وھؤلاء البعداء جعلوا امر الدین الواحد قطعا الخ (روح ج 17 ص 89) ۔
Top