Mutaliya-e-Quran - An-Naml : 43
وَ صَدَّهَا مَا كَانَتْ تَّعْبُدُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّهَا كَانَتْ مِنْ قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ
وَصَدَّهَا : اور اس نے اس کو روکا مَا : جو كَانَتْ تَّعْبُدُ : وہ پرستش کرتی تھی مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے اِنَّهَا : بیشک وہ كَانَتْ : تھی مِنْ قَوْمٍ : قوم سے كٰفِرِيْنَ : کافروں
اُس کو (ایمان لانے سے) جس چیز نے روک رکھا تھا وہ اُن معبودوں کی عبادت تھی جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتی تھی، کیونکہ وہ ایک کافر قوم سے تھی
وَصَدَّهَا [ اور روک رکھا تھا اس (ملکہ) کو ] مَا [ ان چیزوں نے جن کی ] كَانَتْ تَّعْبُدُ [ وہ عبادت کیا کرتی تھی ] مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۭ [ اللہ کے علاوہ ] اِنَّهَا [ بیشک وہ ] كَانَتْ [ تھی ] مِنْ قَوْمٍ كٰفِرِيْنَ [ ایک کافر قوم میں سے ] (آیت۔ 43) اس آیت کے دو طرح ترجمے کئے گئے ہیں۔ ایک یہ کہ ما کانت تعبد میں ما کو صد کا فاعل مانا گیا ہے۔ اس طرح مطلب یہ ہوگا کہ جن چیزوں کی وہ پوجا کرتی تھی انھوں نے اس کو ایمان لانے سے روک دیا تھا۔ دوسرا یہ کہ شاہ ولی اللہ دہلوی (رح) نے اپنے فارسی ترجمہ میں اور شیخ الہند (رح) نے اپنے اردو ترجمہ میں صد کی ضمیر فاعلی ھو کو حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے لئے مانا ہے۔ اس طرح مطلب یہ ہوا کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے ملکہ کو ان چیزوں سے روک دیا جن کی وہ پوجا کرتی تھی۔ پروفیسر حافظ احمد یار صاحب مرحوم کا کہنا ہے کہ گرامر کے لحاظ سے دوسرے ترجمہ کی گنجائش نہیں نکلتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صد میں جس کو روکتے ہیں وہ مفعول بنفسہ آتا ہے۔ کہتے ہیں صدہ عن کذا۔ آیت میں اگر ہوتا وصدھا عما کانت تعبد تب یہ ترجمہ ٹھیک ہوتا لیکن عما کے بجائے صرف ما آیا ہے اس لئے پہلا ترجمہ بہتر ہے۔
Top