Mutaliya-e-Quran - Al-Ahzaab : 12
وَ اِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اِلَّا غُرُوْرًا
وَاِذْ : اور جب يَقُوْلُ : کہنے لگے الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ جن کے فِيْ قُلُوْبِهِمْ : دلوں میں مَّرَضٌ : روگ مَّا وَعَدَنَا : جو ہم سے وعدہ کیا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗٓ : اور اس کا رسول اِلَّا : مگر (صرف) غُرُوْرًا : دھوکہ دینا
یاد کرو وہ وقت جب منافقین اور وہ سب لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا صاف صاف کہہ رہے تھے کہ اللہ اور اُس کے رسولؐ نے جو وعدے ہم سے کیے تھے وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھے
وَاِذْ يَقُوْلُ [اور جب کہتے تھے ] الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِيْنَ [منافق اور وہ لوگ ] فِيْ قُلُوْبِهِمْ [جن کے دلوں میں ] مَّرَضٌ [مرض تھا ] مَّا وَعَدَنَا [نہیں وعدہ کیا ہم سے ] اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗٓ [اللہ نے اور اس کے رسول نے ] [ اِلَّا غُرُوْرًا : مگر دھوکوں کا ] نوٹ۔ 1: آیت۔ 12 میں منافقوں کا قول گزر چکا ہے کہ دشمنوں کے ہجوم کو دیکھ کر انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے جو وعدے ہم سے کئے گئے وہ سب فریب ثابت ہوئے۔ اب آیت۔ 22 میں ان کے مقابل میں سچے مسلمانوں کا تاثر بیان ہوا ہے کہ انہوں نے دشمنوں کے نرغہ کو دیکھ کر کہا کہ یہ تو وہی امتحان ہمیں پیش آیا ہے جس کی اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے پہلے سے ہمیں خبر دی تھی۔ یہ اشارہ قرآن کی متعدد آیات کی طرف ہے جن میں مسلمانوں کو متنبہ کیا گیا ہے۔ مثلاً سورة البقرہ کی آیات۔ 24 میں ہے کہ تم لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی ایسے حالات پیش نہیں آئے جو ان کو پیش آئے جو تم سے پہلے تھے۔ یا سورة عنکبوت کی آیت۔ 2 میں ہے کہ کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ وہ یہ کہنے پر چھوڑ دئیے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور ان کو آزمایا نہ جائے گا۔ وغیرہ (تدبر القرآن)
Top