Mutaliya-e-Quran - Al-Ghaafir : 75
ذٰلِكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَفْرَحُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ بِمَا كُنْتُمْ تَمْرَحُوْنَۚ
ذٰلِكُمْ : یہ بِمَا كُنْتُمْ : اس کا بدلہ جو تَفْرَحُوْنَ : تم خوش ہوتے تھے فِي الْاَرْضِ : زمین میں بِغَيْرِ الْحَقِّ : ناحق وَبِمَا : اور بدلہ اس کا جو كُنْتُمْ : تم تھے تَمْرَحُوْنَ : اتراتے
اُن سے کہا جائے گا "یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم زمین میں غیر حق پر مگن تھے اور پھر اُس پر اتراتے تھے
ذٰلِكُمْ [ یہ ] بِمَا [ اس سبب سے ہے جو ] كُنْتُمْ تَفْرَحُوْنَ [ تم لوگ شاداں پھیرا کرتے تھے ] فِي الْاَرْضِ [ زمین میں ] بِغَيْرِ الْحَقِّ [ حق کے بغیر ] وَبِمَا [ اور اس سبب سے ہے جو ] كُنْتُمْ تَمْرَحُوْنَ [ تم لوگ اٹھلایا کرتے تھے ] نوٹ ۔ 1: آیت ۔ 75 ۔ میں تفرحون کے معنی ہیں خوش ہونا۔ مسرور ہونا ۔ جبکہ تمرحون کے معنی ہیں اترانا ۔ فخر و غرور میں مبتلا ہونا، مرح تو مطلقا حرام ہے اور فرح میں یہ تفصیل ہے کہ مال و دولت کے نشہ میں خدا کو بھول کر گناہوں پر خوش ہونا، یہ تو ناجائز ہے۔ اور فرح کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ دنیا کی نعمتوں اور راحتوں کو اللہ تعالیٰ کا انعام سمجھ کر خوشی اور مسرت کا اظہار کرنا ۔ یہ جائز بلکہ مستحب ہے ۔ اس آیت میں مرح کے ساتھ کوئی قید نہیں لگائی گئی کیونکہ یہ مطلقا سبب عذاب ہے ۔ جبکہ فرح کے ساتھ بغیر الحق کی قید لگا کر بتادیا کہ ناحق اور ناجائز لذتوں پر خوش ہونا حرام ہے اور حق و جائز نعمتوں پر بطور شکر کے خوش ہونا عبادت اور ثواب ہے۔ (معارف القرآن)
Top