Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaafir : 75
ذٰلِكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَفْرَحُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ بِمَا كُنْتُمْ تَمْرَحُوْنَۚ
ذٰلِكُمْ : یہ بِمَا كُنْتُمْ : اس کا بدلہ جو تَفْرَحُوْنَ : تم خوش ہوتے تھے فِي الْاَرْضِ : زمین میں بِغَيْرِ الْحَقِّ : ناحق وَبِمَا : اور بدلہ اس کا جو كُنْتُمْ : تم تھے تَمْرَحُوْنَ : اتراتے
یہ اس سبب سے کہ تم زمین میں ناحق اتراتے اور اکڑتے رہے۔
کبریائی صرف خدا کے لئے زیبا ہے یعنی یہ جو کچھ تمہارے سامنے آیا ہے نتیجہ ہے اس بات کا کہ تم زمین میں بلا کسی حق کے اکڑتے اور اتراتے تھے۔ دنیا میں جو چیزیں بھی تمہیں ملیں ان میں سے کوئی چیز بھی تمہاری ذاتی نہیں بلکہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی تھی اس وجہ سے ان کا حق یہ تھا کہ تم اپنے رب کے شکر گزار اور اس کے فرمانبردار بنتے لیکن تم نے اللہ کی بخشی ہوئی نعمتوں کو اپنا ذاتی حق سمجھا اور غرور وتکبر میں مبتلا ہو کر اکڑنے اور اترانے لگ گئے اور اس غرور میں اللہ کے ان رسولوں کی بھی تم نے توہین و تکذیب کی جنہوں نے تمہیں اصل حقیقت کی یاددہانی کرنی چاہی۔ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ اور اسی کی ملکیت ہے اس وجہ سے صرف اسی کے لئے تکبر زیبا ہے کسی دوسرے کے لئے یہ زیبا نہیں ہے۔ اگر کوئی دوسرا تکبر کرتا ہے تو یہ ’ بغیر الحق ‘ ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی خاص رداء اپنے اوپر ڈالنے کی جسارت کر رہا ہے جو شرک ہے۔ ’ الکبریاء رداء ی ‘ میں اسی حقیقت کی یاددہانی کی گئی ہے۔
Top