Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaafir : 75
ذٰلِكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَفْرَحُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ بِمَا كُنْتُمْ تَمْرَحُوْنَۚ
ذٰلِكُمْ : یہ بِمَا كُنْتُمْ : اس کا بدلہ جو تَفْرَحُوْنَ : تم خوش ہوتے تھے فِي الْاَرْضِ : زمین میں بِغَيْرِ الْحَقِّ : ناحق وَبِمَا : اور بدلہ اس کا جو كُنْتُمْ : تم تھے تَمْرَحُوْنَ : اتراتے
(ان سے کہا جائے گا کہ) یہ بدلہ ہے اس کا جو تم زمین میں ناحق (باطل پر) خوش ہوا کرتے تھے اور اس بات کا کہ تم اترایا کرتے تھے
ایسا کیوں ہوا ؟ اس لیے کہ ان کا خوش ہونا اور اترانا بےمحل تھا 75۔ فرمایا جا رہا ہے کہ تم تو بڑے بڑے سمجھدار اور دنیا میں ایک اچھی بھلی پوزیشن رکھنے والے لوگ تھے تم کو اس عذاب سے کیوں دوچار کیا گیا ؟ اور پھر ان کو مخاطب کر کے جواب دیا جائے گا کہ اس لیے کہ تم نے دنیا میں خوش ہو کر اور اترا کر اس دن کا انکار کیا تھا کہ تم ہم کو اس طرح اس دن سے ڈراتے ہو اگر ہم ایسے ہوتے کہ ہم کو عذاب دیا جانا ہوتا تو دنیا میں جو یہ انعام واکرام ہم پر کیے جا رہے ہیں یہ کیوں ہیں ؟ اس بات نے تم کو حقیقت فراموش کردیا حالانکہ جس رب کریم نے تم پر یہ احسان کیا تھا اگر تم اس پر خوش ہو کر سیدھی راہ اختیار کرتے اور سیدھی بات کو سیدھے طریقہ سے سمجھنے کی کوشش کرتے تو دنیا میں بھی تم نے عیش و بہار دیکھا تھا اور آج آخرت میں بھی تم اس سے بڑھ کر عیش و بہار میں ہوتے۔ تم کتنے بدبخت ہو کہ تم کو دنیا دی گئی اور اس میں ہر طرح کا عیش و آرام تم کو مہیا کیا گیا لیکن تم آسانیوں میں رہ کر اپنے لیے مشکلات پیدا کرتے رہے اور اس غرور وگھمنڈ میں آکر اللہ کے رسولوں کی توہین اور تکذیب کرتے رہے حالانکہ وہ تم کو اصل حقیقت سے آگاہ کرنے ہی کے لیے بھیجے گئے تھے لیکن تم ایسے اکھڑ اور ناسمجھ ہو کہ اس عذاب میں مبتلا ہو کر بھی تم نے جھوٹ بولنا شروع کردیا اور یہ نہ سمجھے کہ اس جھوٹ کے باعث تو تم پہلے اس حالت میں گرفتار کیے گئے۔ اب تو تم کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے تھا لیکن تکبر اور نخوت ہے کہ اس نے ابھی تک تم کو نہیں چھوڑا۔ ہم نے جو کچھ دنیا میں کیا اس کا بھی تم کو حق نہیں تھا اور اب بھی جو تم کہہ رہے ہو ایسا کہنے کا تم کو حق نہیں کیا اتنی صاف اور عام فہم بات کو اب بھی تم سمجھنے کے لیے تیار نہیں۔ اس آیت میں (فرح) اور (مرح) کا خوب استعمال ہوا ہے جو قرآنی خوبی پر دال ہے۔
Top