Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 75
ذٰلِكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَفْرَحُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ بِمَا كُنْتُمْ تَمْرَحُوْنَۚ
ذٰلِكُمْ : یہ بِمَا كُنْتُمْ : اس کا بدلہ جو تَفْرَحُوْنَ : تم خوش ہوتے تھے فِي الْاَرْضِ : زمین میں بِغَيْرِ الْحَقِّ : ناحق وَبِمَا : اور بدلہ اس کا جو كُنْتُمْ : تم تھے تَمْرَحُوْنَ : اتراتے
یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں حق کے بغیر (یعنی اسکے خلاف) خوش ہوا کرتے تھے اور اسکی (سزا ہے) کہ تم اترایا کرتے تھے
(40:75) ذلکم : سے اشارہ بروز قیامت کافروں کے گلوں میں طوق و زنجیر کے ہونے اور ان کو کھولتے ہوئے پانی میں گھسیٹنے کی طرف اور ان کو آگ میں جھونکنے کی طرف ہے جو اوپر مذکور ہوا ہے۔ ابن عطیہ اسی طرف گئے ہیں۔ ای ذلکم العذاب الذی انتم فیہ یعنی یہ عذاب جس میں تم اب اپنے آپ کو پا رہے ہو۔ (یہ اس لئے ہے کہ ۔۔ بما کنتم ۔۔ الخ ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ اشارہ اللہ تعالیٰ کافروں کو دنیا میں ضلالت و گمراہی میں سرگرداں چھوڑ دینے کی طرف ہو جو ابھی اوپر مذکور ہوا بما میں باء سببیہ ہے اور ما موصولہ ہے یہ سبب اس بات کے کہ تم ۔۔ کنتم تفرحون ۔ ماضی استمراری جمع مذکر حاضر فرح مصدر (باب سمع) الفرح کے معنی کسی فوری یا دنیوی لذت پر انشراح صدر کے ہیں۔ عموما اس کا اطلاق جسمانی لذتوں پر خوش ہونے کے معنی میں ہوتا ہے اس کا استعمال اکثر غیر پسندیدہ معنی میں ہوتا ہے۔ اترانا ۔ بہت زیادہ اترانے والے کو مفراح کہتے ہیں۔ قرآن مجید میں صرف دو جگہ پسندیدہ معنوں میں آیا ہے مثلا فبذلک فلیفرحوا (10:58) تو چاہیے کہ لوگ اس سے خوش ہوں۔ اور ویومئذ یفرح المؤمنون (30:40) اور اس روز مومن خوش ہوجائیں گے۔ مجاھد نے اسے بمعنی تبطرون وتاثرون اترانا۔ تکبر کرنا۔ غرور کرنا لیا ہے۔ بغیر الحق : بغیر استحقاق لذلک۔ بغیر استحقاق کے۔ روح المعانی میں ہے کہ وھو شرک والماصی یعنی اس سے مراد شرک عبادت اصنام اور ارتکاب گناہ ہے۔ بما : اوپر ملاحظہ ہو۔ کنتم تمرحون : ماضی استمراری جمع مذکر حاضر مرح مصدر بہت زیادہ خوش ہونا اترانا۔ غرور کرنا۔ تکبر کرنا۔ ایسی کیفیت جس میں دوسروں کے لئے حقارت یا گستاخی کا پہلو ہو اور جگہ قرآن مجید میں ہے ولا تمش فی الارض مرحا (17:37) اور زمین پر اکڑ کر (اور اٹھلاکر) مت چل۔
Top