Al-Qurtubi - Al-Muminoon : 29
وَ قُلْ رَّبِّ اَنْزِلْنِیْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ
وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب اَنْزِلْنِيْ : مجھے اتار مُنْزَلًا : منزل مُّبٰرَكًا : مبارک وَّاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہترین الْمُنْزِلِيْنَ : اتارنے والے
اور (یہ بھی) دعا کرنا کہ اے پروردگار ہم کو مبارک جگہ پر اتاریو اور تو سب سے بہتر اتارنے والا ہے
آیت نمبر 29 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وقل رب انزلنی منزلا مبٰرکا یہ اکثر کی قرأت ہے منزلا میم کے ضمہ اور زاء کے فتحہ کے ساتھ۔ یہ انزال سے مصدر ہے یعنی انزلنی انزالا مبارکا۔ زربن جیش اور ابوبکر نے عاصم اور مفصل سے منزلا میم کے فتحہ اور زاء کے کسرہ کے ساتھ روایت کیا ہے۔ یعنی ظرف کا صیغہ پڑھا ہے یعنی مجھے مبارک جگہ پر اتار۔ جو ہری نے کہا : المنزل میم اور زاء کے فتحہ کے ساتھ النزول کا معنی اترنا ہے تو کہتا ہے : نزلت نزولا و منزلا : شاعر نے کہا : ان ذکر تک الدار منزلھا جمل بکیت فدمع العین منحدر سجل المنزل کو نصب دی گئی ہے کیونکہ وہ مصدر ہے انزلہ غیرہ اور استنزلہ ہم معنی ہیں۔ نزلہ تنزیلا۔ التنزیل کا معنی ترتیب دینا ہے حضرت ابن عباس ؓ اور مجاہد نے کہا : یہ اس وقت تھا جب آپ کشتی سے نکلے جیسے اللہ کا ارشاد ہے : ا ھبط بسلم منا و برکت علیک وعلی امم من معک (ہود :48) ۔ اس صورت میں مبرکا کا قول سلامتی اور نجات کے معنی میں ہوگا۔ میں کہتا ہوں اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو تعلیم دے رہا ہے کہ جب وہ سوار ہوں اور جب وہ اتریں تو یہ کہیں بلکہ جب اپنے گھروں میں داخل ہوں اور سلام کریں تو یہ کہیں۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ وہ جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے۔ اللھم انزلنی منزلا مبرکا وانت خیر المنزلین۔
Top