Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 39
وَ لَنْ یَّنْفَعَكُمُ الْیَوْمَ اِذْ ظَّلَمْتُمْ اَنَّكُمْ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِكُوْنَ
وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يَّنْفَعَكُمُ : نفع دے گا تم کو الْيَوْمَ : آج اِذْ ظَّلَمْتُمْ : جب ظلم کیا تم نے اَنَّكُمْ : بیشک تم فِي الْعَذَابِ : عذاب میں مُشْتَرِكُوْنَ : مشترک ہو
اور جب تم ظلم کرتے رہے تو آج تمہیں یہ بات فائدہ نہیں دے سکتی کہ تم (سب) عذاب میں شریک ہو
ولن ینفعکم الیوم اذ ظلمتم اذ، یوم سے بدل ہے یعنی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کافر سے فرمائے گا : جب تم نے دنیا میں شرک کیا تو اس وقت تمہاری یہ گفتگو تمہیں کوئی نفع نہ دے گی۔ وہ کافر کا قول ہے یلیت بینی وبینک بعد المشرقین یعنی آج تمہیں ندامت نفع نہ دے گی انکم میں ہمزہ مکسور ہے فی العذاب مشترکون۔ یہ ابن عامر کی قرأت ہے جبکہ باقی قراء نے ان کے ہمزہ کو مفتوح پڑھا ہے یہ محل رفع میں ہے تقدیر پر کلام یہ بنے گی لن ینفعکم الیوم اشتراککم فی العذبا کیونکہ ہر ایک کے لئے اس کا وافر حصہ ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں آگاہ کیا کہ جہنمیوں کو منع کردیا گیا ہے کہ وہ غم کا اظہار کریں جس طرح مصیبت زدہ لوگ دنیا میں غم کا اظہار کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ غم کے اظہار سے اہل دنیا راحت حاصل کرتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے لی فی البلاء و المصیبۃ اسوۃ آزمائش اور مصیبت میں میں ایک نمونہ ہوں۔ اس طرح وہ غم سے سکون حاصل کرتا ہے جس طرح خنساء نے کہا : فلولا کثرۃ الباکین حولی علی اخوانھم لقتلت نفسی وما یبکون مثل اخی ولکن اعزی النفس عنہ بالتاسی (2) اگر میرے اردگرد اپنے بھائیوں پر رونے والوں کی کثرت نہ ہوتی تو میں اپنے نفس کو قتل کردیتا وہ میرے بھائی جیسے بھائیوں پر نہیں روتے مگر اپنے نفس کو اس غم کے اظہار پر تسلی دیتی ہوں۔ جب آخرت میں غم کا اظہار انہیں کوئی نفع نہ دے گا تو اللہ تعالیٰ انہیں عذاب میں مشغول کر دے گا۔ مقاتل نے ہا، آج معذرت اور شرمندگی تمہیں کوئی نفع نہ دے گی (3) کیونکہ تمہارے ساتھی اور تم عذاب میں باہم شریک ہو جس طرح تم کفر میں ش ریک ہو۔
Top