Tadabbur-e-Quran - Al-Hajj : 64
لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ۠   ۧ
لَهٗ : اسی کے لیے مَا : جو کچھ فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَهُوَ : البتہ وہی الْغَنِيُّ : بےنیاز الْحَمِيْدُ : تمام خوبیوں والا
اسی کے اختیار میں ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ ہی ہے جو بےنیاز اور سزا وار حمد ہے
خدا بےہمہ بھی ہے اور باہمہ بھی یہ اوپر کے مضمون ہی کی مزید تاکید ہے کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب خدا ہی کا اور اسی کے تصرف میں ہے تو اس کے ارادے میں کون مزاحم ہوسکتا ہے ؟ وہ سب سے بےنیاز اور اپنی ذات میں مستغنی ہے۔ ’ حمید ‘ کی صفت یہاں بطور بدرقہ ہے یعنی وہ غنی ہونے کے ساتھ حمید بھی ہے۔ حمید کے معنی ہیں ستو وہ صفات اور تمام سزاوار حمد کا موں کا منبع۔ اس بدرقہ کی ضرورت اس لئے تھی کہ خدا کے بےنیاز ہونے کے سبب سے بندوں کے اندر مایوسی نہ پیدا ہو بلکہ وہ امید رکھیں کہ اس کے بےنیاز ہونے کے باوجود خلق کے لئے اس کا فیض ہر وقت جاری ہے۔ وہ بےہمہ ہونے کے ساتھ ساتھ باہمہ بھی ہے۔
Top