Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Hashr : 5
مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّیْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَآئِمَةً عَلٰۤى اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَ لِیُخْزِیَ الْفٰسِقِیْنَ
مَا قَطَعْتُمْ
: جو تم نے کاٹ ڈالے
مِّنْ
: سے
لِّيْنَةٍ
: درخت کے تنے
اَوْ
: یا
تَرَكْتُمُوْهَا
: تم نے اس کو چھوڑدیا
قَآئِمَةً
: کھڑا
عَلٰٓي
: پر
اُصُوْلِهَا
: اس کی جڑوں
فَبِاِذْنِ اللّٰهِ
: تو اللہ کے حکم سے
وَلِيُخْزِيَ
: اور تاکہ وہ رسوا کرے
الْفٰسِقِيْنَ
: نافرمانوں کو
(مومنو) کھجور کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے یا انکو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا سو خدا کے حکم سے تھا اور مقصود یہ تھا کہ نافرمانوں کو رسوا کرے۔
آیات۔
5
۔ اس میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ ماقطعتم من لینۃ، ما محل نصب میں ہے اس کو قطعتم نصب دے رہا ہے (
1
) گویا فرمایا : تم نے کس چیز کاٹا ؟ اس کی وجہ یہ نبی جب نبی کریم ﷺ نے ان کے قلعوں کا محاصرہ کرلیا۔ وہ بویرہ تھے یہ اس وقت ہوا جب انہوں نے حضور ﷺ کے خلاف غزوہ احد کے موقع پر قریش کی مدد ی۔ آپ نے ان کے کھجوروں کے درخت کاٹنے اور انہیں جلانے کا حکم دیا۔ علماء نے اس کی تعداد میں اختلاف کیا ہے۔ قتادہ اور ضحاک نے کہا : صحابہ نے ان کے چھ کھجوروں کے درختوں کو کاٹا اور انہیں جلایا۔ محمد بن اسحاق نے کہا : صحابہ نے ایک درکت کو کاٹا اور اسے جلایا۔ یہ رسول اللہ ﷺ کے منع نہ کرنے کی وجہ سے تھا یا حضور ﷺ نے اس کا حکم دیا تھا۔ مقصود یا تو انہیں کمزور کرنا تھا یا ان درختوں کو کاٹ کر جگہ کو کھلا کرنا تھا۔ یہ امر یہودیوں کیلئے بڑا تکلیف دہ ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا : اے محمد ! ﷺ کیا تم یہ گمان نہیں کرتے کہ تم نبی ہو اور اصلاح چاہتے ہو، کیا یہ کھجوروں کے درختوں کا کاتنا اور درختوں کو جلانا اصلاح احوال میں سے ہے ؟ کیا اللہ تعالیٰ نے جو آپ پر نازل کیا ہے اس میں زمین میں فساد برپا کرنا مباح ہے ؟ یہ بات حضور ﷺ کے لئے بڑی تکلیف دہ ہوئی اور مومنوں نے بھی اپنے دلوں میں ایس ہی بات پائی اور انہوں نے آپس میں اختلاف رائے کا اظہار کیا۔ بعض نے کہا : اللہ تعالیٰ نیج تمہیں مال عطا کیا ہے اسے نہ کاٹو۔ بعض نے کہا : ان درختوں کو کاٹ دو تاکہ ہم ان کو غضب ناک کریں۔ یہ آیت اس لئے نازل ہوئی تاکہ جنہوں نے درخت کاٹنے سے منع کیا تھا ان کی تصدیق کی جائے اور جنہوں نے انہیں کاٹا تھا ان سے گناہ کو ختم کرنے کا اعلان ہو۔ اور اس امر کی خبر دی کہ انہیں کاٹنا اور ان کا ترک کرنا اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہے۔ ان کے شاعر سماک یہودی نے اسے بارے میں یہ اشعار کہے تھے۔ الئنا ورثنا الکتاب الحکیم علی عھد موسیٰ ولم نصدف کیا ہم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں کتاب حکیم کے وارث نہیں بنے اور ہم نہیں پھرے۔ وائتم رعاء لشاء عجاف بسھل تھا مۃ والاخیف تم تہامہ اور اخیف کے میدانی علاقہ میں دہلی بکریاں چرانے والے ہو۔ تم ہلاک کرنے والے زمانہ میں بکریاں چرانے کو اپنے لئے بزرگی خیال کرتے ہو۔ فیا ایھا الشاھدون انتھوا عن الظلم و المنطق المونف اے حاضرین ! اس ظلم اور ترش گفتگو سے رک جائو۔ لعل اللیالی و صرف الدھور یدلن من العادل المنصف ممکن ہے یہ مصائب اور حادثات زمانہ حکومت ایک عادل منصف کو دے دیں۔ بقتل النضیر و اجلاء ھا و عقر النخیل و لم تقصف جو بنو نضیر کو قتل کیا گیا، انہیں جلا وطن کیا گیا اور کھجور کے ان درختوں کو کاٹ دیا گیا جن کا پھل ابھی کاٹا بھی نہیں گیا تھا۔ حضرت حسان بن ثابت ؓ انہیں یہ جواب دیا (
1
): تفاقد معشر نصروا قریشا ولیس لھم ببلدتھم نصیر ایک جماعت نے قریش سے معاہدہ کیا کہ وہ ان کے حلیف ہیں جبکہ ان کے شہر میں ان کا کوئی مددگار نہ تھا۔ ھموا اوتوا اللکتاب فضیعوہ دھم عمی عن التوراۃ بود تم ہی وہ لوگ ہو جنہیں کتاب دی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کردیا تو وہ تورات سے اندھے اور ہلاک ہونے والے ہیں۔ کفرتم بقرآن ان وقد ابیتھم بتصدیق الذی قال المنذیر تم نے قرآن کا انکار کیا اور نذیر نے جو ہا اس کی تصدیق کرنے سے بھی تم نے انکار کردیا۔ وھان عیل سراۃ بنی لوی حریق بالبویرۃ مستطیر بویرہ میں بنی لوئی کے سرداروں پر پھیلنے والی آگ آسان ہوگئی۔ حضرت ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب نے اسے یہ جواب دیا تھا : ادام اللہ ذلک صنیع و حرق فی نواحیھا السعیر اللہ تعالیٰ اس عمل کو دوام بخشے اور ان کی اطراف میں آگ خوب بھڑکائے۔ فلو کان النخیل بھا رکابا لقالوا لامقام لکم فسیروا اگر کھجوروں کے درخت وہاں اونٹ ہوتے تو وہ بھی کہتے اب تمہارے ٹھہرنے کا وقت ختم ہوگیا پس چلو۔ مسئلہ نمبر
2
۔ نبی کریم ﷺ ان پر حملہ آور ہونے کے لئے
4
ھ ربیع الاول میں نکلے تھے آپ ﷺ سے بچنے کے لئے قلعہ بند ہوگئے تھے رسول اللہ ﷺ نے کھجوروں کے درخت کاتنے اور انہیں جلانے کا حکم دیا اسی موقع پر شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوا۔ عبد اللہ بنی ابی بن سلول اور اس کے منافق ساتھیوں نے بنی نضیر کی طرف خفیہ پیغام بھیجا : ہم تمہارے ساتھ ہیں اگر تم سے جنگ کی گئی تو ہم تمہارے ساتھ ہو کر جنگ کریں گے اگر تمہیں جلا وطن کیا گیا تو ہم تمہارے ساتھ جلا وطن ہوجائیں گے۔ اس وجہ سے بنو نضیر دھوکہ میں مبتلا ہوگئے۔ جب اصل صورتحال سامنے آئی تو منافقین نے یہودیوں کو بےیارو مددگار چھوڑ دیا۔ انہیں مسلمانوں کے حوالے کردیا اور انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا یہودیوں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ مطالبہ کیا کہ ان کو قتل نہ کریں اور انہیں جلا وطن کردیں اس شرط پر کہ ان کے لئے وہی کچھ ہوگا جو وہ اونٹوں پر لے جاسکتے ہیں مگر اسلحہ نہیں لے جاسکتے وہ اس طرح خیبر چلے گئے ان میں سے کچھ شام چلے گئے اس میں سے جو خیبر کی طرف گئے وہ ان کے اکابرین تھے جس طرح حی بن اخطب، سلام بن ابی الحقیق، کنانہ بن ربیع سارا خیبر ان کا مطیع ہوگیا۔ مسئلہ نمبر
3
۔ صحیح مسلم اور دوسری کتابوں میں حضرت ابن عمر ؓ کی حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنو نضیر کے کھجور کے درختوں کو کاٹنے کا حکم دیا اور انہیں جلایا اس بارے میں حضرت حسان ؓ نے کہا : وھان علی سراۃ بنی لولی حریق بالبویرۃ مستطیر بنو اوئی کے سرداروں پر بویرہ میں پھیلنے والی آگ آسان ہوئی۔ اس بارے میں ما قطعتم من لینۃ کے الفاط نازل ہوئے۔ علماء نے دشمنوں کے گھروں کو بےآباد کرنے، ان کو جلانے اور ان کے پھل کاتنے کے بارے میں اختلاف کیا ہے (
1
) یہ جائز ہے یہ مدد نہ میں کہا ہے (
2
) اگر مسلمانوں کو علم ہوجائے کہ یہ ان کے قبضہ میں آنے والے ہیں تو وہ ایسا نہ کریں۔ اگر وہ اس سے مایوس ہوجائیں تو ایسا کر گزریں ؛ یہ امام مالک نے ” واضحہ “ میں کہا ہے۔ اصحاب امام شافعی اسی کی موافقت کرتے ہیں۔ ابن عربی نے کہا : صحیح پہلا قول ہے۔ رسول اللہ ﷺ کو علم تھا کہ یہ درخت آپ ﷺ کے لئے ہی ہیں لیکن حضور ﷺ نے انہیں کاٹنے اور جلانے کا حکم دیا تاکہ یہ ان کے مغلوب ہونے اور ان کی کمزوری کا باعث بنیں یہاں تک کہ وہ یہاں سے نکل جائیں۔ بعض مال کو ضائع کرنا تاکہ باقی مال محفوظ رہے یہ ایسی مصلحت ہے جو شرعا جائز اور عقلا مقصود ہے۔ مسئلہ نمبر
4
۔ مادردی نے کہا : اس آیت میں یہ دلیل موجود ہے کہ ہر مجہتد صحیح نتیجہ تک پہنچنے والا ہوتا ہے۔ النیا طبری نے کہا : اگرچہ حضور ﷺ کی موجودگی میں اجہتاد بعید از حقیقت ہے تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ سب کچھ دیکھا اور خاموشی اختیار فرمائی۔ صحابہ نے اسی خاموشی سے جواز کا حکم اخذ کیا۔ ابن عربی نے کہا : یہ باطل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ ان کے ساتھ تھے اور حضور ﷺ کی موجودگی میں کوئی اجتہاد نہیں یہ نبی کریم ﷺ کے ایسے امور میں اجتہاد پر دال ہے جن میں کوئی وحی نازل نہ ہوئی ہو۔ یہ حکم ان آیات سے اخذ کیا جن میں کفار کو اذیت دینے کا ذکر ہے اور ان کے بارے میں جڑ سے اکھیڑنے اور ہلاکت کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس اجازت میں یہ بھی داخل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان : لیخزی الفقین۔ میں یہی مقصود ہے۔ مسئلہ نمبر
5
۔ اللینۃ کی تعبیر میں اختلاف کیا گیا ہے۔ اس کے بارے میں دس اقوال ہیں۔ ا۔ عجوہ کے علاوہ تمام قسم کے کھجور کے درخت، یہ قول امام زہری، امام مالک، سعید بن جبیر، عکرمہ اور خلیل رحمہم اللہ کا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ، مجاہد اور حضرت حسن بصری نے کہا : تمام قسم کے کھجور کے درخت ہیں، انہوں نے عجوہ اور کسی دوسری قسم کو مستثنیٰ نہیں کیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اس سے مراد کھجور کی ایک قسم ہے۔ امام ثوری سے مروی ہے : یہ عمدہ کھجوروں کے درخت ہیں۔ ابو عبیدہ نے کہا : عجوہ اور برنی کے علاوہ تمام اقسام کے درخت مراد ہیں۔ جعفر بن محمد نے کہا : اس سے مراد عجوہ ہے۔ یہ ذکر کیا عتیق اور عجوہ دونوں حضرت نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں تھے۔ عتیق سے مراد فحل ہے۔ عجوہ تمام مونث درختوں کی اصل ہے ؛ اس وجہ سے یہودیوں پر یہ امر بڑا شاق گزرا، یہ ماوردی نے بیان کیا ہے۔ یہ کھجور کی ایک قسم ہے جس کے پھل کو لون کہتے ہیں اس کی خشک کھجور سب سے عمدہ ہوتی ہے۔ یہ سخت زرد ہوتی ہے، اس کی گھٹلی باہر سے دیکھی جاسکتی ہے۔ اس میں داڑھ غائب ہوجاتی ہے، اس کا درخت انہیں غلام سے زیادہ محبوب ہوتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد ایسا درخت ہے جو زمین سے قریب ہو زیادہ بلند نہ ہو۔ اخفش نے یہ شعر پڑھا : قد شجانی الحمام حین تغنی بفراق الاحباب من فوق لینہ فاختہ نے جب لینہ درخت پر محبوبوں کے فراق میں گانا گایا تو اس نے مجھے غمگین کردیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : لینہ سے مراد فسیلہ (قلمی کھجور) ہے کیونکہ یہ سب سے نرم کھجور ہوتی ہے : اسی بارے میں شاعر نے کہا : غرسوا لینھا بمجزی معین چم حفوا النخیل بالاجام انہوں نے لینہ کو چشمہ کی گزرگاہ پر لگایا پھر گھنے جنگلوں سے باغ کو چھپا لیا۔ ایک قول یہ کیا گیا : لینہ سے مراد تمام درخت ہیں کیونکہ اپنی زندگی کی وجہ سے نرم ہوتے ہیں ؛ ذورمہ نے کہا : طراق الخوافی واقع فوق لینۃ ندی لیلہ فی ریشہ یتحقرق پرندوں کے چھوٹے پر، درختوں پر پڑے ہیں رات کی شبنم کے قطرے اس کے پر سے ہلکے ہلکے بہ رہے ہیں۔ دسواں قول یہ ہے : اس سے مراد دی کھجور ہے : یہ اصمعی کا قول ہے۔ کہا : اہل مدینہ کہتے ہیں : ا تنتفخ الموائد حتی توجد الالوان جب تک ردی چیز نہ ہو قدرومنزلت والی چیز کا پتہ نہیں چلتا۔ یہاں الو ان سے ردی کھجور مراد لیتے ہیں۔ ابن عربی نے کہا : زبری اور امام مالک نے جو کہا دو وجودہ سے صحیح ہے (
1
) وہ دونوں اپنے شہر اور درختوں کو خوب جانتے تھے (
2
) اشتقاق بھی اس کی تائید کرتا ہے۔ اہل لغت اس کی تصحیح کرتے ہیں کیونکہ لینۃ کا وزن لونہ ہے۔ علماء کے اصول کے مطابق اس میں تعلیل کی گئی تو وہ لینہ ہوگیا، یہی لون ہے جب اس کے آخر میں ھاء داخل ہوئی تو اس کے پہلے حرف کو کسرہ دے گیا گیا جس طرح کبرک الصدی یہ باء کے فتح کے ساتھ ہے۔ بر کہ باء کے کسرہ کے ساتھ ہے۔ وجہ آخر میں ھاء کا آن ا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : لینہ اصل میں لونہ تھا، وائو کو یاء سے بدل دیا کیونکہ اس کا قبل مسکور ہے لین کہ کی جمع لین ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا : اس کی جمع لیان ہے۔ اخفش نے کہا : اسے لینہ نام دیا گیا یہ لون سے مشتق ہے یہ لین سے مشتق نہیں۔ مہدوی نے کہا : اس کے اشتقاق میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا : یہ لون سے مشتق ہے اس کی اصل لونہ ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا : یہ اصل میں لینہ ہے یہ لان لیکن سے مشتق ہے۔ عبد اللہ نے یوں قراءت کی ماقصعتم من لینۃ ولا ترکتم قوما علی اصولھا یعنی وہ اپنے تنوں پر کھڑے ہیں۔ اعمش نے یوں قرا ئت کی ماقصعتم من لینۃ اترکتموھا قوماء علی اصولھا معنی ہے تم انہیں نہ کاٹو اسے قوماء علی اسلھا بی پڑھا گیا ہے، اس میں دو وجوہ ہیں (
1
) یہ اصل کی جمع ہے جس طرح رھن اور رھن ہے (
2
) دائو کی بجائے ضمہ پر اکتفاء کیا گیا ہے۔ اسے قائما علی اصولہ بھی پڑھا گیا ہے اس میں لفظ ما کا اعتبار کیا گیا ہے۔ فباذن اللہ اذن، امر کے معنی میں ہے۔ ولیخری الفسقین۔ تاکہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی اور اپنی کتب کے ذریعے انہیں ذلیل و رسوا کرے۔
Top