Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-An'aam : 121
وَ لَا تَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْكَرِ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ وَ اِنَّهٗ لَفِسْقٌ١ؕ وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰۤى اَوْلِیٰٓئِهِمْ لِیُجَادِلُوْكُمْ١ۚ وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْهُمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُوْنَ۠ ۧ
وَلَا تَاْكُلُوْا
: اور نہ کھاؤ
مِمَّا
: اس سے جو
لَمْ يُذْكَرِ
: نہیں لیا گیا
اسْمُ اللّٰهِ
: اللہ کا نام
عَلَيْهِ
: اس پر
وَاِنَّهٗ
: اور بیشک یہ
لَفِسْقٌ
: البتہ گناہ
وَاِنَّ
: اور بیشک
الشَّيٰطِيْنَ
: شیطان (جمع)
لَيُوْحُوْنَ
: ڈالتے ہیں
اِلٰٓي
: طرف (میں)
اَوْلِيٰٓئِهِمْ
: اپنے دوست
لِيُجَادِلُوْكُمْ
: تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں
وَاِنْ
: اور اگر
اَطَعْتُمُوْهُمْ
: تم نے ان کا کہا مانا
اِنَّكُمْ
: تو بیشک
لَمُشْرِكُوْنَ
: مشرک ہوگے
اور جس چیز پر خدا کا نام نہ لیا جائے اسے مت کھاؤ کہ اس کا کھانا گناہ ہے۔ اور شیطان (لوگ) اپنے رفیقوں کے دلوں میں یہ بات ڈالتے ہیں کہ تم سے جھگڑا کریں۔ اور اگر تم لوگ ان کے کے کہے پر چلے تو بیشک تم بھی مشرک ہوئے۔
آیت نمبر :
121
قولہ تعالیٰ : آیت : ولا تاکلوا ممالم یذکر اسم اللہ علیہ وانہ لفسق اس میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ ابو داؤد نے روایت بیان کی ہے کہ یہودی حضور نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے : ہم اسے تو کھالیتے ہیں جسے ہم خود مارتے ہیں اور اسے نہیں کھاتے جسے اللہ تعالیٰ مار دے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : آیت : ولا تاکلوا ممالم یذکر اسم اللہ علیہ الی آخری الآیۃ (سنن ابی داؤد، کتاب الضحایا، باب فی ذبائح اھل الکتاب، حدیث نمبر
2436
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) ۔ اور نسائی نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس قول باری تعالیٰ کے تحت بیان کیا ہے : آیت : ولا تاکلوا ممالم یذکر اسم اللہ علیہ انہوں نے بیان فرمایا : مشرکین نے ان سے جھگڑا کردیا اور انہوں نے کہا : جسے اللہ تعالیٰ ذبح کرے تو اسے تم کھاتے اور جسے تم خود ذبح کرتے ہو اسے تم کھالیتے ہو۔ تو اللہ سبحانہ نے ان کے لیے ارشاد فرمایا : لا تاکلوا تم نہ کھاؤ، کیونکہ تم نے اس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا ہے۔ اور یہاں ایک اصولی مسئلہ بیان کیا جاتا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
: اور وہ یہ ہے کہ جو لفظ سبب کی بنا پر وارد ہوگیا اسے اسی پر محصور کیا جائے گا یا نہیں ؟ تو ہمارے علماء نے بیان کیا ہے : اس میں دعو ٰی عموم کے صحیح ہونے میں کوئی اشکال نہیں جسے شارع نے ابتداء ہی الفاظ عموم کے ساتھ ذکر کیا ہو، البتہ وہ جسے کسی سوال کے جواب میں ذکر کیا ہو تو اس میں تفصیل ہے، جو اصول فقہ میں معروف ہے۔ مگر یہ کہ اگر اسے بغیر سوال کے لفظ مستقل کے ساتھ ذکر کیا جائے تو پھر وہ تعمیم کے ارادہ کے صحیح ہونے کی صورت میں اول (کلام) کے ساتھ لاحق ہوگا، پس قول باری تعالیٰ آیت : لا تاکلوا مردار کو شامل ہونے میں ظاہر ہے۔ اور اس میں وہ بھی داخل ہوگا جس پر اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا کیونکہ یہ الفاظ عام ہیں کہ اس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا جائے، اور اس پر اللہ تعالیٰ کے نام کے سوا کسی اور کے ذکر کی زدیاتی وہ ہے جس کی تحریم کا تقاضا بطور نص اس ارشاد سے ہوتا ہے : آیت وما اھل بہ لغیر اللہ ( البقرہ :
173
) ( اور وہ جانور بلند کی گیا جس پر ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام) کیا اس میں وہ جانور بھی داخل ہوگا جس پر ذبح کے وقت یا شکار پر چھوڑتے وقت کسی مسلمان نے تسمیہ جان بوجھ کر چھوڑ دیا ہو تو اس بارے میں علماء کا اختلاف ہے اور اس میں پانچ قول ہیں۔ اور یہی وہ مسئلہ ہے۔ مسئلہ نمبر
3
: پہلا قول : اگر اس نے تسمیہ سہوا ( بھول کر) چھوڑ دیا تو دونوں جانور کھائے جائیں گے یہی اسحاق کا قول ہے اور امام احمد بن حنبل (رح) سے بھی ایک روایت ہے۔ اور اگر اس نے عمدا ( جان بوجھ کر) چھوڑ دیا تو دونوں نہ کھائے جائیں گے۔ امام مالک اور ابن القاسم نے اپنی کتاب میں یہی کہا ہے اور یہی امام اعظم ابوحنیفہ (رح)، آپ کے اصحاب، امام ثوری، حسن بن حی، عیسیٰ اور اصبح نے کہا ہے اور سعید بن جبیر اور عطا نے بھی اسی طرح کہا ہے۔ اور نحاس نے اسے پسند کیا ہے اور کہا ہے : یہ احسن ہے، کیونکہ اسے فاسق کا نام نہیں دیا جاسکتا جب وہ بھول گیا۔ دوسرا قول : اگر اس نے تسمیہ عمدا یا سہوا چھوڑ دیا تو وہ دونوں کو کھالے گا۔ اور امام شافعی اور حسن رحمۃ اللہ علیہما کا قول ہے اور حضرت ابن عباس، حضرت ابوہریرہ ، حضرت عطا، حضرت سعیدبن مسیب، حضرت جابر بن زید، حضرت عکرمہ، حضرت ابو عیاض، حضرت ابو رافع، حضرت طاؤس، حضرت ابراہیم نخعی، حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ اور حضرت قتادہ ؓ سے یہی مروی ہے۔ اور زہراوی نے امام مالک بن انس سے بیان کیا ہے۔ عبدالوہاب نے کہا ہے : تسمیہ سنت ہے، پس جب ذبح کرنے والے نے اسے بھول کر چھوڑ دیا تو امام مالک (رح) اور آپ کے اصحاب کے قول کے مطابق وہ ذبیحہ کھایا جائے گا۔ تیسرا قول : اگر اس نے تسمیہ عمداََ یا بھول کر چھوڑ دیا تو اس کا کھانا حرام ہے۔ محمد بن سیرین، عبداللہ بن عیاش بن ابی ربیعہ، عبداللہ بن عمر، نافع، عبداللہ بن زید خطمی اور شعبی رحمۃ اللہ علیھم نے یہی کہا ہے : اور اسی طرح ابو ثور اور داؤد بن علی نے کہا ہے اور امام احمد (رح) کی ایک روایت میں یہی ہے۔ چوتھا قول : اگار اس نے عمداََ تسمیہ چھوڑ دیا تو اسے کھانا مکروہ ہے۔ ہمارے علماء میں سے قاضی ابو الحسن اور شیخ ابوبکر نے یہی کہا ہے۔ پانچواں قول : اشہب نے کہا ہے کہ عمداََ تسمیہ چھوڑنے والے کا ذبیحہ کھایا جائے گا ( المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
340
) مگر یہ کہ وہ حقیر اور ناپسند کرتا ہو اور اسی طرح علامہ طبری نے کہا ہے ( دلائل یہ ہیں) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : فکلوا مما ذکر اسم اللہ علیہ اور دوسرا ارشاد فرمایا : آیت : ولا تاکلوا ممالم یذکراسم اللہ علیہ پس اللہ تعالیٰ نے دونوں صورتیں بیان فرما دیں اور دونوں کا حکم واضح فرما دیا۔ اس کا قول لا تکلوا نہیں ہے جو تحریم پر دلالت کرتی ہے اسے کرامت پر محمول کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ یہ اپنے بعض ایسے مقتضیات کو شامل ہے جو حرام محض ہے اور اس میں تبغض جائز نہیں، یعنی اس سے تحریم اور کراہت ایک ساتھ مراد لیے جائیں۔ اور یہ انتہائی عمداہ اور نفیس اصول ہے۔ اور رہا بھولنے والا تو اس کی طرف خطاب متوجہ ہی نہیں، کیونکہ اسے خطاب کرنا محال ہے، پس شرط اس پر واجب نہیں ہے۔ اور رہا وہ تسمیہ کو جان بوجھ کر ترک کرنے والا ہے تو وہ تین احوال سے خالی نہیں ہوگا یا تو وہ اس وقت تسمیہ ترک کرے تا جب ذبیحہ کو لٹائے گا اور کہے گا : میرا دل اللہ تعالیٰ کے اسماء اور اس کی توحید سے بھرا ہوا ہے لہٰذا میں اپنی زبان کے ساتھ ذکر کرنے کا محتاج نہیں ہوں۔ پس اسے وہ جائز قرار دیتے ہیں، کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال کا ذکر کیا ہے اور اس کی تعظیم کی ہے۔ یا وہ کہتا ہے : بلاشبہ یہ صریح تسمیہ کا محل نہیں ہے، کیونکہ یہ قربت نہیں ہے، تو اسے بھی وہ جائز قرار دیتے ہیں۔ یا وہ کہتا ہے : میں تسمیہ نہیں پڑھوں گا، اور تسمیہ کی کون سی قدرومنزلت ہے، تو یہ حقیر جاننے والا فاسق ہے اس کا ذبیحہ نہیں کھائے جائے گا۔ علامہ ابن عربی (احکام القرآن، جلد
2
، صفحہ
749
) نے کہا ہے : مجھے راس المحققین، امام الحرمین پر بڑا تعجب ہے کہ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر بلا شبہ قرب کی حالت میں مشروع ہے اور ذبح حالت قربت نہیں ہے۔ یہ نظریہ قرآن وسنت سے معارض آتا ہے۔ آپ ﷺ نے حدیث صحیح میں فرمایا ہے : ” وہ جانور جس کا خون بہایا گیا اور اس پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا تو اسے کھاؤ“۔ پھر اگر کہا جائے : اللہ تعالیٰ کا نام ذکر کرنے سے مراد دل میں نام لینا ہے، کیونکہ ذکر نسیان کی ضد ہے اور نسیان کا محل دل ہے پس ذکر کا محل بھی دل ہے۔ اور حضرت براء بن عازب ؓ نے روایت بیان فرمائی :” اللہ تعالیٰ کا نام ہر مومن کے دل میں ہے وہ تسمیہ پڑھے یا نہ پڑھے “ (ایضا، جلد
2
، صفحہ
750
) ۔ تو ہم کہیں گے : ذکر باللسان بھی ہے اور ذکر بالقلب بھی۔ اور وہ عمل جو عرب کرتے تھے وہ زبان سے بتوں کا نام لیتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنا نام زبان کے ساتھ لینے کے ذریعہ اسے ختم کیا اور شریعت میں یہی مشہور ہے یہاں تک کہ حضرت امام مالک (رح) کو کہا گیا : کیا وہ اللہ تعالیٰ کا نام لے گا جب وضو کر (ایضا) ، تو آپ نے فرمایا : کیا وہ ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اور رہی وہ حدیث جس کے ساتھ انہوں نے تعلق قائم کیا ہے ” کہ اللہ تعالیٰ کا نام ہر مومن کے دل میں ہیـ“ (صحیح بخاری، کتاب الصید والذبائح، جلد
2
، صفحہ
828
) ۔ یہ حدیث ضعیف ہے۔ تحقیق اہل علم کی ایک جماعت نے اس پر استدلال کیا ہے کہ ذبیحہ پر تسمیہ پڑھنا واجب نہیں ہے، کیونکہ حضور ﷺ نے ان لوگوں کو فرمایا جنہوں نے آپ سے سوال کیا اور کہا : یا رسول اللہ ﷺ ایک قوم ہمارے پاس گوشت لے کر آتی ہے اور ہم نہیں جانتے کہ انہوں نے اس پرا للہ تعالیٰ کا نام لیا ہے یا نہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اس پر اللہ تعالیٰ کا نام لے لو اور اسے کھالو “ (سنن ابی داؤد، حدیث نمبر
2446
۔ سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر
3164
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) ۔ اسے دارقطنی نے حضرت عائشہ ؓ سے اور امام مالک (رح) نے ہشام بن عروہ عن ابیہ کی سند سے مرسل روایت کیا ہے اور اسے مرسل بیان کرنے میں آپ پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا اور اس کی تاویل یہ ہے کہ آپ نے اس کے آخر میں کہا : وذالک فی اول الاسلام ( کہ وہ ابتداء اسلام میں ہوا) مراد یہ ہے کہ آپ ﷺ پر آیت : ولاتاکلو ممالم یذکر اسم اللہ علیہ نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ یہ ضعیف ہے اور فی نفسہ حدیث میں وہ موجود ہے جو اس کا رد کرتا ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ ﷺ نے انہیں اس میں کھانے پر تسمیہ پڑھنے کا حخم ارشاد فرمایا، تو یہ اس پر دلیل ہے کہ آیت آپ پر نازل ہوچکی تھی۔ اور جو کچھ ہم نے کہا ہے اس کو صحیح ہونے پر جو شے دلالت کرتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ حدیث مدینہ طیبہ کی ہے اور علماء کا اس بارے کوئی اختلاف نہیں ہے کہ قول باری تعالیٰ : آیت : ولاتاکلو ممالم یذکر اسم اللہ علیہ سورة الانعام میں مکہ مکرمہ میں نازل ہوا۔ اور آیت : وانہ لفسق کا معنی ہے کہ یہ معصیت اور گناہ ہے۔ یہ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے (تفسیر ماوردی، جلد
2
، صفحہ
162
) ۔ اور لفسق کا معنی الخروج ( نکلنا) ہے یہ پہلے گزر چکا ہے۔ مسئلہ نمبر
4
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : وان الشیٰطین لیوحون الی اولیھم، یعنی وہ وسوسہ اندازی کرتے ہیں اور ان کے دلوں میں باطل طریقہ سے جھگڑا کرنے کی باتیں ڈالتے ہیں۔ ابو داؤد نے حضرت ابن عباس ؓ سے آیت : وان الشیٰطین لیوحون الی اولیھم کے تحت روایت کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں : جسے اللہ تعالیٰ ذبح کرنے ( یعنی ماردے) تو اس کو تم نہ کھاؤ اور جسے تم خود ذبح کرو تو اسے کھالو، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت : نازل فرمائی : آیت : ولاتاکلو ممالم یذکر اسم اللہ علیہ حضرت عکرمہ رحمۃ اللہ علی (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
340
) نے کہا ہے : اس آیت میں شیاطین سے مراد فارس کے مجوسیوں میں سے سرکش انسان ہیں۔ اور حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت عبداللہ بن کثیر (رح) نے بیان کیا ہے : بلکہ شیاطین سے مراد جن ہیں اور جنوں میں سے کافر قریش کے اولیاء ( دوست) ہیں۔ اور حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے مروی ہے کہ انہیں کہا گیا کہ مختار کہتا ہے : میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ تو آپ نے فرمایا : اس نے سچ کہا ہے، بلاشبہ شیاطین اپنے دوستوں کی طرف القا کرتے رہتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول : آیت : لیجادلوکم مراد ان کا یہ فقول ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ مار دے تم اسے نہ کھاؤ اور جسے تم مارو تم اسے کھالو۔ اور مجادلہ کا معنی ہے قوت کے ساتھ حجت کے طریقہ پر قل کا دفاع کرنا۔ یہ اجدل سے ماخوذ ہے، اس کا معنی ہے طاقتور پرندہ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ جدالہ سے ماخوذ ہے۔ اور اس سے مراد زمین ہے۔ تو گویا وہ اس پر غلبہ پاتا ہے دلیل کے ساتھ اور وہ اسے اس طرح مغلوب کرلیتا ہے یہاں تک کہ وہ قبضی کی ہوئی زمین کی طرح ہوجاتا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ جدال سے ماخوذ ہے۔ اور اس کا معنی ہے بٹائی کا مضبوط ہونا، گویا ان دونوں میں سے ہی ایک اپنے ساتھی کی حجت اور دلیل کو بل دیتا ہے یہاں تک کہ اسے کاٹ دیتا ہے اور وہ حق کی نصرت اور معاونت میں حق ہوتی ہے اور باطل کی نصرت اور مدد میں باطل ہوتی ہے۔ مسئلہ نمبر
5
: قولہ تعالیٰ : آیت : وان اطعتموھم یعنی مردار کو حلال قرار دینے میں اگر تم نے ان کی بات مانی۔ آیت : انکم لمشرکون (تو تم مشرک ہوجاؤ گے) پس آیت اس پر دلیل ہے کہ جس نے ان چیزوں میں سے کسی چیز کو حلال قرار دیا جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے تو وہ اس کے سبب مشرک ہوجائے گا۔ تحقیق اللہ تعالیٰ نے مردار کو حرام قرار دیا ہے اور یہ نص سے ثابت ہے۔ اور جب کسی نے کسی غیر کی حلال کردہ چیز کو قبول کرلیا تحقیق اس نے بھی شرک کیا۔ علامہ ابن عربی (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
، صفحہ
752
) نے کہا : بلاشبہ مومن مشرک کی اطاعت کرنے سے مشرک ہوجاتا ہے جب وہ اعتقاد میں اس کی اطاعت و پیروی کرے۔ اور جب وہ فعل اور عمل میں اس کی پیروی کرے اور اس کا عقیدہ صحیح سالم ہو اور توحید وتصدیق پر قائم اور جاری ہو تو گنہگار ہوگا۔ پس تم اسے سمجھ لو اور یہ سورة المائدہ میں گزر چکا ہے۔
Top