Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 87
وَ اَلْقَوْا اِلَى اللّٰهِ یَوْمَئِذِ اِ۟لسَّلَمَ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ
وَاَلْقَوْا : اور وہ ڈالیں گے اِلَى : طرف (سامنے) اللّٰهِ : اللہ يَوْمَئِذِ : اس دن السَّلَمَ : عاجزی وَضَلَّ : اور گم ہوجائے گا عَنْهُمْ : ان سے مَّا : جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : افترا کرتے (جھوٹ گھڑتے تھے)
وہ اس دن اللہ کے آگے سپر ڈال دیں گے اور جو کچھ وہ افترا کرتے رہے تھے وہ سب ہوا ہوجائے گا۔
وَاَلْقَوْا اِلَی اللّٰہِ یَوْمَئِذِ نِ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 87) (وہ اس دن اللہ تعالیٰ کے آگے سپر ڈال دیں گے اور جو کچھ وہ افترا کرتے رہے تھے وہ سب ہوا ہوجائے گا۔ ) غور فرمایئے، مشرکین کا معاملہ آخرت میں عجیب صورت اختیار کرجائے گا۔ ان لوگوں نے زندگی بھر جن کے سہارے پر شرک کیا اور اللہ تعالیٰ کے نبیوں کی دعوت کو درخورِاعتنا نہ سمجھا اور اپنی ہر مشکل میں انھیں دیویوں اور دیوتائوں کو پکارا اور زندگی بھر اسی خوش فہمی میں مبتلا رہے کہ ہمیں جو ملتا ہے انھیں بتوں یا انھیں دیوتائوں کے توسل سے ملتا ہے لیکن اب جبکہ وہ اپنی آنکھوں کے سامنے عجیب منظر دیکھیں گے جسے ہلکے سے ہلکے الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے ؎ توقع تھی وہ جن سے خستگی میں داد پانے کی وہ ہم سے بھی زیادہ کشتہ تیغ ستم نکلے انھوں نے صاف کہہ دیا کہ تم جھوٹ بولتے ہو، ہم نے تم سے کب کہا تھا کہ تم ہماری پوجا کیا کرو۔ اور ہم قیامت کے دن تمہیں بچا لیں گے۔ اس پر مزید ستم یہ ہوگا کہ ان کے انکار سے ان کے عقیدے کا بھرم بھی کھل جائے گا جو انھیں اپنے آبائواجداد سے ورثے میں ملا تھا کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کے علاوہ جن کی پوجا شروع کر رکھی ہے یا جن کو ہم مصیبتوں میں پکارتے ہیں یہ ہمارا اپنا فیصلہ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنے اختیارات میں شریک کر رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی نے ہمیں اس کی اجازت دے رکھی ہے لیکن اب جبکہ یہ سارے پردے اٹھ جائیں گے تو وہ بازی ہارے ہوئے جو اریے کی طرح اپنے حواس کھو بیٹھیں گے اور ہر طرح کی امید کا دامن چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے سپر ڈال دیں گے اور ہر سہارا پادرہَوا ہو کر رہ جائے گا۔
Top