Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 63
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ١ؕ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاِذْ اَخَذْنَا
: اور جب ہم نے لیا
مِیْثَاقَكُمْ
: تم سے اقرار
وَرَفَعْنَا
: اور ہم نے اٹھایا
فَوْقَكُمُ
: تمہارے اوپر
الطُّوْرَ
: کوہ طور
خُذُوْا
: پکڑو
مَا آتَيْنَاكُمْ
: جو ہم نے تمہیں دیا ہے
بِقُوْةٍ
: مضبوطی سے
وَاذْكُرُوْا
: اور یا درکھو
مَا فِیْهِ
: جو اس میں
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَتَّقُوْنَ
: پرہیزگار ہوجاؤ
اور یاد کرو ! جب ہم نے تم سے عہد لیا اور ہم نے تمہارے اوپرکوہِ طور کو بلند کیا۔ (اور کہا) پکڑو اس چیز کو جو ہم نے تم کو دی ہے مضبوطی کے ساتھ اور جو کچھ اس میں ہے، اس کو یاد رکھوتا کہ تم متقی بن جائو۔
وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَـکُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَـکُمُ الطُّوْرَط خُذُوْا مَآ اٰتَیْنٰـکُمْ بِقُوَّۃٍ وَّاذْکُرُوْا مَا فِیْہِ لَعَلَّـکُمْ تَتَّقُوْنَ ۔ (البقرۃ : 63) (اور یاد کرو ! جب ہم نے تم سے عہد لیا اور ہم نے تمہارے اوپرکوہِ طور کو بلند کیا۔ (اور کہا) پکڑو اس چیز کو جو ہم نے تم کو دی ہے مضبوطی کے ساتھ اور جو کچھ اس میں ہے، اس کو یاد رکھوتا کہ تم متقی بن جاؤ ) قرآن کریم اور تورات کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ (علیہ السلام) سے خود مطالبہ کیا کہ اب جب کہ ہم مصر کی غلامی سے آزادہوکر جزیرہ نمائے سینا میں ایک آزاد زندگی شروع کرچکے ہیں تو ہمارے پاس زندگی گزارنے کا ایک ہدایت نامہ ہونا چاہیے۔ جس کی روشنی میں ہم یہ جان سکیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا اور ہماری کن باتوں سے اللہ راضی ہوتا ہے اور کن باتوں سے ناراض ہوتا ہے ؟ چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ سے دعا کی اور آپ کی دعا کو قبولیت کا شرف ملا اور اللہ تعالیٰ نے تورات جیسی عظیم کتاب عطا فرمائی۔ جب یہ کتاب بنی اسرائیل کو دی گئی تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کتاب کے احکام پر عمل کرنا ان کی حیلہ جو طبیعتوں کے لیے گراں ہونے لگا۔ غلامی نے ان کے اندر خواہشوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت پہلے ہی مفقود کر ڈالی تھی اب جو ان کو ایک ذمہ دار اور آزادی کی حفاظت کرنے والی قوم کی مانند زندگی گزارنے اور اس کی ذمہ داریاں اٹھانے کے احکام دئیے گئے تو انھوں نے بےعملی اور بعض دفعہ انکار کا رویہ اختیار کرلیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے سرداروں کو دامن کوہ میں طلب کیا اور ان سے اس کتاب کے بارے میں عہد و پیمان لیے۔ میثاق کا لفظ اسی عہد کے لیے استعمال ہوا ہے۔ میثاق کا مفہوم میثاق اس عہد کو کہتے ہیں جو کسی اہم معاملہ کے لیے پورے شعور اور پورے احساسِ ذمہ داری کے ساتھ باندھا گیا ہو اور جس کی وفاداری کا تاکید کے ساتھ حکم دیا گیا ہو چناچہ انھیں بھی نہایت مؤکد طریقے سے تورات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا اور تورات کے حوالے سے تمام ذمہ داریاں ادا کرنے کا پابند کیا گیا۔ جب ان سے یہ عہد لیا جارہا تھا تو اس وقت قرآن کریم اور تورات کے بیان کے مطابق ان کے سروں پر کوہ طورکومعلق کردیا گیا۔ رَفعِ طور کا مفہوم اس آیت کریمہ میں تو رَفَعْنَاکالفظ استعمال ہوا ہے یعنی ہم نے تم پر طور کو بلند کیا۔ لیکن سورة الاعراف کی آیت نمبر 171 میں یہ فرمایا گیا ہے : وَاِذْ نَتَقْنَا الجَبَلَ فَوْقَھُمْ کَاَنَّـہٗ ظُلَّـۃٌ ” اور یاد کرو ! جب کہ ہم نے ان کے اوپر پہاڑ کو اس طرح اٹھایا گویا کہ وہ سائبان ہے۔ “ ان دونوں تعبیروں کو سامنے رکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ صحیح ہے کہ اگر پہاڑ کے دامن میں کوئی قافلہ ٹھہرا ہوا ہو اور پہاڑ میں زلزلہ آجائے تو دیکھنے والوں کو یقینا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ پہاڑ ہم پر گرا ہی چاہتا ہے۔ لیکن پہاڑ میں زلزلے کا آنا اور دیکھنے والوں کا ایسا محسوس کرنا کوئی غیرمعمولی بات نہیں، جسے قرآن کریم جیسی ابدی کتاب میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا جاتا۔ اس لیے زیادہ واضح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ یقینا ایسی صورتحال پیدا ہوگئی تھی کہ دیکھنے والے طور کو ایستادہ نہیں دیکھ رہے تھے بلکہ سر پر تنا ہوا دیکھ رہے تھے، جیسے سر پر سائباں تنا ہوتا ہے اور یہ ایسی صورتحال تھی جس نے انھیں بھونچکا کر رکھ دیا۔ کوہِ طور اس آیت میں الطور کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس کے بارے میں یاد رہنا چاہیے کہ طور مطلق پہاڑ کو بھی کہتے ہیں اور جزیرہ نمائے سینا کے ایک مخصوص اور متعین پہاڑ کا بھی نام ہے۔ جدید جغرافیہ نویس کہتے ہیں کہ طور کا اطلاق جزیرہ نمائے سینا کے متعدد پہاڑوں پر ہوتا ہے لیکن حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور بنی اسرائیل کے سلسلہ میں جبل طور سے مراد جبل سینا ہوتا ہے۔ لیکن خود جبلِ سینا کی کوئی ایک چوٹی نہیں متعدد چوٹیاں ہیں انھیں میں سے کسی کا نام طور ہوگا۔ اس کیفیت میں انھیں یہ حکم دیا گیا کہ جو کتاب ہم نے تمہیں دی ہے اسے مضبوطی سے تھامو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو۔ جیوش انسائیکلوپیڈیا جلدچار صفحہ نمبر 321 میں کہا گیا ہے کہ ” اللہ نے پہاڑ کو ان لوگوں پر الٹ کر اوندھا کردیا اور ان سے کہا کہ تورات کو اگر قبول کرتے ہو تو خیر ورنہ یہیں تمہارا مدفن بن کر رہے گا “۔ قرآن کریم کا بیان زیادہ جامع معلوم ہوتا ہے۔ دونوں جملوں نے انفرادی اور اجتماعی زندگی کو سمیٹ لیا ہے۔ مضبوطی سے تھامنے میں اجتماعی زندگی کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے کیونکہ اجتماعی زندگی میں اللہ کے احکام کا نفاذ آئین اور قانون کی شکل میں ہوتا ہے۔ جس میں تمام حقوق و فرائض بھی سمٹ آتے ہیں اور کوتاہی کی صورت میں حدود کا بھی ذکر ہوتا ہے۔ اسی طرح معاملات کے ضمن میں شرع و قضا بھی وجود میں آتے ہیں۔ ہمیشہ اسی میں آکرامتیں کمزوری دکھاتی ہیں۔ انفرادی زندگی میں بھی احکامِ خداوندی کی اطاعت اگرچہ آسان نہیں، لیکن فی الجملہ اس کا تعلق عبادات اور آداب سے ہوتا ہے۔ جس پر عمل کرنا نسبتاً آسان ہوتا ہے اس لیے اجتماعی زندگی میں کتاب کو نافذ کرنے کے لیے ایمان کی مضبوطی اور ہیئت اجتماعی کی وابستگی اور قوت درکار ہوتی ہے۔ اس لیے یہاں قوت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اور انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اصلاح کا بیک وقت رواں دواں رہناقوموں کی زندگی کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ اس لیے دونوں کا بطور خاص ذکر فرمایا ہے۔ اسی لیے قرآن کریم اور تورات دونوں میں اس کی تاکید کرتے ہوئے ترغیب اور ترہیب سے کام لیا گیا ہے۔ کتاب استثناء 28 میں ہے : (اگر تو کوشش کرکے خداوند اپنے خدا کی آواز سنے تاکہ ان حکموں پر جو آج کے دن میں تجھ سے فرماتا ہوں دھیان رکھ کر عمل کرے تو خداوند تیرا خدا زمین کی قوموں کی بہ نسبت تجھے سرافراز کرے گا) آگے چل کر تورات میں ارشاد فرمایا گیا ” لیکن اگر تو خداوند اپنے خدا کی آواز کا شنوا نہ ہوگا کہ اس کے سارے شرعوں اور حکموں پر جو آج کے دن میں تجھ کو بتاتا ہوں دھیان رکھ کر تو عمل کرے تو ایسا ہوگا کہ یہ ساری لعنتیں تجھ پر اتریں گی اور تجھ تک پہنچیں گی “ وَاذْکُرُوا مَافِیہِ میں جہاں تورات پر انفرادی زندگی میں عمل کرنا مقصود ہے وہیں کتاب کی حفاظت، کتاب کا حفظ، قرأت اور اس کے ادارے کھولنا اور اس کی تعلیمات کو عام کرنا سب کچھ شامل ہے۔ آخر میں فرمایا لَعَلَّـکُمْ تَتَّقُونَ ” اگر تم انفرادی اور اجتماعی زندگی میں تورات کو پوری طرح نافذ کردو اور اس کی روشنی میں زندگی کی تمام ذمہ داریاں بروئے کار لائو تو پھر امید کی جاسکتی ہے کہ تمہاری زندگی میں پاکیزگی، اللہ کا خوف اور حقوق و فرائض کا احساس توانا ہوجائے اور دوسرا معنی تتقونکا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اگر تم تورات پر پوری طرح عمل کرو تو پھر تم اللہ کے عذاب سے بچ سکتے ہو۔ ورنہ جس اہتمام کے ساتھ یہ کتاب تمہارے حوالے کی جارہی ہے تمہاری کوتاہیوں کی صورت میں تمہارے لیے وبال اور عذاب کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ایک شبہ کا جواب مندرجہ بالا گزارشات سے ممکن ہے کسی کے ذہن میں یہ خیال پید اہو کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو عقل وتمیز دے کر خیر وشر کے معاملے میں فی الجملہ ایک آزادی بخشی اور خیر وشر کا راستہ اختیار کرنے میں یہی آزادی ان کا حقیقی امتحان ہے کہ وہ اللہ کی عطاکردہ قوت تمیز سے کام لے کر خیرکا راستہ اختیار کرتے ہیں یا شر کا۔ خیرکا راستہ اختیار کرنے والوں کے لیے دنیا اور آخرت میں کامیابی اور فلاح کا وعدہ فرمایا گیا ہے اور شر کار استہ اختیار کرنے والوں کے لیے جہنم کی وعید سنائی گئی ہے۔ اس لیے نہ کسی سے زبردستی ایمان قبول کرایا جاتا ہے اور نہ کسی کو زبردستی کفر کے راستے پر چلایا جاتا ہے۔ بلکہ واضح طور پر فرمایا : لَااِکْرَاہَ فِی الدِّیْن ” دین قبول کرنے میں کوئی زبردستی نہیں “۔ لیکن بنی اسرائیل کے معاملے میں تو معلوم ہوتا ہے کہ تورات پر ایمان وعمل کے لیے انھیں مجبور کیا گیا اور ان کے سروں پر کوہ طور معلق کرکے حکم دیا گیا کہ اس تورات کو مضبوطی سے تھامو ورنہ تمہیں کوہ طور سے کچل دیا جائے گا۔ یہ پروردگار کی طرف سے عطا کردہ آزادی کے سراسر خلاف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ اعتراض یا اشتباہ قلت فہم کا نتیجہ ہے۔ تھوڑے سے تدبر سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بنی اسرائیل مصر ہی میں موسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت کو تسلیم کرچکے تھے۔ اسی لیے وہ آپ کے حکم کے مطابق ہجرت کرنے پر آمادہ ہوئے۔ تورات ان کو اس لیے نہیں دی گئی کہ وہ اس کے ذریعے ایمان لائیں۔ صاحب ایمان تو وہ ہوچکے تھے تورات تو انھیں ایمان کے تقاضوں کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے دی گئی تھی۔ دنیا کے ہر مہذب قانون کی طرح اللہ کا قانون بھی یہ ہے کہ جس طرح کوئی قانون زبردستی کسی کو اپنا شہری نہیں بناتا۔ لیکن جب کوئی شخص کسی ملک کی شہریت قبول کرلیتا ہے تو پھرا سے ملکی قانون کی پابندیاں قبول کرنا پڑتی ہیں اور اگر وہ اس میں کوتاہی کرے تو سزا کا مستحق ہوتا ہے اور اگر انکار کرتا ہے تو اسے بغاوت کی سزا ملتی ہے۔ یہی حال اللہ کے قانون کا بھی ہے۔ وہ ایمان لانے پر مجبور نہیں کرتا لیکن جب کوئی شخص ایمان لے آتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اللہ کی حاکمیت اور اللہ کے قانون کی بالا دستی کو قبول کرلیتا ہے۔ اب وہ اگر اس میں کوتاہی کرے گا یاسرکشی کارویہ اختیار کرے گا تو ضرور طاقت استعمال کی جائے گی۔ بنی اسرائیل چونکہ مومن اور مسلمان ہونے کے بعد سرکشی کا رویہ اختیار کررہے تھے اس لیے انھیں کوہ طور کے دامن میں کھڑا کرکے اللہ کے جلال سے ڈرایا گیا کہ تم یہ مت سمجھو کہ تم جس خدا کے ماننے کا اقرار کرچکے ہو اور موسیٰ (علیہ السلام) جس خد ا کے پیغمبر ہیں وہ کوئی ایسا خدا ہے جس کے پاس کوئی طاقت نہیں اور اس کے احکام نصیحت سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تمہارا خدا ایسی زبردست قوتوں کا مالک ہے کہ اس کے ایک اشارے سے پہاڑ تم پر حملہ آور ہوسکتے ہیں اور اس کائنات کی تمام قوتیں تمہارے خلاف حرکت میں آسکتی ہیں۔ اس لیے اس کے جلال کو اپنے سامنے رکھو اور پھر اپنے طرز عمل کو متعین کرو۔
Top