Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 106
اِنَّ فِیْ هٰذَا لَبَلٰغًا لِّقَوْمٍ عٰبِدِیْنَؕ
اِنَّ : بیشک فِيْ ھٰذَا : اس میں لَبَلٰغًا : پہنچا دینا لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے عٰبِدِيْنَ : عبادت گزار (جمع)
بیشک اس قرآن میں ہمارے عبادت گزار بندوں کے لیے بڑی آگاہی ہے۔
اِنَّ فِیْ ھٰذَا لَبَلٰـغًا لِّقَوْمٍ عٰبِدِیْنَ ۔ (الانبیاء : 106) (بیشک اس قرآن میں ہمارے عبادت گزار بندوں کے لیے بڑی آگاہی ہے۔ ) لَبَلٰـغًا …اس لفظ کی تنکیر تفخیمِ شان کے لیے ہے۔ ” بلاغ “ کفایت کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے اور منادیِ عام اور بشارتِ عام پر بھی بولا جاتا ہے۔ بلاغ کا مفہوم اس آیت کریمہ کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی بندگی کرنے اور بندہ بن کر رہنے کا فیصلہ کرچکے ہیں انھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ قرآن کریم جو اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے یہ بندگی کے تمام اصول و ضوابط اور تمام آداب کا احاطہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ زندگی کی کوئی ضرورت ایسی نہیں جس کا جواب قرآن کریم میں موجود نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ذات بےحد والاقدر، بالاقامت اور تمام کائنات کی محسن و مربی ہے۔ جو شخص اس کی بندگی کا حق ادا کرنا چاہتا ہے اس کے لیے نہ عقل کفایت کرسکتی ہے اور نہ انسانوں کا تجربہ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اس مشکل کی عقدہ کشائی خود پروردگار فرمائے۔ چناچہ اس نے اپنی عظیم کتاب بھیج کر انسان کی تمام ضرورتوں اور اس کے دل و دماغ کی تمام نزاکتوں کا لحاظ فرمایا اور ایک ایسا متوازن ضابطہ حیات عنایت فرمایا ہے جس کی باریکیوں کو سمجھنا انسان کے لیے آسان نہیں۔ چہ جائیکہ وہ اس سے بہتر ضابطہ حیات تجویز کرسکے۔ یہ ہر لحاظ سے کافی و شافی ہے۔ دوسرا مفہوم اس آیت کریمہ کا یہ ہوسکتا ہے کہ گزشتہ آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ کہ زمین کے وارث صرف اللہ تعالیٰ کے نیک بندے ہوں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار اور عبادت گزار بندوں کے لیے ایسا اعلانِ بشارت ہے کہ جس کے لیے انسان کو اپنا سب کچھ قربان کردینا چاہیے اور جسے بھی یہ آرزو ہو کہ میں اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی بڑا مقام حاصل کرسکوں اسے اس راستے میں قسمت آزمائی کرنی چاہیے اور اسے یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس حیات چند روزہ کے بگھیڑوں میں الجھ کر میں آخرت میں ہمیشہ رہنے والی بادشاہت اور سعادت کو ضائع نہیں کرسکتا۔ اس لیے مجھے اپنا ایک ایک لمحہ اور مال و دولت میں سے ایک ایک دھیلا اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق اس کی بندگی کا حق ادا کرتے ہوئے صرف کرنا چاہیے۔
Top