Ruh-ul-Quran - At-Tahrim : 10
فَلَمَّاۤ اَحَسُّوْا بَاْسَنَاۤ اِذَا هُمْ مِّنْهَا یَرْكُضُوْنَؕ
فَلَمَّآ : پھر جب اَحَسُّوْا : انہوں نے آہٹ پائی بَاْسَنَآ : ہمارا عذاب اِذَا هُمْ : اس وقت وہ مِّنْهَا : اس سے يَرْكُضُوْنَ : بھاگنے لگے
اور جب انھوں نے ہمارا عذاب محسوس کیا تو لگے وہاں سے بھاگنے۔
فَلَمَّـآ اَحَسُّوْا بَاْسَنَـآ اِذَا ھُمْ مِّنْھَا یَرْکُضُوْنَ ۔ (الانبیاء : 12) (اور جب انھوں نے ہمارا عذاب محسوس کیا تو لگے وہاں سے بھاگنے۔ ) عذاب سے کوئی پناہ نہیں اللہ تعالیٰ کے رسول جب ان کے تمرد اور سرکشی کے باعث انھیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈراتے تھے تو وہ بھی تمہاری طرح ان کے انذار کو خاطر میں نہیں لاتے تھے بلکہ بڑھ چڑھ کر ان کا مذاق اڑاتے تھے بلکہ کبھی تو ایسا ہوتا کہ بار بار ہمارے رسول کو چڑاتے کہ جس عذاب کی تم دھمکی دیتے ہو وہ عذاب آخر کہاں رک گیا ہے، آ کیوں نہیں پاتا۔ لیکن جب اس عذاب کے آثار ظاہر ہونے لگے اور ان کے دروازوں پر دستک دی تو پھر انھیں یقین آیا کہ ہم جسے محض ایک ڈراوا سمجھتے تھے وہ تو واقعی حقیقت بن کر ہمارے سروں پر آپہنچا ہے۔ تب اس سے بچنے کے لیے ادھر ادھر بھاگنے لگے کہ شاید کوئی چیز ہماری پناہ گاہ بن جائے اور اس کی پناہ میں ہم اس عذاب سے اپنے آپ کو بچا لیں۔ لیکن انھیں کیا خبر کہ جب اللہ کا عذاب آجاتا ہے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت اس سے بچا نہیں سکتی اور جب وہ دبوچ لیتا ہے تو کوئی اس کے چنگل سے نکل نہیں سکتا۔ تم بھی آج اسی خودفریبی میں مبتلا ہو جس میں وہ مبتلا تھے، تم بھی اسی کے انتظار میں ہو کہ عذاب تمہارے دروازوں پر آپہنچے۔ اگر خدانخواستہ ایسا ہوگیا تو یاد رکھو تمہیں کوئی پناہ نہیں دے سکے گا۔
Top