Ruh-ul-Quran - Al-Maaida : 61
سَابِقُوْۤا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُهَا كَعَرْضِ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ١ۙ اُعِدَّتْ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ١ؕ ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
سَابِقُوْٓا : ایک دوسرے سے آگے بڑھو اِلٰى مَغْفِرَةٍ : بخشش کی طرف مِّنْ رَّبِّكُمْ : اپنے رب کی طرف سے وَجَنَّةٍ : اور جنت کی طرف عَرْضُهَا : اس کی وسعت۔ چوڑائی كَعَرْضِ السَّمَآءِ : آسمان کے عرض کی طرح ہے۔ وسعت کی طرح ہے وَالْاَرْضِ ۙ : اور زمین کے اُعِدَّتْ : تیار کی گئی ہے لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرُسُلِهٖ ۭ : اور اس کے رسولوں پر ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ : یہ اللہ کا فضل ہے يُؤْتِيْهِ : وہ عطا کرتا ہے اسے مَنْ يَّشَآءُ ۭ : جس کو وہ چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ : بڑے فضل والا ہے
مسابقت کرو اپنے رب کی مغفرت اور ایک ایسی جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان و زمین جیسی ہے، وہ تیار کی گئی ہے ان لوگوں کے لیے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے
سَابِقُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُھَا کَعَرْضِ السَّمَـآئِ وَالْاَرْضِلا اُعِدَّتْ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ ط ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ ط وَاللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ ۔ (الحدید : 21) (مسابقت کرو اپنے رب کی مغفرت اور ایک ایسی جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان و زمین جیسی ہے، وہ تیار کی گئی ہے ان لوگوں کے لیے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ ) اصل میدانِ مسابقت گزشتہ آیت کریمہ میں فرمایا کہ اہل کفر کی بھاگ دوڑ اور ان کا تکاثر و تفاخر تو بس اس دنیا کی عارضی وفانی مطلوبات و مرغوبات کی راہ میں ہے۔ وہ اس سے آگے جانے کا حوصلہ نہیں رکھتے اور اسی کو اپنی منزل سمجھتے ہیں۔ لیکن اہل ایمان کا نصب العین اپنے رب کی مغفرت اور اس کی خوشنودی ہے۔ وہ دنیا کو ایک تنگنائے سمجھتے ہیں۔ ان کی اولوالعزمی اور ان کی پرواز کی قوت انھیں دنیا تک محدود نہیں رکھتی بلکہ وہ اپنی منزل آخرت کو سمجھتے ہیں۔ دنیا کو اس کا ذریعہ بناتے ہیں اور اس کو بہتر سے بہتر استعمال کرکے آخرت کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور اس راہ میں وہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اسی کو یہاں مسابقت کا نام دیا گیا ہے۔ وہ دنیا کی لذتوں سے شادکام ہوتے ہیں لیکن اس حد تک جس کا تصورآخرت اجازت دیتا ہے۔ وہ دنیوی خوشیوں کو اپنے لیے حلال سمجھتے ہیں بشرطیکہ آخرت کا تصور اس سے گدلانے نہ پائے۔ اس لیے یہاں اسی تصور کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تمہیں بھی اگر مسابقت کرنی ہے تو اس آخرت کے حصول کے لیے کرو جس کا پھل جنت ہے۔ اور پھر جنت کا شوق دلانے کے لیے فرمایا کہ جنت کی وسعتوں کا عالم یہ ہے کہ آسمان و زمین کی وسعتیں اس میں گم ہوجائیں۔ یہاں لفظ اگرچہ عرض کا بولا گیا ہے جس کا معنی چوڑائی ہوتا ہے لیکن یہاں مراد اس سے وسعت ہے۔ اس جنت کا حصول اور اس کے لیے مغفرت کا حصول مومن کا اصل گول اور ہدف ہے۔ دنیا کو ضرورت کی حد تک حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن اس کے لیے مسابقت کی اجازت نہیں دی گئی۔ بلکہ طلب دنیا میں مسابقت اسے آنحضرت ﷺ نے ہماری تباہی کا پیش خیمہ قرار دیا۔ ارشاد فرمایا لا اخشی علیکم الفقر ولـکنی اخشی ان تبسط علیکم الدنیا کما بسطت علی من کان قبلـکم فتنافسوھا کماتنافسوھا فتھلککم کما اہلـکتھم ” میں تم پر غربت سے نہیں ڈرتا، لیکن میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ دنیا تم پر کھول دی جائے گی، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر کھولی گئی اور پھر تم اس کے حصول میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے میں لگ جاؤ گے، پھر وہ تمہیں اسی طرح ہلاک کردے گی جیسے اس نے ان لوگوں کو ہلاک کیا جو تم سے پہلے تھے۔ آخر میں فرمایا یہ جنت ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر حقیقی ایمان رکھتے ہوں۔ کیونکہ برائے نام ایمان تو کسی اجروثواب کا مستحق نہیں۔ اور حقیقی ایمان سے ہی ایک مومن پر ساری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآہ ہونا ہی ایمان کا اصل تقاضا ہے۔ تو جس شخص نے بھی ان تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھا اور اپنی زندگی ان کے مطابق گزاری یہ جنت ایسے لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اور پھر ایسا بھی نہیں کہ اس کی تیاری کوئی بہت دور کی چیز ہوگی بلکہ یوں سمجھئے کہ جیسے ہی آدمی اپنے امتحان سے نکلا تو جنت اس کے لیے بےنقاب ہوجائے گی۔ رہا جنتوں کی وسعتوں کا بےپایاں ہونا، تو یہ بات ہمارے لیے تو تعجب خیز ہوسکتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے لیے نہیں، وہ تو بڑا فضل والا ہے۔ اس کے فضل و کرم کی کوئی انتہا نہیں۔ وہ جسے چاہے جتنا بھی بخش دے اس کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں۔
Top