Ruh-ul-Quran - Al-Insaan : 22
اِنَّ هٰذَا كَانَ لَكُمْ جَزَآءً وَّ كَانَ سَعْیُكُمْ مَّشْكُوْرًا۠   ۧ
اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ كَانَ : ہے لَكُمْ : تمہاری جَزَآءً : جزا وَّكَانَ : اور ہوئی سَعْيُكُمْ : تمہاری سعی مَّشْكُوْرًا : مشکور (مقبول)
بیشک یہ ہے تمہارے عمل کا صلہ، اور تمہاری کارگزاری مقبول ٹھہری ہے
اِنَّ ھٰذَا کَانَ لَـکُمْ جَزَآئً وَّکَانَ سَعْیُکُمْ مَّشْکُوْرًا۔ (الدہر : 22) (بیشک یہ ہے تمہارے عمل کا صلہ، اور تمہاری کارگزاری مقبول ٹھہری ہے۔ ) اہلِ جنت کا ایک خاص اعزاز اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل جنت پر انعامات کا ذکر فرمانے کے بعد انھیں ایک خاص اعزاز سے نوازا جارہا ہے وہ یہ ہے کہ بلاشبہ تمہارا جنت کے لیے سزاوار ہونا اور تمہیں جنت کی نعمتوں سے نوازا جانا اللہ تعالیٰ کے احسانات میں سے ایک بہت بڑا احسان اور اس کے عظیم فضل و کرم کا مظہر ہے۔ کیونکہ اس کے فضل و کرم کے بغیر نہ کسی عمل کی توفیق ملتی ہے اور نہ کوئی عمل باریاب ہوتا ہے۔ اور نہ کسی عمل کرنے والے کی قسمت اپنی معراج کو پہنچتی ہے۔ لیکن ان سب باتوں کے باوجود تمہارے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے کہ تمہیں یہ سب کچھ تمہارے اعمال کے صلہ کے طور پر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمہاری سعی یعنی تمہاری زندگی بھر کی اطاعت، بندگی، جانثاری، سرفروشی قابل قدر اور مشکور ٹھہری ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے تمہاری خدمات کو قبول فرمایا ہے۔ اور اتنے بڑے انعامات کے لیے تمہیں کسی دوسرے کی سعی اور سفارش کا ممنونِ احسان نہیں ہونا پڑا۔
Top